ڈھولک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ڈھولک (پنجابی: ਢੋਲਕ، بنگالی:ঢোলক، ہندی: ढोलक) ایک جنوب ایشیائی ساز ہے۔

یہ ایک دو پہلو دستی ڈھول ہے، جسے سوت کی رسیوں اور دھاتی بک سؤوں کے ساتھ کس کر باہم باندھا گیا ہوتا ہے۔ اس کی آواز کو رچانے کے لیے اس کی طنابیں کسی جاتی یا ڈھیلی کی جاتی ہیں۔

ڈھولک بنیادی طور پر ایک لوک ساز ہے، جس کے طبلہ یا پکھاوج کی طرح لگے بندھے سر نہیں ہوتے، بلکہ یہ اس کے حجم اور بناوٹ کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔

ڈھولک (6)

ساخت[ترمیم]

ڈھولک کا چھوٹا پردہ بکری کے چمڑے سے جبکہ بڑا پردہ بھینس کے چمڑے سے بنا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مختلف طرح کی دھمک کا باہم تال میل پیدا کیا جاتا ہے۔

اس کا خول عام طور پرشیشم کی لکڑی سے بنایا جاتا ہے، لیکن سستے قسم کی ڈھولک کسی بھی لکڑی، جیسا کہ آم کی لکڑی سے بنایا جا سکتا ہے۔ سری لنکا میں عام طور پر ناریل کے تنے کو کھوکھلا کر کے ڈھولکی بنائی جاتی ہے۔

استعمالات[ترمیم]

ڈھولک کا استعمال قوالی،کیرتن اور بھنگڑا وغیرہ میں کیا جاتا ہے۔ پہلے پہل اسے کلاسیکی رقص میں بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ برصغیر پاک و ہند کے بچے شادی سے قبل مہندی کی رسم میں ڈھولکی کی تھاپ پر ناچتے ہیں۔ اکثر اوقات یہ ہندوستانی فلمی سنگیت، چٹنی موسیقی، بیٹھک گانا، تان گائیکی اور جمیکا، سرینام، گیانا،ٹرینیڈاڈ اور ٹوبیگو کی مقامی موسیقی میں بھی استعمال ہوتی ہے، جہاں مختلف تارکین وطن کے توسط سے یہ ساز پہنچا ہے۔ جزائر فجی میں کیرتن اور بھجن کے لیے ڈھولک کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن زیادہ تر اس کو برصغیر پاک و ہند میں سنا اور بجایا جاتا ہے۔

ڈھولک کا اونچے سر کا سرا ایک سادہ پردے پر مشتمل ہوتا ہے، جبکہ دھمک کا پردہ بائیں ہاتھ پر ہوتا ہے۔ اس پر مخصوص مرکب سیاہی ملا جاتا ہے، جس سے ڈھولکی کی دھمک کو کم یا زیادہ کیا جاتا ہے اور ڈھولکی کی خاص آواز "گِس" پیدا کی جاتی ہے۔ یہ سیاہی سرسوں کے تیل میں ریت، تارکول اور دیگر اشیاء کو گوندھ کر بنائی جاتی ہے۔ سری لنکا میں استعمال ہونے والی ڈھولک میں طبلہ کی طرز پر پردے کے درمیان میں ملا جاتا ہے۔

پاکستان میں، خاص طور پنجاب اور سندھ میں شادی بیاہ کے موقعوں پر لوک گیت ڈھولک کی تھاپ پر گائے جاتے ہیں۔

بجانے کے انداز[ترمیم]

ڈھولک کو عام طور پر گود میں رکھ کر بجایا جاتا ہے یا پٹی کے ذریعے شانے بل پر سامنے لٹکایا جاتا ہے۔

پنجاب کے متعدد علاقوں میں ایک خاص طرح کی آواز پیدا کرنے کے لیے انگوٹھے میں دھاتی چھلا پہن کر ڈھولک بجائی جاتی ہے، جبکہ دوسری کچھ ثقافتوں میں (جیسا کہ راجستھان میں) سبھی انگلیوں کے ساتھ ڈھولک بجائی جاتی ہے۔

ڈھولک نواز عام طور پر گانے میں بھی برابر ماہر ہوتے ہیں اور ڈھولک بجانے کے ساتھ ساتھ گانا بھی خود ہی گاتے ہیں۔

ڈھولک کی بڑی قسم، جسے ڈھول کہا جاتا ہے، ایک چوتھائی انچ چوڑائی اور تقریباً 14 انچ لمبائی کی  چھڑی کے ذریعے بجایا جاتا ہے۔ اس چھڑی کے لیے بانس کی لچکدار لکڑی کو ترجیح دی جاتی ہے۔

تنوّعات[ترمیم]

ڈھولکی کا محیط عام طور پر تنگ ہوتا ہے اور اس کے پردے پر طبلے کی طرح کا سیاہی مسالا ملا جاتا ہے۔ اس ساز کو نال  بھی کہا جاتا ہے۔ متعدد مشرقی ایشیائی سازوں مثلا جنگ گو یا شمے دیکو ڈھولوں کی طرح اس کا پردہ خول پر لگانے سے پہلے ایک دھاتی چھلے پر کس کے کھینچا جاتا ہے۔ بعض ڈھولکوں میں پردہ کستے ہوئے طبلہ کی طرح کنار اور گجرے کی دوہر لگائی جاتی ہے۔ سری لنکا کی ڈھولکیاں دونوں طرف سیاہی ملے جانے کی وجہ سے اپنی بہتر آواز کے لیے پہچانی جاتی ہے۔ پردہ کسنے کے لیے دھاتی کڑے استعمال نہیں کیے جاتے بلکہ لکڑی کے ٹکڑوں کی مدد سے پردے کو خوب کسا جاتا ہے۔ اس کسائی کو برقرار رکھنے کے لیے پردے پر تہری سلائی کی جاتی ہے۔ مہاراشٹر اور دوسرے علاقوں میں بھی اسی ساخت کی ڈھولک استعمال کی جاتی ہے۔