ابو دجانہ
ابو دجانہ | |
---|---|
(عربی میں: أبو دجانة) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | ابو دجانہ ( سماک بن خرشہ) |
مقام پیدائش | مدینہ منورہ |
وفات | سنہ 634 جنگ یمامہ |
وجہ وفات | لڑائی میں شہید ہوئے |
شہریت | ![]() |
کنیت | ابو دجانہ |
زوجہ | آمنة بنت عمرو |
والد | خرشہ |
والدہ | حزمة بنت حرملہ السُلميہ |
رشتے دار | |
عملی زندگی | |
طبقہ | الصحابہ |
نسب | اوس خزرج |
پیشہ | فوجی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوة بدر غزوة أحد غزوة خيبر غزوة حنين حروب الردة دیگر غزوات |
درستی - ترمیم ![]() |
ابو دجانہ اصل نام سماک بن خرشہ ہے۔ انصاری ہیں۔
نام و کنیت[ترمیم]
ابو دجانہ کا نام سماك بن خرشہ بن لوذان بن عبد ود بن زيد الساعدی اور کنیت ابو دجانہ ہے جس سے معروف ہیں
غزوات میں شرکت[ترمیم]
بدر و احد اور دیگر غزوات میں رسول اللہ کے ساتھ شریک رہے۔ احد کے دن رسول اللہ نے انہیں اپنی تلوار دی تھی جب آپ نے فرمایا میری تلوار اس کے حق کے ساتھ کون لے گا ساری قوم خاموش رہی ابو دجانہ نے کہا میں اس کے حق کے ساتھ لیتا ہوں اور پھر مشرکین کی کھوپڑیاں اڑا دیں بعد میں رسول اللہ نے فرمایا آج ابو دجانہ لڑائی میں سچے نکلے۔ یہ مشہور بہادروں میں سے تھے ان کے پاس ایک سرخ پٹی تھی جس سے وہ لڑائی میں پہچانے جاتے تھے۔ احد میں انہوں نے بطور نشان لگا کر دونوں صفوں کے درمیاں اکڑ کر چلے تو رسول اللہ نے فرمایا یہ چال اللہ کو بہت ناپسند ہے سوائے اس مقام کے۔ یمامہ کی جنگ میں شہید ہوئے۔ بنی حنیفہ کا یمامہ میں ایک باغ تھا جس کی آڑ لے کر وہ لوگ لڑتے تھے مسلمانوں کی وہاں تک پہنچ نہیں تھی ابو دجانہ نے کہا مجھے اس باغ کے اندر پھینک دو ایسا ہی کیا گیا جس سے ان کا پاؤں ٹوٹ گیا لیکن اس کے باوجود انہوں نے مقابلہ کر کے ان لوگوں کو دروازے سے ہٹا دیا۔[1] جنگ میں ان کے سامنے ابو سفیان کی بیوی ہندہ آگئی اس نے لوگوں کو مدد کے لیے پکارا کوئی شخص مدد کرنے نہ آیا انہوں نے تلوار کو روک لیا کہ رسول اللہ کی تلوارکو ایک عورت پر چلاؤں [2]
وفات[ترمیم]
ابو دجانہ جنگ یمامہ میں شریک ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے مسیلمہ کو قتل کیا اسی روز شہید ہوئے یہ 12ھ تھی۔ ابن سعد[3]
حوالہ جات[ترمیم]
|