2016ء سعودی عرب دھماکے
دھماکے کے بعد کا منظر دھماکے کے بعد فضائی
منظر | |
مقام | مدینہ منورہ،سعودی عرب |
---|---|
تاریخ | 4 جولائی 2016ء |
حملے کی قسم | کار بم دھماکا،خودکش دھماکا |
ہلاکتیں | 4 |
زخمی | 7 |
مدینہ منورہ میں 4 جولائی 2016ء کو مسلمانوں کے دوسری سب سے مقدس مسجد، مسجد نبوی کے قریب دھماکا سنا گیا۔ اسی دن قطیف شہر میں بھی ایک دھماکا ہوا۔ رسولﷺ کی مسجد کے پاس ہونے والے دھماکے کے متعلق اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ایک سلینڈر دھماکا تھا جبکہ قطیف میں ہونے والے دھماکے کو خودکش دھماکا قرار دیا گیا۔[1] اس سے قبل ایک اور عسکریت پسند نے جدہ میں امریکی قونصل خانے کے قریب خود کش حملے میں خود کو اڑا دیا، جس سے دو سعودی پولیس ایلکار زخمی ہو گئے۔[2]
حملے
[ترمیم]مدینہ منورہ
[ترمیم]سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ کے مطابق مدینہ میں ہونے والے ایک خودکش بم دھماکے میں چار سکیورٹی اہلکار جاں بحق جبکہ پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دھماکا پیر کی شام مسجدِ نبوی کے قریب ہوا اور خودکش بمبار نے اس وقت اپنے آپ کو اڑا دیا جب اسے مسجد نبوی کے باہر روکا گیا۔ العربیہ ٹی وی چینل کے مطابق خودکش بمبار نے سکیورٹی اہلکاروں سے کہا کہ وہ ان کے ہمراہ افطار کرنا چاہتا ہے اور اس کے بعد اپنے آپ کو اڑایا۔ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ قاری زیاد پٹیل نے جو دھماکے کے وقت مسجد نبوی میں موجود تھے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ
” | میں پہلے سمجھا کہ افطار کا وقت ہونے پر گولہ چلنے کی آواز ہے۔ لیکن پھر زمین لرز اٹھی اور اتنی شدت سے لرزی کہ ایسا محسوس ہوا کہ عمارت گر رہی ہو۔ | “ |
جدہ قونصل خانہ
[ترمیم]سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ کے مطابق ایک مشتبہ خودکش حملہ آور نے جدہ میں واقع امریکی قونصل خانے کی عمارت کے قریب خود کو دھماکے سے اڑایا۔ اس واقعے میں مشتبہ حملہ آور ہلاک اور دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے، یہ وہ اہلکار تھے جنھوں نے حملہ آور پر قابو پانے کی کوشش کی تھی۔ اس سے قبل جدہ ہی کے امریکی قونصل خانے کو 2004ء میں حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 9 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سعودی وزارتِ داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے کہا ہے کہ
” | محافظوں کو صبح سوا دو بجے کے قریب ڈاکٹر سلیمان فقیہ ہسپتال کے باہر کھڑی ایک گاڑی میں بیٹھے شخص کے بارے میں شک پیدا ہوا۔ | “ |
سلیمان فقیہ ہسپتال امریکی قونصل خانے کے سامنے واقع ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جب محافظ گاڑی کے قریب پہنچے تو اس میں بیٹھے شخص نے ’ہسپتال کی گاڑیوں کے موقف (پارکنگ) کے اندر اپنی خودکش بیلٹ سے اپنے آپ کو اڑا دیا۔
قطیف مسجد
[ترمیم]میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی شہر قطیف میں 2 دھماکے ہوئے،عرب میڈیا کے مطابق دھماکا قطیف میں مسجد عمران کے قریب ہوا، جس میں حملہ آور ہلاک ہوا ہے،یہ دھماکا خود کش ہو سکتا ہے ۔[3] اس حملے عام شہریوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، صرف حملہ آور ہلاک ہوا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Saudi Arabia's city of Medina 'hit by suicide bomb'"۔ bbc.com۔ BBC۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جولائی 2016
- ↑ "Blast outside US consulate service in Saudi Arabia as police stop suicide bomber – reports"۔ rt.com۔ Russia Today۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جولائی 2016
- ↑ سعودی عرب: مدینہ منورہ اور قطیف میں دھماکے | دنیا - Geo.tv