مندرجات کا رخ کریں

سیف الرحمان (سیاستدان)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سیف الرحمان (سیاستدان)
معلومات شخصیت
پیدائش 7 دسمبر 1954ء (70 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سیف الرحمان راجپوت ، ایک پاکستانی سابق سیاست دان ہیں ۔ وہ دوسری شریف وزارت کے دوران احتساب بیورو کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ پاکستان مسلم لیگ (نواز)کے امیدوار کی حیثیت سے سینیٹ آف پاکستان کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ وہ اس وقت اپنے خاندان کے ساتھ قطر میں مقیم ہیں۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

[ترمیم]

وہ 7 دسمبر 1954 کو لاہور پاکستان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے این ای ڈی یونیورسٹی کراچی سے سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ [1]

سیاسی کیریئر

[ترمیم]

وہ پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے امیدوار کی حیثیت سے سینیٹ آف پاکستان کے رکن رہ چکے ہیں۔ وہ پاکستانی سیاست دان میاں نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں 1997 سے 2000 تک سینیٹ آف پاکستان کے رکن رہے۔ سیف الرحمان خان نے ابتدائی تعلیم لاہور میں حاصل کی اور 1974 میں پنجاب یونیورسٹی سے کامرس میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ اپنی رسمی تعلیم اور تعلیمی کیرئیر کی تکمیل کے بعد انھوں نے کاروبار اور صنعت کا سہارا لیا۔ وہ ریڈکو گروپ آف انڈسٹریز کے چیئرمین ہیں۔

ریڈکو کرپشن کیس

[ترمیم]

2018 میں، کسٹمز انٹیلی جنس نے ریڈکو ٹیکسٹائل ملز سے 21 لگژری گاڑیاں برآمد کیں، یہ مل سیف الرحمان اور قطری حکمران خاندان کے افراد کی ملکیت تھی۔ [2]

احتساب بیورو کیس

[ترمیم]

2012 میں، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے ان کے ریڈ وارنٹ جاری کیے اور رحمان کو پاکستان کے حوالے کرنے کے لیے انٹرپول کی مدد سے قطری حکومت سے رابطہ کیا۔ اس وارنٹ کو بعد میں انٹرپول نے منسوخ کر دیا تھا۔ [3] انھیں اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف احتساب بیورو کے چیئرمین کی حیثیت سے ایف آئی اے کی مدد سے خفیہ کارروائیاں کرنے، تشدد کرنے اور انھیں غیر قانونی حراست میں رکھنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ [3]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "Senate of Pakistan"۔ senate.gov.pk 
  2. "21 luxury vehicles recovered from Saifur Rehman's textile mills"۔ Dunya News 
  3. ^ ا ب The Newspaper's Staff Reporter (19 July 2012)۔ "Qatar govt asked to extradite Saifur Rehman"