اجمیر
Ajmer | |
---|---|
شہر | |
سرکاری نام | |
میو کالج | |
عرفیت: اتحاد کا شہر[1] | |
ملک | بھارت |
ریاست | راجستھان |
ضلع | اجمیر |
قائم از | راجا اجے پال چوہان |
وجہ تسمیہ | راجا اجے پال چوہان |
حکومت | |
• مجلس | District Headquarters |
بلندی | 486 میل (1,594 فٹ) |
آبادی (2011 مردم شماری) | |
• کل | 542,321 |
زبانیں | |
• دفتری | ہندی |
• مقامی | مارواڑی، پارسی، انگریزی |
منطقۂ وقت | IST (UTC+5:30) |
PIN | 3050 xx |
ٹیلی فون کوڈ | +0145 |
گاڑی کی نمبر پلیٹ | RJ01(اجمیر), RJ42(کشن گڑھ) RJ36 (Beawar), RJ48 (Kekri) |
قریب ترین شہر | جے پور، ادے پور، جودھ پور |
ویب سائٹ | www |
اجمیر جسے احترام سے اجمیر شریف پکارا جاتا ہے ریاست راجستھان کا شہر اور اجمیر ضلع کا صدر مقام ہے۔ 2001 کے اندازے کے مطابق اس کی آبادی 500,000 افراد پر مشتمل تھی۔ بھارت کی آزادی سے یکم نومبر 1956 تک یہ ریاست اجمیر کا حصہ تھا مگر بعد میں صوبہ راجستھان میں شامل کر دیا گیا۔ اجمیر ایک اہم ریلوے جنکشن ہے اور کپڑے کی صنعت کا ایک اہم مرکز ہے۔ اور اس شہر کی سب سے بڑی وجہ شہرت حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ہیں۔ جن کی خانقاہ مرجع خلائق ہے۔
تاریخ
[ترمیم]اجمیرکی بنیاد دسویں صدی عیسوی میں راجہ اجے پال چوہان نے رکھی۔ 1193 میں محمد غوری نے اجمیر کو فتح کیا اور دہلی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ محمد غوری نے تاوان کی ادائیگی پر اس کی اندرونی حکومت دوبارہ چوہان حکمرانوں کے سپرد کی دی۔ 1365 تک یہ دہلی سلطنت کا حصہ رہا جب اسے میوار حکمرانوں نے فتح کر لیا۔ 1509 میں یہ علاقہ میوار کے مرہٹوں اور میوار حکمرانوں کے درمیان کشیدگی کا باعث رہا جو آخر کار میوار حکمرانوں نے 1532 میں دوبارہ مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ 1559 میں شہنشاہ اکبر نے علاقہ فتح کر لیا اور 1770 میں مرہٹوں نے دوبارہ اس کو قابو کر لیا۔ 1818میں مرہٹوں نے پچاس ہزار روپے میں اجمیر کو برطانوی حکومت کو بیچ دیا اور یہ برطانوی حکومت کا حصہ بن گیا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ajmer.rajasthan.gov.in/
ویکی ذخائر پر اجمیر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |