سلیم نام، ابوکبشہ کنیت، وطن اورنسب کے بارہ میں مختلف روایات ہیں، بعض فارسی، بعض دوسی اور بعض مکی بتاتے ہیں، ابوکبشہ غلام تھے،محمد صل للہ علیہ والہ وسلم نے خرید کر آزاد کیا۔
مکہ کے ارباب ثروت اورصاحب وجاہت مسلمانوں کی عزت و آبرو تک مشرکین کے ہاتھوں محفوظ نہ تھی، ابوکبشہ غلام تھے، ان کا پشت پناہ کون تھا، اس لیے اذن ہجرت کے بعد مدینہ چلے آئے اور کلثوم بن ہدم کے یہاں مقیم ہوئے۔
مدینہ آنے کے بعد سب سے پہلے بدری ہونے کا شرف حاصل کیا، پھر غووہ احد اور دوسرے غزوات میں بھی شریک ہوئے تھے۔
کفار قریش محمد صل للہ علیہ والہ وسلم کے خلاف طرح طرح کی باتیں کرتے تھے ؛ چنانچہ ایک بیوقوفی یہ بھی تھی؛ کہ آپ کو ابو کبشہ کا بیٹا کہتے تھے، ارباب سیر اس کی مختلف توجیہیں کرتے ہیں، ان میں سب سے زیادہ قریب قیاس یہ ہے کہ ابو کبشہ کے نانہالی اجداد میں کوئی شخص ابو کبشہ گذرا تھا، جو تمام عرب کے خلاف "شعری" کی پرستش کرتا تھا، محمد صل للہ علیہ والہ وسلم نے سرے سے بت پرستی کے خلاف آواز بلند کی تھی، اس لیے عربوں کی مخالفت کے اس اشتراک کی بنا پر لوگ کہنے لگے کہ یہ دوسرا اس کا بیٹا پیدا ہوا اوریہ ابو کبشہ اصحابِ کرام میں تھے، اس لیے ادھر ڈال دیا کہ محمد ابوکبشہ کے بیٹے ہیں۔