فاطمہ بنت اسد
فَاطِمَة بِنْت أَسَد | |
---|---|
(عربی میں: فاطمة بنت أسد) | |
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | ت 555ء یا 568ء حجاز، جزیرہ نما عرب |
وفات | ت 626ء مدینہ منورہ، حجاز، عربیہ |
مدفن | مدینہ منورہ |
شریک حیات | ابو طالب بن عبد المطلب |
اولاد | علی بن ابی طالب [1]، جعفر ابن ابی طالب ، عقیل ابن ابی طالب ، طالب ابن ابی طالب ، ام ہانی بنت ابی طالب ، جمانہ بنت ابی طالب |
والدین |
|
والد | اسد بن ہاشم |
خاندان | بنو ہاشم |
عملی زندگی | |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
وجہ شہرت | علی ابن ابی طالب کی والدہ |
درستی - ترمیم ![]() |
فاطمہ بنت ااسد (555ء–626ء) صحابیات میں سے ایک تھیں جن کا تعلق بنو ہاشم سے تھا۔ وہ ابو طالب کی زوجہ، علی بن ابی طالب کی والدہ، حضرت محمد کی چچی، امام حسن اور حسین کی دادی تھیں۔
نام و نسب
فاطمہ نام، اسد بن ہاشم کی بیٹی، ہاشم کی پوتی، عبد المطلب کی بھتیجی تھیں۔
نکاح
ابو طالب بن عبد المطلب سے نکاح ہوا، جن سے علی بن ابی طالب پیدا ہوئے۔
اسلام
آغاز اسلام میں خاندان ہاشم نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سب سے زیادہ ساتھ دیا اور ان میں اکثر مسلمان بھی ہو گئے تھے، فاطمہ بھی انہی لوگوں میں تھیں اور ان کی بعض اولاد مشرف بہ اسلام ہوئی، جن میں عقیل، جعفر، علی اور بیٹی جمانہ شامل ہیں۔ جب ابو طالب کا انتقال ہوا۔ تو ان کی بجائے فاطمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دست بازو رہیں۔
ہجرت اور عام حالات
جب مسلمان ہو کر ہجرت کی اجازت ملی تو عورتوں میں فاطمہ پہلی عورت تھیں جنھوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی، یہاں علی کا فاطمہ زہرا سے عقد ہوا۔ تو علی المرتضی نے اپنی والدہ فاطمہ بنت اسد سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی آتی ہیں میں پانی بھروں گا اور باہر کا کام کروں گا۔ اور وہ چکی پیسنے اور آٹا گوندھنے میں آپ کی مدد کریں گی۔[2]
اولاد
فاطمہ بنت اسد کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو 17 سال تک اپنے بیٹے کی طرح پالا 56 سال تک رسول اللہ کا ساتھ دیا۔ جب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دادا عبد المطلب کی وفات ہوئی اور وہ ابو طالب کے زیرِ کفالت آئے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم انھیں ماں سمجھتے تھے اور کہتے تھے۔ جب بھی وہ فاطمہ بنت اسد کو دیکھتے تو احتراماً کھڑے ہو جاتے۔
ان کی اپنی اولاد درج ذیل ہے؛
علی بن ابو طالب، جعفر طیار، عقیل بن ابو طالب، طالب، ریطہ، ام ہانی اور جمانہ۔
اخلاق
"وہ نہایت صالح بی بی تھیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی زیارت کو تشریف لاتے اور ان کے گھر میں (دوپہر کا قیلولہ) آرام فرماتے تھے۔"[3]

وفات
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں 4ھ میں وفات پائی، بعض کا خیال ہے کہ ہجرت سے قبل فوت ہوئیں لیکن یہ صحیح نہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیض اتار کر کفن دیا اور قبر میں اتر کر لیٹ گئے، لوگوں نے وجہ دریافت کی تو فرمایا ابوطالب کے بعد ان سے زیادہ میرے ساتھ کسی نے سلوک نہیں کیا۔ اس بنا پر میں نے ان کو قمیض پہنائی کہ جنت میں ان کو حُلہ ملے اور قبر میں لیٹ گیا کہ شاید قبر میں کمی واقع ہو۔[4]
اس کے بعد انھوں نے ان کی قبر مبارک کے رکھنے کے لیے اپنی قمیض عنایت فرمائی اور ان کی قبر میں خود اتر کر لیٹے اور اسے ملاحظہ کیا اور فاطمہ بنت اسد کا جسم اقدس اس میں اتارا۔ لوگوں نے وجہ دریافت کی تو فرمایا میں نے ان کو قمیض پہنائی کہ جنت میں ان کو حلہ ملے اور قبر میں لیٹ گیا کہ شاید قبر میں کمی واقع ہو۔[5]
حوالہ جات
- بنو ہاشم
- جنت البقیع میں مدفون شخصیات
- چھٹی صدی کی عرب شخصیات
- ساتویں صدی کی عرب شخصیات
- صحابیات
- مسلم مذہبی شخصیات
- 4ھ کی وفیات
- 550ء کی دہائی کی پیدائشیں
- 620ء کی دہائی کی وفیات
- 625ء کی وفیات
- اہل بیت
- مکہ میں پیدا ہونے والی شخصیات
- علی ابن ابی طالب
- چھٹی صدی کی خواتین
- ساتویں صدی کی خواتین
- مکی شخصیات
- مدینہ منورہ میں وفات پانے والی شخصیات
- خواتین