"صبح صادق" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← using AWB
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Dawn 1.jpg|تصغیر|صبح صادق]]
[[ملف:Dawn 1.jpg|تصغیر|صبح صادق]]
صبحِ صادق :ایک روشنی ہے کہ مشرق کی جانب جہاں سے آج آفتاب طلوع ہونے والا ہے اس کے اوپر آسمان کے کنارے میں جنوباًشمالاًدکھائی دیتی ہے اور بڑھتی جاتی ہے،یہاں تک کہ تمام آسمان پرپھیل جاتی ہے اورزمین پر اجالا ہوجاتاہے۔ <ref>بہارشریعت ،حصہ3،ص 15</ref>

'''صبح صادق''' سے مراد وہ سفیدی ہے جو [[صبح کاذب]] کے معاً بعد مشرقی افق میں دائیں بائیں پھیلتی ہوئی اوپر کو اٹھتی ہے یہاں تک کہ مکمل روشنی ہو جاتی ہے۔ اسے '''فجرِ ثانی''' بھی کہتے ہیں اور اسی صبح صادق کے نکلنے سے [[نماز]] [[فجر]] کا وقت شروع ہوتا ہے اور [[سورج|آفتاب]] نکلنے سے پہلے تک رہتا ہے۔ جب [[سورج|آفتاب]] کا ذراسا کنارا بھی ظاہر ہو جائے تو [[فجر]] کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔
'''صبح صادق''' سے مراد وہ سفیدی ہے جو [[صبح کاذب]] کے معاً بعد مشرقی افق میں دائیں بائیں پھیلتی ہوئی اوپر کو اٹھتی ہے۔ اسے '''فجرِ ثانی''' بھی کہتے ہیں اور اسی صبح صادق کے نکلنے سے [[نماز]] [[فجر]] کا وقت شروع ہوتا ہے اور [[سورج|آفتاب]] نکلنے سے پہلے تک رہتا ہے۔ جب [[سورج|آفتاب]] کا ذراسا کنارا بھی ظاہر ہو جائے تو [[فجر]] کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔


حضرت [[امام ابو حنیفہ]]{{رح}} کے نزدیک جب اچھی طرح [[روشنی]] ہو جائے تو [[نماز]] [[فجر]] پڑھنی چاہئے یعنی مردوں کو اجالا ہو جانے پر [[فجر]] کی [[نماز]] پڑھنا [[مستحب]] ہے۔
حضرت [[امام ابو حنیفہ]]{{رح}} کے نزدیک جب اچھی طرح [[روشنی]] ہو جائے تو [[نماز]] [[فجر]] پڑھنی چاہئے یعنی مردوں کو اجالا ہو جانے پر [[فجر]] کی [[نماز]] پڑھنا [[مستحب]] ہے۔

نسخہ بمطابق 07:32، 14 ستمبر 2016ء

صبح صادق

صبحِ صادق :ایک روشنی ہے کہ مشرق کی جانب جہاں سے آج آفتاب طلوع ہونے والا ہے اس کے اوپر آسمان کے کنارے میں جنوباًشمالاًدکھائی دیتی ہے اور بڑھتی جاتی ہے،یہاں تک کہ تمام آسمان پرپھیل جاتی ہے اورزمین پر اجالا ہوجاتاہے۔ [1] صبح صادق سے مراد وہ سفیدی ہے جو صبح کاذب کے معاً بعد مشرقی افق میں دائیں بائیں پھیلتی ہوئی اوپر کو اٹھتی ہے۔ اسے فجرِ ثانی بھی کہتے ہیں اور اسی صبح صادق کے نکلنے سے نماز فجر کا وقت شروع ہوتا ہے اور آفتاب نکلنے سے پہلے تک رہتا ہے۔ جب آفتاب کا ذراسا کنارا بھی ظاہر ہو جائے تو فجر کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔

حضرت امام ابو حنیفہ کے نزدیک جب اچھی طرح روشنی ہو جائے تو نماز فجر پڑھنی چاہئے یعنی مردوں کو اجالا ہو جانے پر فجر کی نماز پڑھنا مستحب ہے۔

  1. بہارشریعت ،حصہ3،ص 15