فضیل احمد ناصری
مولانا فضیل احمد ناصری | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | دربھنگہ، بہار، ہندوستان | 13 مئی 1978
مذہب | اسلام |
بنیادی دلچسپی | اردو ادب، اردو شاعری |
قابل ذکر کام | حدیثِ عنبر، تفہیم الہامی، تفہیم المیبذی |
قلمی نام | عنبر ناصری |
مرتبہ | |
مؤثر |
فضیل احمد ناصری (پیدائش: 13 مئی 1978ء) ایک ہندوستانی عالم دین، اردو زبان کے مصنف اور شاعر ہیں، جو جامعہ امام محمد انور شاہ کے استاذِ حدیث اور نائب ناظم تعلیمات ہیں۔ وہ دار العلوم دیوبند کے فاضل ہیں۔ ان کی کتابوں میں حدیث عنبر، تفہیم الہامی اور تفہیم المیبذی شامل ہیں۔ وہ دار العلوم عزیزیہ میرا روڈ، جامعہ دار القرآن سرکھیج میں اور مدرسہ فیضان القرآن سرسپور میں تدریسی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انھیں علامہ اقبال ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔
سوانح
[ترمیم]فضیل احمد ناصری 13 مئی 1978ء کو ناصر گنج، دربھنگہ، بہار، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[1] انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد کے پاس مدرسہ مہر العلوم مدھوبنی میں مکمل کی اور حفظ قرآن مدرسہ حسینیہ پروھی پتونا و اسراہی مدھوبنی میں مکمل کیا، مدرسہ دینیہ شوکت منزل غازی پور میں ایک سال وقار شبیر احمد کے پاس دور کیا، پھر ان کے ساتھ مدرسہ اسلامیہ شکرپور بھروارہ دربھنگہ گئے اور فارسی سے عربی چہارم تک مسلسل پانچ سال وہیں رہے،[2][3] 1996ء میں اعلی تعلیم کے لیے دیوبند کا رخ کیا اور دار العلوم دیوبند میں داخلہ لے کر 1998ء میں دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے۔[2][3] یوں تو ان کی شاعری کا آغاز 1993ء میں ہوا؛ لیکن باضابطہ طور پر شاعری کی ابتدا 1996ء میں محمود حسن صاحب گنگوہی پر لکھے گئے مرثیہ سے ہوئی، شاعری میں باقاعدہ ان کا کوئی استاذ نہیں، البتہ کلیم عاجز سے ایک دو نظم میں اصلاح لی ہے، اس لیے انھیں اپنا استاذ کہتے ہیں۔[4][2]
ناصری نے جولائی 1999ء میں دار العلوم عزیزیہ میرا روڈ سے تدریس کا آغاز کیا، جہاں انھوں نے چار سال تک تدریسی خدمات انجام دیں۔[3] 2004 میں، وہ احمد آباد چلے گئے جہاں انھوں نے چار سال تک جامعہ دار القرآن سرکھیج اور مدرسہ فیضان القرآن سرسپور میں "درس نظامی" کے استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[1] 2008ء میں بحیثیت استاذ جامعہ امام محمد انور شاہ میں ان کا تقرر عمل میں آیا۔[5] وہ وہاں نائب ناظم تعلیمات اور استاذِ حدیث کی حیثیت سے خدمات انتظامی و تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں[6] وہ دو سال تک باقاعدہ اردو ٹائمز کے کالم نگار رہے اور روزنامہ انقلاب میں بھی ان کے مضامین شائع ہو چکے ہیں۔[3] انھیں مارچ 2019ء کو ممبئی میں منعقد کل ہند مسابقۃ تحفیظ القرآن الکریم کے موقع پر علامہ اقبال ایوارڈ سے نوازا گیا۔[6][7] نیز انھیں آل انڈیا تنظیم علمائے حق، نئی دہلی کی جانب سے مولانا سید انظر شاہ کشمیری ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔[2] جامعہ امام محمد انور شاہ سے نکلنے والے رسالہ محدث عصر کے نائب مدیر بھی ہیں۔[2]
تصانیف
[ترمیم]ناصری کی تصانیف میں مندرجۂ ذیل کتابیں شامل ہیں:[2]
- حدیث عنبر (اولین شعری مجموعہ)
- تفہیمِ الہامی شرح اردو منتخب الحسامی
- تفہیم المیبذی شرح اردو میبذی
- پچاسی سالہ فنکار: اپنے آئینے میں (مولانا وحید الدین خان کے افکار کا جائزہ)
- آؤ کہ لہو رو لیں (شعری مجموعہ)
- ستاروں کی بارات (خاکوں کا مجموعہ)
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب ارشد قاسمی 2017, p. 191.
- ^ ا ب پ ت ٹ ث حسیب الرحمن شائق قاسمی (3 دسمبر 2022 ء)۔ "شعرائے مدھوبنی کا مختصر تعارف (قسط پنجم)"۔ qindeelonline.com۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2022 ء
- ^ ا ب پ ت حسن قاسمی 2013, p. 311.
- ↑ ارشد قاسمی 2017, p. 201.
- ↑ حسن قاسمی 2013, p. 312.
- ^ ا ب "مولانا فضیل احمد ناصری علامہ اقبال ایوارڈ سے سرفراز"۔ ملت ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2021ء
- ↑ "مولانا فضیل احمد ناصری علامہ اقبال ایوارڈ سے سرفراز"۔ www.sqnews.in۔ 3 مارچ 2019ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2021
کتابیات
[ترمیم]- نایاب حسن قاسمی (2013)۔ دارالعلوم دیوبند کا صحافتی منظر نامہ۔ دیوبند: ادارہ تحقیق اسلامی۔ صفحہ: 311-313
- اعجاز ارشد قاسمی (جون 2017)۔ "مولانا فضیل عنبر ناصری"۔ علمائے دیوبند کی اردو شاعری۔ جامعہ نگر، نئی دہلی: کریٹیو اسٹار پبلیکیشنز۔ صفحہ: 191-201