مندرجات کا رخ کریں

بھڑ ماونڈ

متناسقات: 33°44′36″N 72°49′11″E / 33.7433894°N 72.819614°E / 33.7433894; 72.819614
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بھڑ ماونڈ
بھڑ ماونڈ کے کھنڈر
بھڑ ماونڈ is located in پاکستان
بھڑ ماونڈ
بھڑ ماونڈ
اندرون پاکستان
متناسقات33°44′36″N 72°49′11″E / 33.7433894°N 72.819614°E / 33.7433894; 72.819614
قسمSettlement
تاریخ
قیامc. 800–525 BC
متروکc. 1st century BC
ادوارہخامنشی, یونانی ہند
ثقافتیںگندھارا
اہم معلومات
ماہرین آثار قدیمہسر جان مارشل
Mortimer Wheeler
Mohammad Sharif
رسمی نامTaxila
معیارiii, iv
نامزد1980
حوالہ نمبر139
نقشہ

بھڑ ماونڈ پاکستان میں واقع ٹیکسلا کے کھنڈر کا قدیم ترین حصہ ہے۔

کھدائی

[ترمیم]

بھڑ ماونڈ کے کھنڈر کو پہلی دفعہ سر جان مارشل نے 1913 سے 1925 کے عرصہ میں کھودا۔ ان کا کام سر مورٹمر ویہلر نے 1944 سے 1945 میں اور ڈکٹر محمد شریف نے 1966 سے 1967 میں آگے بڑھایا۔ مزید کھدائی 1998 سے 2000 تک بہادر خان نے اور 2002 میں ڈاکٹر اشرف اور محمود الحسن نے کی۔

کھنڈر

[ترمیم]

اس شہر کے کھنڈر شمالاً۔ جنوباً قریباً 1 کیلومیٹر اور شرقاً۔ غرباً قریباً 600 میٹر رقبہ پر واقع ہیں۔[1] ان کھنڈر کا سب سے پرانا حصہ پانچویں اور چھٹی صدی قبل مسیح سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے بعد والی سطح چوتھی صدی قبل مسیح سے ہے اور سکندر اعظم کے حملے کے وقت آباد تھی۔ تیسری سطح موریا بادشاہوں کے وقت میں تیسری صدی قبل مسیح میں آباد تھی۔ کھنڈر کی چوتھی اور سب سے بالائی سطح موریا خاندان کے بعد کے زمانہ سے تعلق رکھتی ہے۔

شہر کی گلیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ تنگ اور یہاں واقع گھر بلا ترتیب تھے۔ گھروں میں باہر کی جانب کوئی کھڑکیاں نہ تھیں بلکہ اندر صحن میں کھلتی تھیں[2]۔ صحن کھلے تھے اور ان کے گرد 15 سے 20 کمرے ہوا کرتے تھے۔[3]

تاریخ

[ترمیم]

خیال ہے کہ بادشاہ دارا اول نے بھڑ کو 518 قبل مسیح میں فتح کیا۔ لیکن یہ خیال صرف تحریروں پر مبنی ہے۔ 326 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے اس علاقہ کو فتح کیا۔ راجا امبھی کے متعلق معلوم ہوتا ہے کہ اس نے اس موقع پر یونانی بادشاہ کی یہاں دعوت کی۔ اس راجا نے سکندر کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے اور سکندر کو ہاتھی سواروں کا ایک دستہ پیش کیا تھا۔ 316 ق م میں مگادھا کے بادشاہ چندر گپت موریا نے جو موریا خاندان کا بانی تھا، پنجاب کا علاقہ فتح کیا تو ٹیکسلا کی آزادی سلب ہو گئی اور یہ محض ایک صوبائی دار الحکومت رہ گیا۔ لیکن پھر بھی یہ شہر اہم رہا اور یہاں تجارت، تعلیم اور کا مرکز رہا۔ چندر گوپتا کے پوتے اشوکا کے زمانہ میں بدھ مت نے یہاں قدم جمائے اور بدھ راہب یہاں آباد ہوئے۔ اشوک اعظم کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اپنے باپ کے زمانہ میں وہ خود بطور ولیعہد یہاں رہتا تھا۔ 184 ق م میں یونانیوں نے بکتریا سے گندھارا اور پنجاب پر دوبارہ حملہ کیا۔ اس وقت سے یہاں پر یونانی بادشاہ دیمیتریوس رہائش پزیر ہو گیا[2]۔[4]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Bhatti، Muhammad Ilyas (2006)۔ Taxila an ancient metropolis of Gandhara۔ ص 72
  2. ^ ا ب Kausch، Anke (2001)۔ Seidenstrasse۔ ص 300
  3. Bhatti، Muhammad Ilyas (2006)۔ Taxila an ancient metropolis of Gandhara۔ ص 73
  4. "Livius.org"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2008 

مزید دیکھیے

[ترمیم]