حلیمہ سعدیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حلیمہ سعدیہ
وہ کھنڈر جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ حلیمہ سعدیہ کا گھر ہوتا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا بچپن یہاں گذرا تھا۔

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 6ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 629ء (78–79 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن جنت البقیع  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شوہر حارث بن عبد العزیٰ  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد شیما بنت حارث،  انیسہ بنت حارث،  عبد اللہ بن حارث  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حليمہ بنت ابی ذؤيب (وفات: / 629ء) محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رضاعی والدہ ہیں، بی بی ثویبہ کے بعد محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو آپ نے ہی آخر تک دودھ پلایا، اس وقت آپ کے ساتھ عبد اللہ ابن حارث کو بھی دودھ پلایا، آپ کی بڑی بیٹی شیما حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو گود میں کھلاتی لوریاں دیتی تھیں۔ چار پانچ سال حلیمہ کے پاس بادیہ بنو سعد میں مقیم رہے۔ پھر آپ کی والدہ حضرت آمنہ کے پاس پہنچا گئیں۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ آپ کی تربیت بنو سعد میں ہوئی تھی اس لیے آپ کی زبان بالکل بے عیب ہے ۔

سلسلہ نسب

حليمہ بنت ابی ذؤيب بن عبد اللہ بن الحارث بن شجنہ بن جابر بن رزام بن ناصرہ بن سعد بن بكر بن ہوازن ہے۔[1] انھیں ہی حلیمہ بنت عبد اللہ بھی کہا جاتا ہے۔

حالاتِ زندگی

حلیمہ سعدیہ سے عبد اللہ ابن جعفر نے احادیث سنیں، حلیمہ سعدیہ کے لقب سے مشہور ہیں، قبیلہ ہوازن سے تھیں، اس قبیلہ سے غزوہ حنین میں جنگ ہوئی، مسلمانوں کو فتح ہوئی مگر بعد میں ہوازن مسلمان ہو گئے، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کے قیدی جو غلام بنائے گئے تھے واپس کر دیے کہ وہ حلیمہ کے اہل قرابت تھے۔ [2] غزوہ حنین کے موقع پر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس آئیں، آپ ان کے لیے کھڑے ہو گئے اور اپنی چادر بچھا دی۔ حلیمہ اور حلیمہ کے خاوند مسلمان ہو گئے تھے۔[3] ایک مرتبہ مدینہ میں آئیں تو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنی نشست سے اٹھے ”میری پیاری امی، میری محترم ماں، آئیے ،تشریف لائیے ۔“ پھر آپ نے چادر بچھا کر عزت و تکریم سے ان کو اس پر بٹھایا۔ حلیمہ کی بیٹی شیما کے بھی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس آنے کا واقعہ تاریخ میں ملتا ہے۔ وہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رضاعی بہن تھیں۔ آپ نے ان کا بھی بہت اکرام کیا تھا۔

مقامِ عظیم

سیدہ حلیمہ کے بارے میں یہ روایت بھی تاریخ میں منقول ہے کہ وہ آنحضور کے دور جوانی میں، سیدہ خدیجہ کی موجودگی میں مکے حاضر ہوئی تھیں۔ حضرت خدیجہ نے ان کی خدمت میں کئی اونٹ اور اونٹنیاں پیش کی تھیں۔ مدینہ منورہ میں حاضری کے وقت نبی پاک نے بکریوں کا ایک ریوڑ اور سازو سامان سے لدی ایک ناقہ ان کی خدمت میں پیش کی۔ وہ ان تحائف سے زیادہ اس بات پر شاداں و فرحاں تھیں کہ ان کے رضاعی بیٹے کو اللہ نے اس سے بھی بلند مقام عطا فرمایا تھا جس کی دعائیں اور تمنائیں بھی وہ کرتی تھیں اور جس کی امیدیں بھی اللہ کی ذات سے انھوں نے قائم کر رکھی تھیں۔ حلیمہ کا عظیم مقام ہے۔ وہ آنحضور کی والدہ ہیں۔ !

اولاد

محمد ﷺ کے چار رضاعی بھائی بہن تھے۔ عبد اللہ بن الحارث، انیسہ بنت الحارث، حذافہ بنت الحارث اور شیماء بنت الحارث [4] جو شیما کے لقب سے مشہور تھیں۔ ان میں سے عبد اللہ اور شیما کا اسلام لانا ثابت ہے۔

وفات

حلیمہ بنت ذويب /آٹھ ہجری کو انتقال کرگئیں۔ بی بی حلیمہ کی قبر انور مدینہ منورہ میں جنت البقیع کے اندر ہے۔[5]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن علي عز الدين ابن الأثير ،ناشر: دار الفكر بيروت
  2. مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد 8، صفحہ 552
  3. مرقات اشعہ، بحوالہ مرآۃ شرح مشکوۃ، جلد6، صفحہ767
  4. الكتاب : السيرة النبويہ المؤلف : محمد بن إسحاق
  5. جنتی زیور، عبد المصطفٰی اعظمی، صفحہ512، ناشرمکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی