شیخ عزیز

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

صحافی و دانشور و کالم نگار

پیدائش[ترمیم]

حیدرآباد سندھ میں 9 دسمبر 1938ء کو پیدا ہوئے،

تعلیم[ترمیم]

شیخ عزیز نے اپنی ابتدا تا انٹرمیڈیٹ تعلیم، حیدرآباد ہی سے حاصل کی۔ جب کہ گریجوایشن، لندن کے ”تھامس کالج آف جرنلزم“ سے 1968ء میں کیا۔

صحافتی خدمات[ترمیم]

انھوں نے اپنی صحافتی زندگی میں عملی سفر کا آغاز، 1957ء میں روزنامہ ’کاروان‘ حیدرآباد میں سب ایڈیٹر کی حیثیت سے کیا۔ وہ 1958ء تا 1961ء، سندھی کے ماضی کے نامور اخبار، روزنامہ ’عبرت‘ حیدرآباد کے سب ایڈیٹر رہے۔ 1961ء تا 1965ء، ’عبرت‘ ہی میں ”سینیئر سب ایڈیٹر“ رہے۔


1965ء تا 1975ء اسی اخبار میں اسسٹنٹ ایڈیٹر اور میگزین ایڈیٹر رہے۔ 1976ء میں انھوں نے انگریزی صحافت کا آغاز کیا اور انگریزی کے ہفت روزہ اخبار ’دی آبزرور‘ کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ 1977ء تا 1980ء سندھی کے روزنامے ’سندھ نیوز‘ کے مدیر مقرر ہوئے۔ 1980ء میں وہ اردو کے معروف اخبار، روزنامہ ’جنگ‘ کے اسسٹنٹ ایڈیٹر اور میگزین ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ جب کہ 1982ء تا 1987ء روزنامہ ’حریت‘ کراچی کے میگزین ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور 1987ء تا 1989ء، اسی اخبار میں نیوز ایڈیٹر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں۔ 1989ء میں وہ پاکستان کے سب سے اہم اور بڑے انگریزی اخبار، روزنامہ ’ڈان‘ کے ”سینیئر سب ایڈیٹر“ اور ”نائٹ ایڈیٹر“ مقرر ہوئے، جب کہ 2000ء تا 2008ء ’ڈان‘ ہی کے ایڈیشن انچارج اور نائٹ انچارج رہے۔

اعزازات و ایوارڈز[ترمیم]

انھیں 2001ء میں ترقی پسند لٹریری ایوارڈ اور 2000ء میں ایکسی لینس جرنلزم کا بھی ایوارڈ دیا گیا تھا۔

شیخ عزیز 1963ء اور 1966ء میں حیدرآباد پریس کلب کے صدر بھی رہے جس کے بعد 1974ء میں وہ حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر اسی طرح 1998ء سے 2004ء تک آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے جج کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ 1977ء سے 1980ء تک سندھ یونیورسٹی جامشورو کے شعبہ ابلاغ عامہ میں وزٹنگ پروفیسر رہے۔ جامعہ کراچی میں شعبہ سندھی کی جانب سے 2010ء میں شیلڈ پیش کی گئی۔ بعد از وفات سندھ پبلک لائبریری کی جانب سے ان کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں سال 2019ء میں ڈاکٹر نبی بخش بلوچ ایوارڈ دیا گیا۔ شیخ عزیز کی آخری خدمات بطور وائس چیئرمین سندھی ادبی بورڈ کے تھے۔

تصانیف و مقالات[ترمیم]

  • عالمی غلامی (2003) جس کو اقوام متحدہ نے اپنے ریکارڈ میں شامل کیا۔
  • تحقیق کیسے کی جائے (1993)
  • تحقیق کا طریقہ کار (1993)
  • شاہ لطیف پہ تحقیق (1993)
  • دی ٹریڈیشنز گوز آن (2000) پاکستانی موسیقی پر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان نے ملینیم سال کے موقعے پر کتاب میں شامل کیا۔
  • پولیٹیکل ہسٹری آف پاکستان (آزادی کے بعد کا دور)،
  • ہسٹوریکل ایٹلس آف سومرا کنگڈم آف سندھ، *بھٹومیموئرز اینڈ ریممبرینس،
  • اے ہسٹری آف سندھ لٹریچر
  • دی اوریجن اینڈ ایوالویشن آف سندھ

سمیت کئی تحقیقی مقالے بھی لکھے۔

کتب

  1. سندھ جوں پراسرار کہانیوں (1960)
  2. الحمرا جا داستان (1961)
  3. نقش لطیف (1964)
  4. عملی صحافت (1995,1978 اور 1995 تین ایڈیشن)
  5. مون لينن جو ڏيھه ڏٺو، روس کا سفرنامہ (1974)
  6. ملھہ(ملاکھڑا) (1978)
  7. دی ٹربیوٹ (2007)
  8. تقسیم کھاں تقسیم تائیں (2008)
  9. دی اوریجن اینڈ ایوالیشن آف سندھی میوزک (2009)
  10. دی ھسٹری آف سندھی لٹریچر (2009)
  11. سندھ کی محلاتی داستانیں (2010)
  12. نوٹس آن سندھ (2010)
  13. میوزیکل نوٹس (2010)
  14. بھٹو کھاں ضیاء تائیں (2010)
  15. دی پیلیشل ٹیلس فرام سندھ (2012)
  16. داروں ائیں کاروں (2018)
  17. چنگ (2020)

شیخ عزیز کی آخری خدمات بطور وائس چیئرمین سندھی ادبی بورڈ کے تھیں۔

وفات[ترمیم]

شیخ عزیز بعارضہ قلب کراچی میں 7 اکتوبر 2018ء بروز اتوار کو رحلت فرما گئے، ان کی نماز جنازہ 8 اکتوبر 2018ء کو دوپہر ایک بجے کے ڈی اے بنگلوز گلستان جوہر بلاک 17 کراچی میں ادا کی گئی،[1]

حوالہ جات[ترمیم]

حوالہ جات