عثمان بن طلحہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عثمان بن طلحہ
معلومات شخصیت
تاریخ وفات سنہ 651ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خانہ کعبہ کی کلید بردار صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔فتح مکہ سے پہلے مشرف باسلام ہوئے ۔ میں مدینہ ہجرت کی ، ہجرت کے بعد فتح مکہ اور بعد دیگر غزوات میں شریک ہوئے 42ھ میں وفات پائی ۔

نام و نسب[ترمیم]

عثمان نام، والد کا نام طلحہ تھا،نسب نامہ یہ ہے، عثمان بن عبد اللہ بن عبدالعزیٰ بن عثمان بن عبددار بن قصی بن کلاب بن مرہ قرشی العبدری، ماں کا نام سنامہ تھا، یہ قبیلہ بنی عمرو سے تھیں، عثمان بن طلحہ کے والد طلحہ غزوہ احد میں مشرکین کے ساتھ صف آرا تھے اورحضرت علیؓ کے مقابلہ میں آئے؛لیکن ذو الفقار حیدری سے نہ بچ سکے، زمانۂ جاہلیت میں خانہ کعبہ کی کلید برداری کا منصب طلحہ کے متعلق تھا اور زمانہ اسلام میں یہ وراثت عثمان کو ملی۔ [1]

اسلام و ہجرت[ترمیم]

فتح مکہ سے پہلے حضرت خالد بن ولیدؓ اور عمرو بن العاصؓ کے ساتھ اسلام قبول کیا اور میں ہجرت کرکے مدینہ کا قیام اختیار کیا۔ [2]

غزوۂ فتح[ترمیم]

ہجرت کے بعد سب سے پہلے غزوۂ فتح مکہ میں شریک ہوئے اور خانہ کعبہ میں آنحضرت کے جلو میں داخل ہوئے،اس وقت کلید برادری کے منصب پر یہی فائز تھے،آنحضرت نے ان سے کنجی طلب کی،انھوں نے گھر جاکر ماں سے مانگی، ماں نے دینے سے انکار کر دیا(غالباً یہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئی تھیں) بولے ابھی حوالہ کردو، ورنہ خدا کی قسم یہ تلوار پیٹھ میں اتاردوں گا اور کنجی لے کر آنحضرت کی خدمت میں پیش کی،آپ دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئے، یہ بھی ساتھ ساتھ تھے دونوں کے اندر جانے کے بعد دروازہ اندر سے بند کر لیا گیا ،[3] پھر تطہیر کعبہ کے بعد جب آنحضرت برآمد ہوئے تو کنجی عثمان کے حوالہ کرکے فرمایا ،جو شخص اس کو تم سے چھینے گا وہ ظالم ہوگا۔ [4]

وفات[ترمیم]

تاحیات نبوی مدینہ میں رہے،آپ کی وفات کے بعد کلید برداری کے فرائض کی وجہ سے پھر مکہ گئے آئے اور یہیں 42ھ میں وفات پائی۔ [5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (اسد الغابہ:3/372)
  2. (مستدرک حاکم:3/429)
  3. (مسلم:1/508،طبع مصر)
  4. (استیعاب:2/447)
  5. (استیعاب:2/447)