میر عارف
یہ ایک یتیم صفحہ ہے جسے دیگر صفحات سے ربط نہیں مل پارہا ہے۔ براہ کرم مقالات میں اس کا ربط داخل کرنے میں معاونت کریں۔ |
میر عارف کشمیر و بلتستان کے اولین مبلغین اسلام میں سے تھے۔ آپ کا تعلق ایران کے صفوئی خاندان سے تھا اور شاہ اسمائیل صفوئی کے پوتوں میں سے تھے[1] لیکن زندگی اس کے برعکس گزاری۔ آپ تبلیغ کے لیے اپنے آبائی علاقے کو چھوڑ کر کشمیر جا پہنچے جہاں چک خاندان کی حکومت تھی آپ کی وہاں کافی عزت کی گئی کچھ عرصہ وہاں رہنے کے بع بلتستان وارد ہوئے۔ بلتی بادشاہ علی شیر خان انچن نے آپ کا استقبال کیا[2] آپ کے ساتھ آپ کے بھائی میر ابو سعید بھی تھے جنھوں نے کریس میں سکونت حاصل کی۔ مولانا آزاد لکھتے ہیں کہ 997ء میں جب اکبر اعظم کشمیر آیا تو اس نے علی شیر خان کے پاس اپنا ایلچی بھیجا کہ میر موصوف کو واپس بھیج دیں۔ جب آپ بلتستان سے نکلے تو سر راہ بادشاہ سے ملاقات ہو گئی ایک دفعہ بادشاہ نے کہا۔ " شاہ! یا تو ہم جیسے ہوجاؤ یا ہمیں کو اپنے جیسا کر لو"جواب دیا" ہم تمھارے جیسے کیونکر ہو سکتے ہیں تم چاہو توچا ہو تو آؤ ،ہمارے پاس بیٹھو اور ہمارے جیسے ہوجاؤ۔[3] کہتے ہیں کے وقت کے راجا نے آپکو پورے خپلو کی سیر کروائیجب 'ڈانڈالا" نامی پہاڑ پر پہنچے تو راجا نے ان سے پوچھا آپکو جانسا علاقہ پسند آئے میں اسے آپکو ہبہ کرنے کو تیار ہوں۔ اس وقت میر عارف نے علاقہ تھغس کو پسند فرمایا۔ آپنے وہیں سکونت حاصل کی اور ایک خانقاہ کی تعمیر کی اور 1061 ھ میں وفات پائی۔