حاطب بن ابی بلتعہ
حاطب بن ابی بلتعہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
عملی زندگی | |
پیشہ | سائنس دان |
درستی - ترمیم ![]() |
حاطب بن ابی بلتعہ غزوہ بدر میں شامل ایک مہاجر صحابی تھے۔
نام نسب[ترمیم]
حاطب نام، والد کا نام عمرو یا راشد، ابو بلتعہ ان کی کنیت ہے،سلسلہ نسب میں اختلاف ہے، بعض قحطانی النسل قراردیتے ہیں اور بعض بنو نجم بن عدی کا ایک ممبر بتاتے ہیں جو ایامِ جاہلیت میں قبیلہ بنو اسد کے حلیف تھے، تاہم اصحابِ سیر کا عام رجحان یہ ہے کہ ان کا آبائی وطن ملک یمن تھا، مکہ میں غلامی یا حلیفانہ تعلق کے باعث سکونت پزیر تھے۔قبیلہ بنو اسد بن عبد العزیٰ تھا
اسلام[ترمیم]
قبل از ہجرت ایمان لائے اورجب مدینہ اسلام کا مرکز قرار پایا تو وہ بھی اپنے غلام سعد کے ساتھ مدینہ آئے،یہاں منذربن محمد انصاری نے ان کو اپنا مہمان بنالیا اور خالد بن رخبلہ سے مواخات ہوئی۔ ایامِ جاہلیت میں شاعری و شہسواری کے لحاظ سے مخصوص شہرت کے مالک تھے۔
غزوات[ترمیم]
غزوۂ بدر،احد،خندق،اورتمام مشہور معرکوں میں رسول اللہ ﷺ کے ہمرکاب تھے۔[1]
تبلیغ اسلام[ترمیم]
غزوۂ حدبیبیہ سے واپس آکر 6ھ میں رسول اللہ ﷺ نے ان کو مقوقس والی مصر کے پاس مبلغ اسلام بنا کر بھیجا، مقوقس نے حاطب کو نہایت عزت واحترام سے رخصت کیا، اورآنحضرت ﷺ کے لیے گراں قدر تحائف ساتھ کر دیے، جن میں ماریہ وسیرین دولونڈیاں دلدل نامی ایک خچر اوربہت سے قیمتی کپڑے تھے۔[2] آنحضرت ﷺ کے بعد خلیفہ اول نے ان کو دوبارہ مقوقس کے دربار میں بھیج کر ان کی وساطت سے ایک معاہدہ ترتیب دیا جو حضرت عمروبن العاص ؓ کے حملہ مصر تک طرفین کا معمول بہ تھا۔[3]
وفات[ترمیم]
پینسٹھ سال عمر پائی،30ھ میں مدینہ منورہ میں وفات ہوئی۔ عثمان غنی نے جنازہ کی نماز پڑھائی، اورمسلمانوں کے ایک بڑے مجمع نے سپردِ خاک کیا۔[4][5]
حوالہ جات[ترمیم]
|