ہاجر دہلوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہاجر دہلوی
معلومات شخصیت
پیدائش 30 اکتوبر 1884ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 جون 1922ء (38 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ہاجر دہلوی– رگھوناتھ سنگھ (پیدائش: 30 اکتوبر 1884ء– وفات: 15 جون 1922ء) اردو زبان کے شاعر تھے۔

سوانح[ترمیم]

پیدائش اور ابتدائی حالات[ترمیم]

ہاجر دہلوی کا پیدائشی نام رگھوناتھ سنگھ تھا۔ ہاجر کی پیدائش 30 اکتوبر 1884ء کو دہلی میں ہوئی۔ ہاجر کاخاندان دہلی کا ایک معزز اور علم دوست کھتری خاندان تھا۔ ہاجر کے والد محکمہ پولیس میں ملازم تھے۔ 1906ء میں والد کا اِنتقال ہوا۔ہاجر کے دادا منشی سردار سنگھ بھی عربی زبان اور فارسی زبان کے جید عالم تھے، تخلص حسیبؔ تھا اور شاعری بھی کیا کرتے تھے۔[1]

تعلیم[ترمیم]

ہاجر کی ابتدائی تعلیم مشن اسکول، دہلی سے ہوئی۔ ہاجر کے جدِ امجد منشی سردار سنگھ حسیبؔ فارسی و عربی کے جید عالم تھے اور فارسی زبان میں اشعار کہا کرتے تھے۔ ہاجر نے فارسی زبان اپنے دادا سے ہی سیکھی۔

ملازمت[ترمیم]

1906ء میں ہاجر اپنے والد کی وفات کے بعد بہ سلسلۂ ملازمت بھوپال چلے گئے، لیکن وہاں کی آب و ہوا موافق نہ آنے کی وجہ سے واپس دہلی آگئے اور پیشہ طبابت سے وابستہ ہو گئے، جو ہاجر کا خاندانی پیشہ تھا۔ ’’دار الشفاء‘‘ کے نام سے دہلی میں دواء خانہ قائم کیا۔ صبح و شام مریضوں کو دیکھتے اور دوپہر میں اپنی نگرانی میں ادوات تیار کروایا کرتے تھے۔[2]

وفات[ترمیم]

ہاجر کا اِنتقال 38 سال کی عمر میں 15 جون 1922ء کو دہلی میں ہوا۔[3]

شاعری[ترمیم]

ہاجر کو شاعری کا ذوق خاندانی تھا کیونکہ اُن کے دادا منشی سردار سنگھ حسیبؔ فارسی زبان کے شاعر تھے اور فارسی شاعری کا انھوں نے ایک دیوان بھی شائع کیا تھا۔ شعرگوئی کے ساتھساتھ نثرنگاری کا بھی شوق رکھتے تھے۔ منشی حسیبؔ نے روشنی اور خانہ آباد کے عنوان سے دو اسٹیج ڈرامے بھی تصنیف کیے جو بعد ازاں کتابی صورت میں بھی شائع ہوئے۔ ہاجرؔ کی اُردو شاعری کا مجموعہ ’’دیوانِ ہاجرؔ دہلوی‘‘ کے نام سے 1937ء میں کناری بازار، دہلی سے شائع ہوا۔ یہ دیوان ہاجرؔ کی وفات کے پندرہ سال بعد شائع ہوا تھا۔ ہاجرؔ کی غزلیات کا مجموعہ 1951ء میں اُن کے ایک نامعلوم الاسم شاگرد نے ’’ شانِ محفل یعنی گلدستۂ غزلیات ہاجرؔ‘‘ کے عنوان سے شائع کیا تھا۔[4]

کتابیات[ترمیم]

  • عظیم اختر: بیسویں صدی کے شعرائے دہلی، جلد 2، مطبوعہ اُردو اکادمی، دہلی، 2005ء
  1. بیسویں صدی کے شعرائے دہلی، جلد 1، صفحہ 110۔
  2. بیسویں صدی کے شعرائے دہلی، جلد 1، صفحہ 110۔
  3. بیسویں صدی کے شعرائے دہلی، جلد 1، صفحہ 111۔
  4. بیسویں صدی کے شعرائے دہلی، جلد 1، صفحہ 110-111۔