زید بن دثنہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
زید بن دثنہ
معلومات شخصیت

زید بن دثنہ غزوہ بدر و احد میں شامل صحابی ہیں۔

نام نسب[ترمیم]

نام زیدہے، قبیلۂ خزرج کے خاندان بیاضہ سے ہیں،سلسلۂ نسب یہ ہے، زید بن دثنہ بن معاویہ بن عبید بن عامر بن بیاضہ بن عامر بن زریق بن عبد حارثہ بن مالک بن غضب بن جشم بن خزرج

غزوات[ترمیم]

بدر اور غزوہ احد میں شریک تھے، غزوہ احد کے بعد قبیلہ عنضل اورقارہ کے کچھ لوگوں نے آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر درخواست کی کہ چند صحابہ جو قرآن اور فقہ کی تعلیم دے سکیں، ہمارے یہاں بھیجئے، ان اطراف میں اسلام پھیل رہا ہے، ان کی درخواست پر آنحضرتﷺ نے خبیب بن عدی اور زید بن دثنہ بعض اور لوگوں کو روانہ فرمایا، راستہ میں بیر معونہ پر معر کہ پیش آیا، خبیب اور زید مشرکین کے ہاتھوں میں اسیر ہو گئے، وہ لوگ ان بزرگوں کو ہاتھ باندھ کر مکہ لائے اور صفوان بن امیہ کے ہاتھ فروخت کیا،صفوان نہایت خوش تھا کہ اپنے باپ کے عوض ان کو قتل کروں گا۔

شہادت[ترمیم]

رائے و مشورہ کے بعد تنعیم مقتل قرار پایا، صفوان نے اپنے غلام کو جس کا نام نسطاس تھا، حکم دیا کہ ان کو تنعیم لے چلو۔ قتل گاہ پہنچے تو عجیب آزمائش کا وقت تھا، ابو سفیان نے پوچھا زید تمھیں خدا کی قسم سچ سچ بتانا اگر تمھارے بجائے محمد ہوں اور ہم ان کی گردن ماریں اور تم اپنے گھر محفوظ رہو تو تم اس کو پسند کرتے ہو زید نے فرمایا واللہ مجھے یہ بھی منظور نہیں کہ محمد کے کانٹا چبھے اور میں اپنے گھر میں بیٹھا رہوں ،ابو سفیان اس فقرہ کو سنکر دنگ رہ گیا اور اس عالم میں زبان سے نکلا کہ محمد کے اصحاب ان سے جس قدر محبت کرتے ہیں دنیا میں کسی کے دوست ایسے گرویدہ نہیں، اس کے بعد ان کو قتل کر دیا گیا، یہ3 ھ کا افسوسناک واقعہ ہے ۔[1][2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اسد الغابہ جلد 1 صفحہ 833 حصہ چہارم،مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور
  2. اصحاب بدر،صفحہ 142،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور