عارف نوناری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ممتاز شاعر ادیب صحافی اور نقاد

پیدائش[ترمیم]

سید عارف نوناری 15 ستمبر 1965ء کو ضلع نارووال کے تاریخی قصبہ نونار میں پیدا ہوئے

خاندان[ترمیم]

آپ کے والد ڈاکٹر سید عبد الحمید گیلانی بھارت امرتسر جیٹھوال سے ہجرت کر کے نارووال آئے تھے جس ٹرین پر سکھوں نے حملہ کیا تھا آپ خاندان میں اکیلے بچے تھے باقی خاندان سکھوں نے شہید کر دیا تھا تقسیم پاکستان کے کئی سال بعد 1976ء میں معلوم ہوا کہ ان کی بہن حمیدہ بی بی زندہ ہے ڈاکٹر سید عبد الحمید گیلانی نے 1 اپریل 2003ء میں وفات پائی اپ کا مزار شریف قصبہ نونار ضلع نارووال میں ہے

تعلیم[ترمیم]

سید عارف نوناری نے گورنمنٹ ہائی اسکول نونار سے میڑک کرنے کے بعدگورنمنٹ اسلامیہ ڈگری کالج سے ایف اے کیا اور گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ سے گریجویشن کی پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے پولیٹکل سائنس ارو ایم اردو کیا پھر پیچلرآف ایجوکیشن کی ڈگری بھی پنجاب یونیورسٹی سے لی

صحافتی زندگی[ترمیم]

انھوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز روزنامہ مشرق لاہور بچوں کے میگزین میں بچوں کی کہانیوں سے شروع کیا۔ طالب علمی کے زمانہ سے لے کر اب تک کی ادبی و صحافتی خدمات کا سفر 25 سال کے عرصہ پر محیط ہے ۔ ان کے کالم اور مضامین معاشرہ کی راہنمائی اور اصلاح کرتے ہیں سید عارف نوناری کی نئی کتاب ’’چیئرنگ کراس ‘‘ شائد ہو گئی 270 صفحات پر مشتمل کتاب کو خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ فکش ہاؤس صفا والہ چوک لاہور نے شائع کیا ہے کتاب میں سید عارف نوناری کے قومی اخبارات میں شائد شدہ مزاحیہ اور سنجیدہ کالموں کو شامل کیا گیا ہے، علاوہ ازیں اس میں تعلیمی اور معاشرتی موضوعات پر کالم بھی شامل ہیں کتاب کے بارے میں آراء جاوید چوہدری ، سہیل وڑائچ اور ڈاکٹر صغریٰ صدف نے لکھی ہیں جبکہ دیپاچہ ڈاکٹر شفیق جالندھری نے تحریر کیا ہے،

کالم نگاری[ترمیم]

مختلف اخبارات میں ان کے 4000 کالمز شائع ہو چکے ہیں، وہ کالم نگاری میں جہاں سنجیدہ موضوعات پر کالم لکھتے ہیں وہاں طنز و مزاح پر بھی ان کے کالم معاشرہ میں منفرد مقام رکھتے ہیں فیچر لکھنے کا فن بھی انھیں آتا ہے ارو وہ لاتعداد فیچرز بھی لکھ چکے ہیں مٹی کے برتنوں اور کچہریوں پر ان کے فیچرز نے مقبولیت حاصل کی ہے وہ روزنامہ جنگ میں چئیرنگ کراس کے عنوان سے کالم لکھتے ہیں سید عارف نوناری بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس میں بھی منیجر پبلک ریلیشنز ومیڈیا اور قدرتی آفات میں متاثریں کی بحالی پر بھی کام کر چکے ہیں تقلقات عامہ کے ماہرین میں ان کا شمار ہوتا ہے وہ تجزیہ نگار کے طور پر بھی اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں شاعری کی کتاب ان کی زیر طبع ہے

تصانیف[ترمیم]

  1. دنیا کے ملکوں کا تعارف (الفیصل ناشران تاجران غزنی سٹریٹ اردوبازار لاہور/ 1990ء)'
  2. خیال در خیال (الفیصیل ناشران تاجران غزنی سٹریٹ لاہور'/1992ء)
  3. اردومضامین (پی ایم ایس) (عظیم اکیڈمی اردوبازار لاہور /1995ء)،
  4. خلفاٰے راشدین اور تہوار (دعا پبلشر اردو بازار لاہور،/1998ء)
  5. نبی اکرم اور تصوف (دعا پبلشر اردو بازار لاہور،/2001ء)
  6. غن پوائنٹ (طنزومزاح / دعا پبلشر اردو بازار لاہور /1998ء)
  7. ،قلابازیاں (طنزومزاح/ 2021ء / مکتبہ جدید 14 ایمپریس روڈ لاہور)
  8. ،گھر کا بھیدی (طنزو مزاح/ 2020ء/مکتبہ جدید 14 ایمپریس روڈ لاہور،)[1]
  9. چئیرنگ کراس(2019ء/فکشن ہاؤس صفاں والا چوک لاہور،)
  10. تلاش نارووال،(2022ء /مکتبہ جدید 14 ایمپریس روڈ لاہور،)[2]
  11. ریڈ کراس اور انسانیت،(2016ء/ کانٹی ننیٹل سٹار غزنی سٹریٹ لاہور)
  12. صحافت اور معاشرتی تقاضے(2004ء/ عظیم اکیڈمی اردو بازار لاہور)،
  13. علمی جدید صحافت (علمی کتب خانہ اردو بازار لاہور/2020ء)،
  14. چڑھتے سورج کی سر زمین نارووال کا احوال(گورداسپور سے کرتار پور تک/2021ء مکتبہ جدید ایمپریس روڈ لاہور،)[3]
  15. کالم والم، (2022ء/ مکتبہ جدید 14 ایمپریس روڈ لاہور,)
  16. صحافت کا مجتہد ضیا شاہد (2022ء/ الوقار پبلشر صفاں والا چوک لاہور)

اعزازات[ترمیم]

سیدعارف نوناری کی صحافتی و ادبی خدمات کے حوالے سے اکتوبر 2018ء میں کتاب ”سیدعارف نوناری فن اور شخصیت “ ڈاکٹر شفیق جالندھری ، ایم آر شاہد ،نوید مرزا نے تالیف کی ہے،[4]

نجی زندگی[ترمیم]

سید عارف نوناری کی شادی 24 اکتوبر 1999ء کو شازیہ منیر سے ہوئی جو ورکز ویلفئر بورڈ پنجاب کے کالج میں استاد ہیں، سید عارف نوناری کے تین بیٹے حافظ سید عبد الرحمن گیلانی سید محمد عبد اللہ گیلانی محمد احمد گیلانی اور ایک بیٹی سید فاطمہ گیلانی ہے عبد الرحمن گیلانی اور عبد اللہ گیلانی میڈیکل کے طالب علم ہیں اور مستقبل کے ڈاکٹر ہیں سید عارف نوناری قلمی نام سے مشہور ہوئے جبکہ ان کا نام سید محمد عارف گیلانی ہے انھوں نے نارووال میں ضلع ناظم نارووال ڈسٹرکٹ گورنمنٹ میں بطور پی آر او کام کیا احسن اقبال کے پریس سیکریڑی رہے ریڈکراس پنجاب لاہور ہیڈ آفس میں منیجر پبلک ریلیشنز و میڈیا 5 سال فرائض سر انجام دیے ہیں اور سیلاب متاثرین کی بحالی پر کام بھی کیا ہے انسانیت کی خدمت کے حوالہ سے ان کو کی ایوارڈ مل چکے ہیں اب وہ ایم سی ایل لاہور میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں،

حوالہ جات[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]