ہند بنت ابی امیہ
ام المومنین ام سلمہ | |
![]() |
|
اہم معلومات | |
---|---|
پورا نام | ام سلمہ بنت ابی اميہ حذيفہ بن مغیرہ بن عبد الله بن عمر بن مخزوم |
نسب | بنو مخزوم |
لقب | ام المومنین |
تاريخ ولات | نحو 29 قبل ہجرت / 580ء |
مقام ولادت | مكہ مکرمہ |
تاريخ وفات | 61 ہجری / 680ء |
مقام وفات | المدينة المنورة |
مقام دفن | جنت البقیع |
شریک حیات | ابو سلمہ بن عبد الاسد محمد بن عبد الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم |
اسلام میں | |
تاريخ قبول اسلام | السابقين میں سے (ہاجرت الہجرتين)۔ |
اہم واقعات | 158 احادیث کی روایت |
ام المومنین ہند بنت ابی امیہ (عربی: هند بنت أبي أمية)، ام سلمہ ان کی کنیت اور اسی سے مشہور ہیں، آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زوجہ تھیں۔
نام و نسب
ہند کے والد ابو امیہ سہیل بن مغیرہ بن عبد اللہ بن عمر بن مخزوم تھے اور والدہ کا نام عاتکہ بنت عامر بن ربیعہ جو بنو فراس سے تھیں اور نبی اکرم کی پھوپھی زاد تھیں۔[1]
ابتدائی زندگی
وہ قریش کے خاندان بنو مخزوم سے تھیں۔ والد ابو امیہ مخزومی، مکے کے دولت مند لوگوں میں سے تھے۔ جو بڑے مخیر اور فیاض تھے سفر میں جاتے تو تمام قافلہ والوں کی کفالت خود کرتے اسی لیے آپ کا لقب زاد الراکب مشہور تھا۔[1]
ازدواجی زندگی
آپ کا نکاح 13 سال کی عمر میں ابوسلمہ عبداللہ بن عبد الاسد مخزومی سے ہوا جو ابو سلمہ کے نام سے مشہور ہیں [1] جو آپ کے پھوپھی زاد اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رضاعی بھائی تھے۔ اوائل اسلام ہی میں اپنے شوہر کے ساتھ ایمان لائیں اور ہجرت حبشہ میں ان کا ساتھ دیا۔ یہیں آپ کے پہلوٹی کے بیٹے سلمہ پیدا ہوئے۔ کچھ عرصے بعد شوہر کے ہمراہ واپس آگئیں۔ جب مدینے کی طرف ہجرت کا حکم ہوا تو خاندان والوں نے آپ کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت نہ دی اور گودی کا بچہ بھی چھین لیا۔ لیکن پھر ترس کھا کر بچہ دے دیا اور مدینے بھی جانے دیا۔ آپ پہلی مہاجر خاتون تھیں۔ ابوسلمہ غزوہ احد میں شہید ہوئے تو حضرت ابوبکر اور عمر نے باری باری آپ سے نکاح کی درخواست کی مگر آپ نے انکار کر دیا۔ بعد ازاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پیغام بھیجا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ آپ کا نکاح 3ھ ( 624ء ) میں ہوا۔
اولاد
آپ کے پہلے شوہر ابو سلمہ عبداللہ سے آپ کے چار بچے پیدا ہوئے۔
وصال
حضرت ام سلمہ نہایت عقلمند اور مدبر خاتون تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آپ کا بہت احترام کرتے تھے۔ حضرت عائشہ کے بعد سب سے زیادہ احادیث آپ سے مروی ہیں۔ طبری، مسعودی اور واقدی کی تحقیق ہے کہ آپ کا انتقال 59ھ میں ہوا۔ حضرت ابوہریرہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور بقیع میں دفن ہوئیں۔ لیکن مصر کے قبرستان باب الصغیر میں ایک مزار، جس کے دروازے پر ام سلمہ کا کتبہ لگا ہے۔ یہ مزار ترکی خلیفہ سلطان عبد الحمید نے 1327ء میں بنوایا تھا۔ بعض مورخین کا کہنا ہے کہ آپ نے 61ھ ( 681ء ) میں انتقال فرمایا۔