نماز جنازہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وہ نماز جو مردے (مرجانے والا) کی دعائے مغفرت کے لیے پڑھی جاتی اس میں نہ رکوع ہے نہ سجدہ صرف قیام و دعا ہے۔ اسلامی طریقہ یہ ہے کہ میت کو قبلہ رو لٹا دیا جائے۔ آنکھیں بند کر دی جائیں۔ نیم گرم پانی سے غسل دے کر کفن پہنایا جاتا ہے۔ ’’شہیدوں کو غسل نہیں دیا جاتااور نہ کفن پہنایا جاتا ہے۔ انھیں خون آلودہ کپڑوں میں دفن کر دیا جاتا ہے‘‘۔ میت کو چار پائی پر لٹا دیا جاتا ہے اور کاندھوں پر آہستہ آہستہ جنازے کو قبرستان کی طرف لے جاتے ہیں۔ کسی پاکیزہ مقام پر نمازہ جنازه پڑھائی جاتی ہے۔ اس نماز میں سجدہ نہیں ہوتا۔ صرف چار تکبیریں کہی جاتی ہیں۔ پہلی تکبیر کے بعد ثنا، دوسری کے بعد درود شریف، تیسری کے بعد دعا پڑھتے ہیں اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیر دیتے ہیں۔ نماز کے بعد میت کو قبلہ رو کرکے قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے۔ جنازے میں شرکت فرض کفایہ ہے اور نماز جنازہ بھی فرض کفایہ ہے۔

نماز جنازہ کے ارکان[ترمیم]

دو رکن:[ترمیم]

  1. قدرت کے ہوتے ہوئے قیام
  2. چار تکبیریں

تین سنن موکدہ ہیں:[ترمیم]

  1. نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر درود بھیجنا
  2. میّت کے لیے دعا
  3. ترتیب قائم رکھنا

ان کے بعد سلام پھیرناہے۔[1]

نماز جنازہ کا طریقہ[ترمیم]

اگر میّت مرد ہو تو امام میّت کے درمیان میں کھڑا ہو اور مقتدی امام کے پیچھے باقی نمازوں کی طرح کھڑے ہوں، پھر چار تکبیریں کہیں ان کی تفصیل آنیوالی ہے۔ :

  1. پہلے تکبیر کے بعد ثنإ پڑھیں
  2. دوسری کے بعد درود شریف پڑھیں۔
  3. تیسری تکبیر کہے اور اس کے دعا پڑھیں

(نابالغ بچے اور بچی کے لیے الگ دعا ہے احادیث مبارکہ میں وارد ہے)

  1. چوتھی تکبیر کہہ تھوڑی دیر توقف کے بعد دونوں اطراف میں ہاتھ کھول کر سلام پھیر دیں۔[2]
  1. نمازہ جنازہ کی ادائیگی کے بعد صفیں توڑ کر میت کی مغفرت کے لیے دعائے مغفرت کرنا مستحب ہے

نماز جنازہ کی سنتیں[ترمیم]

  1. ثناء سے پہلے استغفار کرنا
  2. اپنے لیے اور مسلمانوں کے لیے دعا مانگنا
  3. زیادہ صفیں بنانا،(تین یا اس سے زیادہ)
  4. آہستہ قراءت کرنا
  5. میّت کو اُٹھانا، اس کے ساتھ چلنا اور اس کو دفن کرنا

جب نماز جنازہ ختم ہو جائے تو سنت یہ ہے کہ جلدی سے میّت کو اس کی قبر کی طرف اٹھایا جائے۔اور پیچھے چلنے والوں کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ بھی جنازہ اٹھانے میں شریک ہوں,اور میّت کو قبر میں اتارنے والے کے لیے مسنون ہے کہ یہ پڑھے " بسم الله، وعلى ملة رسول الله ", اس کو لحد میں دائیں پہلو پر لٹائے اور اس کا چہرہ قبلہ رخ کر دے پھر کفن کی گرہ کھول دے۔پھر مٹی کے ساتھ قبر کے سوراخ بند کر دے,قبرستان جانے والے کے لیے مسنون یہ ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں میں تین دفعہ مٹی لے اور قبر پر ڈال دے پھر قبر کو مٹی کے ساتھ ڈھانپ دیا جائے اور قبر کو زمین سے ایک بالشت کی مقداربلند کیا جائے اور اس پر کنکریاں اور پتھر رکھ دیے جائیں اور پانی چھڑک دیا جائے اور قبر کے کسی ایک طرف پتھر رکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے یا دونوں طرف تاکہ قبر کا پتہ چل سکے۔

تعزیّت کرنا[ترمیم]

میت کے اہل و عیال چونکہ غم زدہ ہوتے ہیں ان کے پاس تعزیت کے لیے جانا مستحب ہے تاکہ ان کے غم میں شریک ہو کر ان کے غم کو ہلکا کیا جاسکے اور ان کو صبر کی تلقین کی جائے, تعزیت کسی بھی کلمات سے کی جا سکتی ہے جیسا کہ وہ یہ کہے کہ اللہ ہی کا تھا جو اس نے لے لیا اور اللہ ہی کے لیے ہے جو وہ عنایت کرتا ہے۔ " اس کے ہاں ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے۔ پس آپ صبر کریں اور اپنا احتساب کریں "۔ [اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]اور اگر کہے " أعظم الله أجرك، وأحسن عزاءك وغفر لميتك "وغیرہ۔

جنازوں کے ساتھ عورتوں کا نکلنا[ترمیم]

جنازوں کے ساتھ عورتوں کا نکلنا غیر شرعی امر ہے کیونکہ أُمِّ عَطِیہ رضی الله عنها سے مروی ہے فرماتی ہیں " ہمیں جنازوں کے پیچھے چلنے سے منع کیا گیا ہے "۔

قبروں کی زیارت کرنا[ترمیم]

مُردوں کے لیے دعا اور نصیحت کی غرض سے قبروں کی زیارت کرنا مسنون ہے آپ ﷺ نے فرمایا " میں نے تمھیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ پس تم زیارت کرو بے شک وہ تمھیں آخرت کی یاد دلائے گی ",اور قبر کی زیارت کے وقت یہ دعا منقولہ پڑھے " السلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإِنا إِن شاء الله بكم لاحقون " [3] یا " السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين، ويرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين، وإِنا إِن شاء الله بكم للاحقون " [4] " أسأل الله لنا ولكم العافية "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے] اگر مُردوں کے لیے اپنے الفاظ میں مغفرت اور رحمت کی دعا کردی تو یہ بھی کوئی حرج نہیں ہے


مزید دیکھیے[ترمیم]

  1. "جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی"۔ 19 ستمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2020 
  2. اردو نوٹس میں نماز کا طریقہ
  3. [اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیاہے]
  4. [ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیاہے]