تیجا سنگھ اکرپوری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تیجا سنگھ اکرپوری
(پنجابی میں: ਤੇਜਾ ਸਿੰਘ ਅਕਰਪੁਰੀ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
رکن پہلی لوک سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
17 اپریل 1952  – 4 اپریل 1957 
معلومات شخصیت
پیدائش 22 جولا‎ئی 1894ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 20 نومبر 1975ء (81 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)
بھارت (26 جنوری 1950–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تیجا سنگھ اکرپوری، جتھیدار (1892-1975 عیسوی) گرودوارہ سدھار تحریک میں بڑھ چڑھ کے حصہ لینے والے سردار تیجا سنگھ گورداس پور ضلعے کے بٹالا نگر سے 13 کلومیٹر دور بالائی مغربی علاقے کے ایک گاؤں پنڈ اکر پورہ میں سنّ 1892 ء کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام سردار پالا سنگھ اور والدہ کا نام پرتاپ کور تھا۔ انھوں نے سنّ 1911ء میں خالصہ کالجیئیٹ اسکول، امرتسر سے دسویں کا امتحان پاس کیا اور پھر فوج میں بھرتی ہو گئے۔ سنّ 1914 ءمیں فوج کی نوکری چھوڑ کے پنجاب کے محکمہ مال میں پٹواری لگ گئے۔ چار سال بعد ضلع دار بن گئے۔ مگر ننکانہ صاحب کے خونی سانحے نے ان کو اتنا پریشان اور متاثر کیا کہ انھوں نے سنّ 1921ء کے شروع میں سرکاری نوکری چھوڑ دی اور اکالی دل میں شامل ہو گئے۔ 29 اپریل 1921 ء کو انھیں اکال تخت کا جتھیدار مقرر کیا گیا۔ 13 اکتوبر 1923 ءکو انھیں دیگر اکالی راہنماؤں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔ 27 نومبر 1926 ء کو جیل سے رہا ہوتے ہی انھوں نے پھر اکال تخت کی جتھیداری کی ذمہ داری سنبھال لی اور 21 جنوری 1930ء تک یہ ذمہ داری نبھاتے رہے۔ پھر شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی اور شرومنی اکالی دل کے رکن، نائب صدر اور پھر صدر رہے۔ سنّ 1935 ء سے 1938 عیسوی. تک ننکانہ صاحب کی پربندھک کمیٹی کے بھی صدر رہے۔

انھوں نے نہ صرف ایک ہی وقت میں تین تین تحریکوں کی سربراہی کی بلکہ سکھ قوم کی حقیقی معنوں میں رہنمائی بھی کی۔ جتھے دار خدمت گزاری کے فروغ کے لیے جو کوششیں اور محنت انھوں نے کی وہ آج بھی لوگوں کے لیے نشانِ راہ ہیں۔ انھوں نے عام لوگوں کی ناشنیدہ آوازوں کو وقت کی سرکار تک پہنچانے کے لیے بے لوث خدمات انجام دیں اور ان کی ان کوششوں کے ثمرات آج بھی باشعور حلقوں میں محسوس کیے جاتے ہیں۔

سنّ 1940 ءمیں تیجا سنگھ شرومنی اکالی دل کے سربراہ بنے اور 10-11 فروری 1940 عیسوی کو اٹاری میں ہوئی کُل ہند اکالی کانفرنس کی صدارت کی۔ سنّ 1952 سے 1957 ء تک تیجا سنگھ پہلی لوک سبھا کے لیے اپنے ضلعے گورداس پور سے منتخب کیے گئے۔ اس کے بعد سرگرم سیاست سے علیحدگی اختیار کر لی اور اپنے آبائی گاؤں میں رہائش پزیر ہو گئے جہاں 20 نومبر 1975 ء کو اُن کا انتقال ہو گیا۔

اکرپوری متعلق کتاب[ترمیم]

جتھیدار تیجا سنگھ اکرپوری جو پنتھ کی بلند شخصیت تھے ، کے بارے میں دلجیت سنگھ نے ایک دستاویزی کتاب لکھی ہے۔جتھیدار اکرپری کی پنتھ پرست شخصیت کی کٹھن داستان حیات کو دلجیت سنگھ بیدی نے اس کتاب میں بہت محنت اور تحقیق سے بھرپور لگن کی ساتھ قلم بند کیا ہے۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]