مندرجات کا رخ کریں

محمد اسلم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد اسلم
معلومات شخصیت
پیدائش 28 نومبر 1932ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پھلور ،  جالندھر ،  برطانوی پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 6 اکتوبر 1998ء (66 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ڈرہم یونیورسٹی
جامعہ مانچسٹر
جامعہ کیمبرج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ایم اے ،  ماسٹر آف لیٹرز   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ پروفیسر ،  مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل تاریخ ہند ،  سفرنامہ ،  تحقیق   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

پروفیسر محمد اسلم (پیدائش: 28 نومبر، 1932ء- وفات: 6 اکتوبر، 1998ء) اردو زبان کے نامورادیب، مورخ، ماہرِ تعلیم، محقق اور جامعہ پنجاب کے شعبہ تاریخ کے سابق صدر تھے۔ وہ پاکستان میں وفیات نگاری کے بانی ہیں۔ ان کی کتابیں ختفگانِ کراچی، خفتگانِ خاک لاہور اور وفیات مشاہیرِ پاکستان سند کا درجہ رکھتے ہیں۔

حالات زندگی

[ترمیم]

پروفیسر محمد اسلم 28 نومبر، 1932ء کو تحصیل پھلور، جالندھر ضلع، صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)[1] کو طفیل محمد کے گھر میں پیدا ہوئے۔ پہلی جماعت سے ایم اے تک تعلیم لاہور میں حاصل کی۔ ایم اے کے بعد 1958ء میں انگلستان چلے گئے جہاں ڈرہم یونیورسٹی سے بی اے آنرز، جامعہ مانچسٹر سے ایم اے فارسی اور جامعہ کیمبرج سے ایم لٹ کی ڈگیاں حاصل کیں۔ 1967ء میں واپس آئے اور جامعہ پنجاب کے شعبہ تاریخ میں بطور لیکچرار مقرر ہوئے، جہاں سے 27 نومبر 1992ء میں پروفیسر و صدر شعبہ تاریخ سبکدوش ہوئے۔ علی گڑھ کے تعلیم یافتہ گھرانے میں مولانا سعید احمد اکبرآبادی کی بیٹی سے شادی کی۔ شاہ ابرار الحق حقی (خلیفہ مولانا اشرف علی تھانوی کے ہاتھ پر بیعت کی۔ پروفیسر محمد اسلم کچھ عرصہ مغربی پاکستان اردو اکیڈمی کے سیکریٹری بھی رہے۔

تصانیف

[ترمیم]

انھوں نے تاریخ اور وفیات نگاری پر متعدد اہم تصانیف یادگار چھوڑیں،

  • دین الٰہی اور اس کا پس منظر (1970ء)،
  • تاریخی مقالات (1970ء)،
  • سرمایہ عمر (1972ء)،
  • وفیات مشاہیر پاکستان (1990ء)،
  • خفتگانِ کراچی (1991ء)،
  • سلاطین دہلی اور شاہانِ مغلیہ کا ذوقِ موسیقی (1992ء)،
  • وفیات اعیان پاکستان (1992ء)،
  • خفتگانِ خاک لاہور (1993ء)،
  • سفرنامہ ہند (1995ء)،
  • مولانا عبید اللہ سندھی کے سیاسی مکتوبات (ترتیب)،
  • ملفوظاتی ادب کی تاریخی اہمیت (1995ء)،
  • محمد بن قاسم اور اس کے جانشین (1996ء) Muslim Conduct of State (انگریزی ترجمہ سلوک الملوک فارسی)

ان کی متعدد کتب اسکولوں، کالجوں اورجامعات کے نصاب میں شامل ہیں۔ درجنوں تحقیقی مقالات بھی ان کی یادگار ہیں۔

وفات

[ترمیم]

ان کی وفات 6 اکتوبر 1998ء کو لاہور میں ہوئی۔ ان کی آخری آرام گاہ قبرستان میانی صاحب میں ہے۔[2]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات مشاہیر لاہور، قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، لاہور، 2018ء، ص 321
  2. ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ،ادبی مشاہیر کے خطوط، قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل لاہور، 2019ء، ص 216