علی حیدر جوشی
استاد حیدر علی جوشی | |
---|---|
پیدائش | 29 مئی 1914 ء اسماعیلہ، ضلع صوابی، شمال مغربی سرحدی صوبہ، برطانوی ہندوستان |
وفات | فروری 6، 2004 تخت بھائی،صوبہ خیبر پختونخوا، پاکستان | ء
آخری آرام گاہ | اسماعیلہ، ضلع صوابی |
قلمی نام | حیدر علی جوشی |
پیشہ | شاعر, ڈراما نویس، افسانہ نگار |
زبان | پشتو |
نسل | مہاجر قوم |
شہریت | پاکستانی |
اصناف | غزل، نظم، داستان، ڈراما، افسانہ |
نمایاں کام | دیوان جوشی انجامِ غرور آخری توبہ حکایات لاجواب یکہ یوسف |
اہم اعزازات | صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی فخر مردان فخر تخت بہائی |
علی حیدر جوشی (پیدائش: 29 مئی، 1914ء - وفات: 6 فروری، 2004ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے پشتو زبان کے معروف شاعر, ڈراما نویس اور افسانہ نگار تھے۔
حالات زندگی
[ترمیم]علی حیدر جوشی 29 مئی، 1914ء کو اسماعیلہ، ضلع صوابی، شمال مغربی سرحدی صوبہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1][2]۔ انھوں نے پشتو ادب کو فروغ دینے میں بڑا نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی تصانیف کی تعداد 25 کے لگ بھگ ہے جن میں یکہ یوسف، پیغام جنت، دیدار حسین، دیدار مینہ، ادم روح، انجام غرور، گل سرحد، حکایات لاجواب، عجیبہ گل، پزدے غم، دیوان حیدری، آخری توبہ، غل اوساز، رحم داد خان اور دیوان جوشی کے نام سرفہرست ہیں۔ انھوں نے سرحد (صوبہ خیبر پختونخوا) کے مشہور لوک داستان یوسف خان شیربانو کو بھی نظم کیا اور اسی نام سے پشتو کی پہلی فلم بھی بنائی۔[1]
تصانیف
[ترمیم]- دیوان جوشی
- دیوان حیدری
- آخری توبہ
- انجامِ غرور
- یکہ یوسف
- پیغام جنت
- دیدار حسین
- دیدار مینہ
- ادم روح
- گل سرحد
- حکایات لاجواب
- عجیبہ گل
- پزدے غم
- غل اوساز
- رحم داد خان
اعزازات
[ترمیم]حکومت پاکستان نے حیدر علی جوشی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی کا اعزاز عطا کیا۔ انھیں فخر مردان اور فخر تخت بھائی کے اعزازات بھی دیے گئے تھے۔[1]
وفات
[ترمیم]حیدر علی جوشی 6 فروری، 2004ء کو تخت بھائی،صوبہ خیبر پختونخوا پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ اسماعیلہ، ضلع صوابی میں آسودۂ خاک ہیں۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ ت ص 926، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
- ↑ حیدر علی جوشی، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان