محمد حنیف

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد حنیف

معلومات شخصیت
پیدائش 23 جولائی 1957
لاڑکانہ ، سندھ - پاکستان
شہریت پاکستان
مذہب اسلام

محمد حنیف صاحب ایک قرآنی محقق اور شاعر ہیں۔ قرآن کریم پر تحقیق کے بعد بہت سے مضامین اور کتابیں لکھیں۔ سماجی کارکن، شاعر اور ایک کاروباری شخصیت ہیں۔

تعارف[ترمیم]

محمد حنیف 23 جولائی 1957 کو سندھ کے ایک گاؤں نما شہر لاڑکانہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام محمد ابراہیم ہے اور آپ کا تعلق میمن گھرانے سے ہے۔ کم عمری میں باپ کی شفقت سے محروم ہونے کے بعد نقل مکانی کرکے سکھر آ گئے۔ والدہ ایک گھریلو سادہ لوح خاتون اور وہ گھر میں مردوں میں سب سے بڑے۔ اسی وجہ سے 1969 میں بہت چھوٹی عمر میں ہی عملی زندگی میں قدم رکھ دیا۔

مذہب سے بیزاری[ترمیم]

1969 میں ہی مذہب میں مختلف فرقہ بندیوں کی وجہ سے، فرقوں کے ایک دوسرے پر تکفیر کے بعد مذہب سے جی اچاٹ ہو گیا اور 1972 میں معراج محمد خان، شیخ رشید احمد مرحوم ( پی پی پی والے )، ڈاکٹر مبشر حسن سے ملاقاتوں کی وجہ سے دل سرخ انقلاب کی طرف مائل ہو گیا۔

اسلام سے لگاؤ[ترمیم]

اس سب کے باوجود اُن کا دل مطمئن نہ ہو سکا۔1980 میں اُن کی ملاقات علامہ غلام احمد پرویز سے ہوئی۔ محمد حنیف صاحب علامہ غلام احمد پرویز سے بہت متاثر ہیں اور انھیں اپنے استاد کا درجہ دیتے ہیں۔ اُن کے مطابق پرویز صاحب نے ان کے سارے سوالوں کے جوابا ت دیے ماسوائے دو سوالوں کے کہ

  1. اللہ اپنی سنت نہیں بدلتا تو کیا انسانوں سے بات کرنا خدا کی سنت ہے؟ اور اگر نہیں ہے تو کیا یہ سارے انبیا علیہ السلام انسان نہ تھے اور ان انبیا علیہ سلام سے براہ راست بات، کیا سنت اللہ میں اپنی منشا کے ساتھ تبدیلی نہیں کی۔
  2. نزول قرآن کے وقت یہ عقیدہ عام تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں۔ مریم صادقہ بن بیاہے ان کی ماں بن گئی ہیں۔ ایسے عقیدے کی موجودگی میں آخر کیوں پورے قرآن میں اس واحد نبی کو اپنی ماں کے نام سے پکارا گیا؟قرآن کریم میں بار بار "عیسیٰ ابن مریم " کے الفاظ اس عقیدہ کو مضبوط کرتے ہیں یا رد کرتے ہیں؟

تحقیق[ترمیم]

اس کے بعد انھوں نے خود عربی زبان سیکھی اور قرآن کو اپنے فہم سے سمجھنے کی کوشش کی۔ اپنے سابقین قدیم و جدید، جن میں محدثین و مفسرین اور علما شامل ہیں،سے وہ حسن ظن رکھتے ہوئے ہر کسی کے نام کے ساتھ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں مگر کسی کی تقلید نہیں کرتے۔ خود کو قرآن کریم کا ادنیٰ طالب علم سمجھتے ہیں۔ اپنی یا کسی دوسرے انسان کی فہم قرآنی کو دین میں حجت نہیں سمجھتے۔ دلیل و برھان اور قرآن کریم کی بنیاد پر اپنی فہم سے رجوع کرنے میں ایک لمحہ بھی تامل نہیں کرتے ۔

تصانیف[ترمیم]

  1. ”رزقِ کریم“[1] اُن کے مختلف مضامین کا مجموعہ ہے۔ جس میں انھوں نے اسلام کے معاشی نظام پر روشنی ڈالی ہے، اس کے علاوہ اس کتاب میں علامہ غلام احمد پرویز کے معاشی نظریات سے بھی اختلاف کیا ہے۔
  2. ”مہجور خدا“[2] میں بعض لوگوں کے اس تصور کی نفی کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ چند قوانین بنا کر دنیاوی معاملات سے الگ ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں سنت اللہ، کلمۃ اللہ، وعدہ اللہ کی وضاحت بھی کئی گئی ہے۔
  3. ”ولادت مسیح اور قرآن“[3] میں ولادت مسیح کے حوالے سے جدید نظریات ،جن میں کہا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام، یوسف نجار کے فرزند ہیں اور باقاعدہ شادی کے بعد پیدا ہوئے ہیں، کی نفی کی گئی ہے۔

مضامین[ترمیم]

  1. عورت اور قرآن
  2. ولقد یسرنا القرآن
  3. شہد کی مکھی اور قرآن(اس مضمون میں اس مفروضے کو غلط قرار دیا گیا ہے کہ شہد کی مکھی کی زندگی کی پیروی معاشی نظام میں بھی کی جائے۔)
  4. مقصد حیات
  5. معاشی مساوات
  6. زکوٰۃ۔ قرآن کریم کی نظر میں۔
  7. پیدائش مسیح علیہ سلام۔ فکر کے نئے زاوئیے
  8. حرام و حلال
  9. ختم نبوت اور قرآن
  10. تحویل قبلہ اور قرآن
  11. عورت اور قرآنی وراثت
  12. وحی صرف قرآن میں ہے
  13. غلام اور لونڈیاں
  14. غیرت و حمیت
  15. دین اور اس کا نفاذ
  16. ناموس رسالت
  17. قرآن حق ہے
  18. مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ

سماجی خدمات[ترمیم]

محمد حنیف صاحب مختلف سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر جیلوں میں قید بچوں کی رہائی اور اصلاح کے لیے سرگرم عمل رہتے ہیں۔

شاعری[ترمیم]

قرآن پر تحقیق کے ساتھ ساتھ شاعری بھی کرتے ہیں۔ اُن کی بہت سی نظمیں انٹر نیٹ پر دستیاب ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]