بشیر بن سعد
بشیر بن سعد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 1 ہزاریہ ![]() |
تاریخ وفات | سنہ 633 (32–33 سال) ![]() |
اولاد | نعمان بن بشیر ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | سائنس دان ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |
بشیر بن سعد بڑے رتبہ کے صحابی رسول ہیں۔
نام نسب[ترمیم]
کنیت ابو النعمان، بشير بن سعد بن ثعلبہ بن خلاس بن زيد بن مالك بن ثعلبہ بن كعب بن الخزرج بن الحارث بن الخزرج۔ کنیت بیٹے نعمان بن بشیر کی وجہ سے تھی،
اسلام[ترمیم]
بیعت عقبہ ثانيہ میں 70/انصار کے ہمراہ مکہ جاکر بیعت کی تھی۔
غزوات[ترمیم]
غزوہ بدر، غزوہ احد اور تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ سقیفہ بنی ساعده میں انصار کی طرف سے ابوبکر صدیق کی بیعت کرنے میں سب سے پہلے تھے 10ھ عین التمرکے دن خالد بن ولید کے ساتھ جنگ یمامہ میں شریک ہوئے اورواپسی کے وقت عین التمر کے معرکہ میں شہید ہوئے۔ ۔[1] بشیر بن سعد سے روایت ہے کہ وہ ایک روز رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں نعمان بن بشیر کو لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بخشش کر دیا ہے اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حکم فرمائیں تو میں اپنے اس عطیہ کو باقی رکھوں؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم نے اپنے تمام بیٹوں کو عطیہ کیا ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو تم اس غلام کو اس سے واپس لے لو (یعنی جس کو تم نے بخشش کیا ہے تم وہ بخشش واپس لے لو) [2]