عبدالمجید ملک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبدالمجید ملک
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1919ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 3 جون 2016ء (96–97 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان ،  فوجی افسر ،  سفارت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عبد المجید ملک 1919ء کو جنڈ اعوان (ضلع چکوال) میں پیدا ہوئے۔

تعلیم[ترمیم]

موضع ہاسولہ کے اسکول میں زیر تعلیم رہے۔

فوجی ملازمت[ترمیم]

انھوں نے اپنے کیئرئر کا آغاز 1939ء میں رائل انڈین آرمی سے کیا تھا پھر وہ قیام پاکستان کے بعد پاکستان آرمی کا حصہ بنے جب وہ پاکستان آرمی کے سب سے بلند عہدے پر بوجوہ نہ پہنچ پائے ۔

سیاسی زندگی[ترمیم]

فوج کی ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد سیاست میں آ گئے ، 1985ء سے 1999ء تک پانچ انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ نواز شریف کے 1990ء اور 1997ء کے ادوار میں وفاقی وزیرب ہی تعینات رہے۔

وفات[ترمیم]

بعمر 97 برس 4 جون 2016ء کو وفات پا گئے۔

خود نوشت[ترمیم]

سابق وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد المجید ملک نے حال ہی میں شائع ہونے والی اپنی خودنوشت سوانح عمری ’’ہم بھی وہاں موجود تھے‘‘ میں پاکستان کی سیاسی و عسکری تاریخ کے اہم رازوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ سابق وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد المجید ملک نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ کارگل آپریشن کے بارے میں 1999ءمیں میاں نوازشریف کو کوئی پیشگی بریفنگ نہیں دی گئی تھی۔ انھوں نے یہ انکشاف بھی کیاہے کہ انھوں نے جنرل عتیق الرحمان کی ہدایت پر ملک کے پہلے فوجی مارشل لا کے لیے کاغذی کارروائی راولپنڈی میں تیار کی تھی اورگورنرجنرل اسکندر مرزا کا استعفیٰ بھی انھوں نے ہی ٹائپ کیا تھا۔ استعفیٰ جو لکھوایا تھا وہ جنرل یحییٰ اور جنرل پیرزادہ نے لکھوایا تھا او رمیں ان کا اسٹاف آفیسر تھا اور ٹائپنگ جانتا تھا لہٰذا وہ میں نے ٹائپ کیا۔ جنرل کے ایم شیخ، جنرل اعظم خان اور جنرل برکی تینوں کو کہا کہ آپ جا کر استعفیٰ ہینڈ اوور کریں میں ان کے ساتھ تھا اور سائن کروائیں۔ عبد المجید ملک کاکہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم ذو الفقار علی بھٹو نے انھیں آرمی چیف بنانے کا وعدہ توکیالیکن ایساہونہ سکا تاہم انھوں نے بھٹو کو ضیاءا لحق کی تعیناتی پر ایک مشورہ ضروردیا تھا، میں نے مشورہ دیا تھا کہ سب سے سینئر جنرل شریف کو جائنٹ چیف اور جنرل اکبر کو آرمی چیف بنا دیں مگر بھٹو نے کہا کہ I know better then you۔ عبد المجید ملک نے اپنی کتاب کے ایک باب میں حکمرانوں کوفوجی سربراہوں کی تعیناتی کے موضوع پرمشورے بھی دیے ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]