سلطنت عثمانیہ کے شیخ الاسلام
Appearance
شیخ الاسلام کا لقب سلطنت عثمانیہ کے مفتی اعظم کے لیے بولا جاتا تھا۔ یہ سلطنت کا اہم عہدہ تھا جس کا مرکز آستانہ (استنبول) میں تھا۔ اس عہدہ کو سب سے پہلے سلطان محمد فاتح نے سنہ 1451ء میں قائم کیا تھا، حالانکہ اِس سے قبل صرف اناطولیہ اور روم ایلی کے قاضی مقرر ہوا کرتے تھے۔ پھر سلطان سلیم اول کے عہد میں خاصا اہم اور باوزن منصب بن گیا اور سلطان سلیمان قانونی کے عہد میں یہ عہدہ حکومت کا ایک اہم سرکاری و قانونی ادارہ اور شعبہ بن گیا، جس کے فتاوی اور اجتہادات کے روشنی میں سلطنت کے سیاسی اور دینی امور طے پاکر نافذ ہوتے تھے۔[1] مؤرخین کا اتفاق ہے کہ اس عہدہ کا آغاز سلطان محمد فاتح[2] کے عہد میں ہوا تھا۔ سلطنت عثمانیہ کے آخری شیخ الاسلام مصطفی صبری توقادی تھے، انھیں اور ان کے سیکریٹری محمد زاہد کوثری کو سلطنت کے سقوط سے پہلے جلا وطن کر دیا گیا تھا۔
فہرست
[ترمیم]- ملا شمس الدین فناری (1424ء–1430ء)
- ملا فخر الدین عجمی (1430ء–1460ء)
- ملا خسرو (1460ء–1480ء)
- ملا احمد الگورانی (1480ء–1488ء)
- ملاعبدالکریم (1488ء– 1495ء)
- علا الدین العربی چلبی آفندی (1495ء– 1496ء)
- افضل زادہ حمید الدین (1496ء– 1503ء)
- زنبیلی علی آفندی (1503ء– 1526ء)
- کمال پاشازادے احمد شمس الدین آفندی (1526ء– 1534ء)
- سعد اللہ سعدی آفندی (1534ء– 1539ء)
- جوی زادہ محی الدین احمد آفندی (1539ء– 1542ء)
- عبد القادر حمیدی آفندی (1542ء– 1543ء)
- محی الدین چلبی آفندی (1543ء– 1545ء)
- ابوسعود آفندی (1545ء– 1574ء)
- جوی زادہ حامد محمود آفندی (1574ء– 1577ء)
- قاضی زادہ احمد شمس الدین آفندی (1577ء– 1580ء)
- معلول زادہ محمد آفندی (1580ء– 1582ء)
- جوی زادہ حاجی محمد پاشا (1582ء– 1587ء)
- شیخی عبدالقادر آفندی (1587ء– 1589ء)
- بستان زادہ محمد آفندی (1589ء– 1592ء) – پہلی بار
- بیرام زادہ حاجی زکریا آفندی (1592ء– 1593ء)
- بستان زادہ محمد آفندی (1593ء– 1598ء) – دوسری بار
- خوجا سعد الدین آفندی (1598ء– 1599ء)
- حاجی مصطفٰی صنع اللہ آفندی (1599ء– 1601ء)
- حاجی مصطفٰی صنع اللہ آفندی (1599ء– 1601ء)
- خوجا سعد الدین زادہ محمد چلبی آفندی (1601ء– 1603ء)
- حاجی مصطفٰی صنع اللہ آفندی (1603ء) – دوسری بار
- ابو المیامین مصطفٰی آفندی (1603ء– 1604ء)
- حاجی مصطفٰی صنع اللہ آفندی (1604ء–1606ء) – تیسری بار
- ابو المیامین مصطفٰی آفندی (1606ء) – دوسری بار
- حاجی مصطفٰی صنع اللہ آفندی (1606ء–1608ء) – چوتھی بار
- خوجا سعد الدین زادہ محمد چلبی آفندی (1608ء– 1615ء) – دوسری بار
- خوجا سعد الدین زادہ محمد اسعد آفندی (1615ء– 1622ء)
- زکریا زادہ یحییٰ آفندی (1622ء– 1623ء)
- خوجا سعد الدین زادہ محمد اسعد آفندی (1625ء– 1632ء) – دوسری بار
- اخی زادہ حسین آفندی (1632ء– 1634ء)
- خوجا سعد الدین زادہ محمد اسعد آفندی (1634ء– 1644ء) – تیسری بار
- اسعد پاشا زادہ ابوسعید محمد آفندی (1644ء– 1646ء)
- معید احمد آفندی (1646ء– 1647ء)
- حاجی عبدالرحیم آفندی (1647ء– 1649ء)
- بہائی محمد آفندی (1649ء– 1651ء)
- کارا چلبی زادہ عبدالعزیز آفندی (1651ء)
- اسعد پاشا زادہ ابوسعید محمد آفندی (1651ء– 1652ء) – دوسری بار
- بہائی محمد آفندی (1652ء– 1654ء)– دوسری بار
- اسعد پاشا زادہ ابوسعید محمد آفندی (1654ء– 1655ء) – دوسری بار
- حسام زادہ عبدالرحمن آفندی (1655ء– 1656ء)
- ممیک زادہ مصطفٰی آفندی (1656ء)
- خوجا زادہ مسعود آفندی (1656ء)
- بالی زادہ مصطفٰی آفندی (1656ء– 1657ء)
- بولیوی مصطفٰی آفندی (1657ء– 1659ء)
- اسیری محمد آفندی (1659ء– 1662ء)
- سنی زادہ سید محمد امین آفندی (1662ء)
- منکری زادہ یحییٰ آفندی (1662ء– 1674ء)
- علی آفندی (1674ء– 1686ء)
- انقروی محمد امین آفندی (1686ء– 1687ء)
- دباغ زادہ محمد آفندی (1687ء– 1688ء)
- محمد فیض اللہ آفندی (1688ء)
- دباغ زادہ محمد آفندی (1688ء– 1690ء)
- ابوسعید زادہ فیض اللہ فیضی آفندی (1690ء– 1692ء)
- علی آفندی (1692ء– 1694ء) – دوسری بار
- ابوسعید زادہ فیض اللہ فیضی آفندی (1692ء– 1694ء) – دوسری بار
- صدیق محمد آفندی (1694ء– 1695ء)
- امام محمد آفندی (1695ء)
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ حسان حلاق، عباس صباغ (1999)۔ المعجم الجامع في المصطلحات الأيوبية والمملوكية والعثمانية ذات الأصول العربية والفارسية والتركية (الأولى ایڈیشن)۔ بيروت: دار العلم للملايين۔ صفحہ: 133
- ↑ أكرم كيدو.مؤسسة شيخ الإسلام في الدولة العثمانية.ترجمة هاشم الايوبي.منشورات جروس برس.طرابلس.لبنان.ط 1 1992.ـ