سریہ کرز بن جابر فہری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سریہ کرز بن جابر فہری
عمومی معلومات
مقام مدینہ منورہ  ویکی ڈیٹا پر (P276) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متحارب گروہ
مسلمان
نقصانات

جمادی الاخری 6 ہجری میں سریہ کرز ابن جابر الفہری عکل اور عرینہ کی طرف 20 سواروں کے ساتھ بھیجا گیا عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہو کر مدینہ آئے، انھیں مدینہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی تو انھیں نبیﷺ نے مدینہ سے باہر جہاں صدقے کے اونٹ رہتے تھے بھیج دیا اور فرمایا تم اونٹوں کا دودھ پیواللہ تمھیں شفاء عطا فرمائے گا، چنانچہ چند روز میں وہ لوگ تندرست ہو گئے مگر انھوں نے یہ حرکت کی آنحضرت ﷺ کا آزاد کردہ یسار نامی ایک غلام تھا جو نماز بہت اطمینان سے دل لگا کر پڑھا کرتا تھا اسی وجہ سے آپ ﷺ نے اس کو آزاد کر دیا تھا۔
صدقات کے جانور جن میں بیت المال کی اونٹنیاں بھی شامل تھیں اور آپ کی اونٹنی بھی تھی، یسار ان کی نگرانی پر مامور تھے۔ عرینہ کے قبیلہ کے لوگ کچھ روز تو مدینہ میں رہے مگر چند روز میں ان کے پیٹ بڑھ گئے اور رنگ زرد ہو گئے، ان لوگوں نے آپ ﷺ سے شکایت کی تو آپ ﷺنے ان کو یسا رکے ساتھ جنگل جانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اونٹوں کا دودھ پیا کرو چنانچہ جب یہ صحت یاب ہو گئے تو یسار کی اول تو آنکھیں پھوڑ ڈالیں اور بعد میں ان کو قتل بھی کر دیا اور اونٹوں کو لے کر اپنے وطن روانہ ہو گئے اور مرتد ہو گئے، مدینہ میں جب یہ خبر پہنچی تو آنحضرت ﷺ نے کرز ابن جابر الفہری کو سرداد بنا کر کچھ لوگوں کو ان کے پکڑنے کے لیے بھیجا آخر کار یہ لوگ پکڑے گئے، ان کی آنکھوں کو العین بالعین کے قاعدہ سے پھوڑ کر قتل کرا دیا گیا اور یہ قصاص کے طور پر کیا۔[1][2]

انس سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے انھیں مدینہ منورہ کی آب وہوا موافق نہیں آئی چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے انھیں زکوٰۃ کے اونٹوں میں بھیج دیا اور فرمایا ان کے دودھ پیو لیکن انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے چروا ہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک کرلے گئے اور خود اسلام سے مرتد ہو گئے جب انھیں پکڑ کر نبی ﷺ کی خدمت میں لایا گیا تو آپ ﷺ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمت سے کاٹنے کا حکم دیا اور ان کو ریگستان میں ڈال دیا گیا انس فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ ان میں سے ہر ایک خاک چاٹ رہا تھا یہاں تک کہ سب مر گئے۔[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. المواہب اللدنیہ جلد اول صفحہ 346 فرید بکسٹال لاہور
  2. طبقات ابن سعد، حصہ اول ،صفحہ 320،،محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی
  3. جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 70