عبد الرزاق جھنجھانوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد الرزاق جھنجھانوی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1424ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جھنجھانہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1518ء (93–94 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جھنجھانہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن جھنجھانہ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ عالم ،  مصنف ،  معلم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عبد الرزاق جھنجھانوی (884–949ھ / 1424–1518ء) ایک ہندوستانی عالم، صوفی اور مصنف تھے۔

ولادت و نسب[ترمیم]

عبد الرزاق جھنجھانوی 884ھ (بہ مطابق 1424ء) کو جھنجھانہ، ضلع مظفر نگر (موجودہ ضلع شاملی) میں پیدا ہوئے تھے۔[1]

ان کا سلسلہ نسب یوں ہے:[2] عبد الرزاق بن احمد رازی بن محمد فاضل بن عبد العزیز بن نور بخش بن کمال الدین دانشور بن ابو سعید الرازی بن میر احمد رازی بن سلطان ابو سعید بن سلطان ابو اسحاق بن سلطان محمد شریف بن سلطان میر جان شاہ بن سلطان فرخ شاہ بن امیر ارسلان بن شاہ علی سرمست بن شاہ حسین فردوس بن شیح ابا یزید بن محمد فرید بن حسن بن میر علی زمن بن محمد باقر بن ابو بکر بن ابو المعالی بن ابو القاسم بن شریف البرکات بن علی اکبر بن علی اعظم بن ضیاء الدین بن نور الدین طوسی بن علی احمد کوفی بن شیخ حق مبین بن حسن جائسی بن حنفیہ بن محمد الاکبر بن علی کرم اللہ وجہہ۔[2]

یہ نور محمد جھنجھانوی کے اجداد میں سے ہیں۔[3]

تعلیم و تربیت[ترمیم]

انھوں نے چند کتابیں جلال جھنجھانوی سے پڑھیں، علم کی جستجو لیے پانی پت اور دہلی کا سفر کیا اور شیخ الہ داؤد کے پاس پانچ سال رہ کر تمام درسی کتابیں پڑھیں، تحصیل علم کے لیے کالپی اور کورہ میں بھی رہے اور اس کے بعد تیس سال تک درس و تدریس کی خدمت انجام دی۔ انھوں نے محمد بن الحسن عباسی جونپوری سے قادریہ سلسلے میں خصوصی استفادہ کیا اور سلسلۂ چشتیہ میں شیخ نور بن حامد حسینی مانکپوری سے بیعتِ خلافت سے سرفراز کیے گئے۔[1]

وفات[ترمیم]

ان کا انتقال رجب 949ھ (بہ مطابق 1518ء) کو جھنجھانہ میں ہوا اور وہیں پر سپرد خاک کیے گئے۔[4]

جھنجھانہ میں عبد الرزاق جھنجھانوی کا مقبرہ

حوالہ جات[ترمیم]

مآخذ[ترمیم]

  1. ^ ا ب حسنی 1999, p. 362.
  2. ^ ا ب نسیم احمد علوی جھنجھانوی (1972)۔ مختصر مگر جامع سوانح عمری حضرت میانجیو نور محمد صاحب علوی (پہلا ایڈیشن)۔ کراچی: مکتبۃ الشیخ۔ صفحہ: 2–3 
  3. محمد زکریا کاندھلوی (1972)۔ تاریخ مشائخ چشت (پہلا ایڈیشن)۔ کراچی: مکتبۃ الشیخ۔ صفحہ: 232 
  4. حسنی 1999, p. 363.

کتابیات[ترمیم]