نقش جہاں میدان
نقش جہاں میدان (Persian: میدان نقش جهان Maidān-e Naqsh-e Jahān; trans: "Image of the World Square")عام طور پر شاہ میدان (Royal Square)کے نام سے بھی جاناجاتاہے ایران کے شہر اصفہان میں واقع ہے۔ نقش جہاں میدان عام طور پر شاہ کے میدان سے موسوم ہے جو ایران کے شہر اصفہان میں واقع ہے اسے 1598 سے 1629 کے دوران تعمیرکیاگیاتھا۔ اس کی چوڑائی 160 ضرب 508 میٹر ہے اور دنیاکے بڑے میدانوں میں اسکاشمارہوتاہے۔ یہ ایک اہم تاریخی عمارت ہے جس کو ماضی میں چوگان کھیلنے کے لیے استعمال کیاجاتاتھا۔ اس عمارت کے گرد اہم تاریخی عمارات موجود ہیں جن کو صفوی دور میں تعمیرکیاگیاتھا۔ اس کے جنوب میں مسجد شاہ، مغرب میں علی قاپو محل، مشرق میں شیخ لطف اللہ کی مسجد واقع ہیں جبکہ اس کی شمالی طرف سے اصفہان کے مرکزی بازار سے ملاہواہے۔ صفوی دور حکومت سے قبل یہ میدان ایک باغ تھا۔ فارس کے لوگ جہاں تفریح اور جشن وغیرہ منانے کے علاوہ فارس کا اہم کھیل چوگان کھیلاکرتے تھے آج بھی چوگان کی گیند پھینکنے کی جگہ اس میدان میں دیکھی جا سکتی ہے۔ بیس ہزار کے ایرانی ریال کے بینک نوٹ کی پشت پر اس میدان کو دکھایاگیاہے۔
تاریخ
[ترمیم]1598میں شاہ عباس نے دار الحکومت کو قزوین سے اصفہان منتقل کرنے کا منصوبہ بنایااور ایک مکمل و بھرپور شہر کی تعمیر کا آغاز کرنے کے لیے اس نے اصفہان میں زائندہ رود(زندگی دینے والادریا) کے نزدیک زرخیززمین کا انتخاب کیا۔ اس سے اسکامقصد مستقبل میں ازبک و عثمانیوں سے حملوں سے بچنا اور اس کے ساتھ ساتھ خلیج فارس جو ڈچ اور ایسٹ انڈیاکمپنی کے لیے نہائت اہمیت کی حامل بن گئی تھی پر زیادہ سے زیادہ انتظامی تسلط حاصل کرناتھا۔ اس عظیم منصوبے کے لیے ایک ذہین انجینئر شیخ بہائی (بہاالدین عامیلی) کو ذمہ داری سونپی گئی۔
طرفین کی اہم عمارات
[ترمیم]میدان یا شاہی میدان
[ترمیم]میدان جسے شاہی میدان بھی کہاجاتاہے عمومی طور پر اس جگہ شاہ عام لوگوں سے ملاقات کیاکرتاتھا۔ اس کے ایک طرف دو منزلہ دکانیں جن کی تعداد دو سینکڑہ تھی۔ لوگ وہاں کاروبار کرتے تھے۔ یہ میدان ایک بہترین تفریح گاہ اور کاروباری مرکز تھی۔ ایک بار پرتگال کے سفیر گارسیا د سیلوا نے کہاتھا کہ:
” | "اصفہان کے لوگ غیرملکی سیاحوں اور تاجرون سے لین دین نہائت بہترین انداز میں کرتے ہیں"[1] | “ |
مسجد شاہ
[ترمیم]مسجد شاہ کی حیثیعت نقش جہاں میدان میں انگوٹھی میں نگینے جیسی تھی۔ اس مسجد کوعرصہ دراز سے جامع مسجد میں تبدیل کر دیاگیاتھا۔ اس کی تعمیر کا مقصد دنیابھر میں اس کی عظمت کے چرچے اور مذہبی رسومات کی ادائگی تھا۔ تاہم اس کا گنبد اصفہان کی تمام مساجد کے گنبدوں سے بڑاتھا۔ اس مسجد کو بطور مدرسہ بھی استعمال کیاجاتاہے۔
شیخ لطف اللہ مسجد
[ترمیم]نقش جہاں میدان میں تعمیر چار اہم یادگار تعمیرات میں سے ایک شیخ لطف اللہ کے نام سے موسوم مسجد بھی ہے۔ اسے محل کے بالمقابل تعمیر کیاگیاتھا اس کا مقصد شاہ اور شاہ سے منسلک خاص افراد کے لیے علاحدہ مسجد و عبادت گاہ مخصوص کرناتھا اس کے برعکس مسجد شاہ عوامی مسجد تھی۔ اس مسجد کاکوئی مینارنہیں تھا اور رقبے کے لحاظ سے بھی نہائت چھوٹی تھی۔ شاہ عباس نے اسے اپنی حرم کی خواتین کے لیے مخصوص کیاہواتھا۔ عام لوگوں کو یہاں تک پہنچنے کی اجازت نہیں تھی۔
عالی قاپو محل
[ترمیم]علی قاپو محل شاہ کی رہائشگاہ کے طور پر مستعمل تھا۔ عالی قاپو دو الفاظ کا مجموعہ ہے جس کے معنی ہیں بلند بارگاہ۔ اس محل میں امرا اور غیر ملکی سفراء سے شاہ ملاقات کرتاتھا۔ شاہ عباس صفوی نے پہلی بار اس محل میں 1005 ہجری شمسی یعنی 1597 عیسوی میں جشن نو روز(نئے سال کا جشن)برپا کیاتھا۔ اس محل کی چھٹی منزل خاص مہمانوں کے لیے مخصوص اور عام طور پر دعوتوں کا اہتمام بھی یہیں ہوتاتھا۔ چھٹی منزل کو ہجرہء موسیقی بھی کہاجاتاتھاکیونکہ بہت سے سازندے وہاں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے اور گویے نغمہ سرائی کرتے تھے۔ جبکہ اس محل کی بالائی دالانوں سے شاہ میدان میں چوگان کے کھیل کا نظارہ کیاکرتاتھا۔
اصفہان کا بازار
[ترمیم]اصفہان کا بازار ایران کا روایتی تاریخی بازار ہے اور مشرق وسطیٰ کے بڑے بازاروں میں اس کا شمارہوتاتھا۔ صفوی دور اور سلجوقی دور حکومت میں اس پر خاص توجہ دی گئی۔ یہ آج بھی کافی طور پر اصلی حالت میں بحال کیاگیاہے۔ اس کی ایک گلی جو دو کلومیٹر طویل ہے نئے اور پرانے اصفہان کو باہم منسلک کرتی ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Blow; p. 206
- نقش جہاں میدان کا تعارفآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ urdumovies.net (Error: unknown archive URL)