محمد یحییٰ گوندلوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد یحییٰ گوندلوی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1956ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع گوجرانوالہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 26 جنوری 2009ء (52–53 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سیالکوٹ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف ،  عالم ،  مترجم ،  معلم ،  خطیب   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مولانا ابو انس محمد یحییٰ گوندلوی یا محمد یحییٰ گوندلوی (ولادت: 1956ء - وفات: 26 جنوری 2009ء) معروف عالم دین، محقق، مدرس، مصنف و مترجم اور شارح اور خطیب تھے۔ آپ نے درس و تدریس، تصنیف و تالیف، وعظ و تقریر اور مناظروں اور مباحثوں سے دین اسلام کی صحیح تعلیم کو اجاگر کیا اور بے پناہ خدمات سر انجام دیا۔[1]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

مولانا یحییٰ گوندلوی نام : مولانا یحییٰ گوندلوی ۔ ولدیت: محمدیعقوب۔ ولادت: مولانا کی ولادت 1954ء بمطابق 1375ہجری گوندلانوالہ ضلع گوجرانوالہ میں ہوئی۔ تعلیم و تربیت: مولانا محمدیحییٰ گوندلوی کی رسمی تعلیم پرائمری تک ہے جوانہوں نے اپنے گاؤں ہی کے پرائمری اسکول سے حاصل کی ہے۔ دینی تعلیم کے حصول کے شوق ی وجہ سے رسمی تعلیم جاری نہ رکھ سکے۔اورجامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں میں داخل ہو گئے ۔ 1974ء میں یہیں سے فارغ التحصیل ہوئے اورپھر جماعت کے معروف تحقیقی ادارے ادارہ علوم اثریہ فیصل آباد میں تحقیقی سرگرمیاں جاری رکھیں اور دوسال کے عرصہ میں تخصیص فی الحدیث کیا۔ اساتذہ : مولانا یحیی ٰ گونڈلوی صاحب نے جن اساتذہ کرام سے تحصیل علم کیا ان کے نام درج ذیل ہیں۔ 1۔شیخ الحدیث حضرت مولانا ابوالبرکات احمد ۔ 2۔مولانا محمدعبدہ الفلاح۔3۔مولانا محمدعبداللہ فیصل آبادی ۔ 4۔مولانا محمد اعظم گوجرانوالہ ۔ 5۔قاری محمدیحییٰ خان بھوجیانی ۔ درس و تدریس : تکمیل تعلیم کے بعدآپ نے تدریسی میدان اختیار کیا پانچ سال تک دارالحدیث محمدیہ حافظ آباد میں تدریسی فرائض سر انجام دیے اور نائب شیخ الحدیث کے منصب تک پہنچے ۔ جولائی 1984 ء میں حافظ آباد سے فارغ ہوئے اور جامعہ رحمانیہ اہل حدیث قلعہ دیدار سنگھ کی ابتدا کی اوریہاں کے صدر مدرّس مقر ر ہوئے ۔ تلامذہ: مولانا یحییٰ گوندلوی کے فیض یافتہ تلامذہ کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ زیادہ معروف کے نام درج ذیل ہیں۔ 1۔مولوی عبد الستار 2۔مولوی محمدابراہیم علوی ۔ 3۔خلیل اللہ علوی۔ تالیفات وتصنیفات: تدریس کے علاوہ تحریروتحقیق کا بھی بہت اچھا ذوق ومیلان ہے چندکتابیں تحریرفرمائیں ہیں جن میں سے کچھ مطبوع ہیں (شائع ہو چکی ہیں۔ اورکچھ غیر مطبوع ہیں۔ان کے نام درج ذیل ہیں۔ 1۔مقلدین ائمہ کی عدالت میں (مطبوع) ۔ 2۔تاریخ انکار حدیث (غیر مطبوع) ۔ 3۔عقیدہ اہل حدیث (غیر مطبوع) ۔ 4۔التعلیق علی کتاب الاعتبار(مولاناگوندلوی صاحب اس کتاب پرابھی کام کر رہے ہیں)۔ موجودہ مصروفیت: جامعہ رحمانیہ اہل حدیث قلعہ دیدار سنگھ میں تدریس کے علاوہ جامع مسجد اہل حدیث ٹھیکیدار ان گوندلانوالہ ضلع گوجرانوالہ میں بطور خطیب خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ حوالہ: تذکرہ علما اہل حدیث جلدسوم ( از پروفیسرمیاں محمدیوسف سجاد)۔

وفات[ترمیم]

مولانا محمد یحییٰ گوندلوی عرصے سے ذیابیطس کے مریض تھے۔ جنوری کے تیسرے ہفتے میں بیماری نے پھر حملہ کیا جس سے کمزوری بہت زیادہ ہو گئی۔ 25 جنوری کو مولانا ابو انس کو سیالکوٹ اسپتال میں داخل کرا دیا۔ مگر طبعیت نہیں سنبھلی اور دوسرے ہی دن 26 جنوری 2009ء کو مغرب و عشاء کے درمیان آپ کا انتقال ہو گیا۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. عبدالرشید عراقی (2010)۔ فضیلہ الشیخ محمد یحییٰ گوندلوی۔ جمعہ خاتم النبیین/عبدالحفیظ مظہر۔ صفحہ: 20 
  2. عبدالرشید عراقی (2010)۔ فضیلہ الشیخ محمد یحییٰ گوندلوی۔ جمعہ خاتم النبیین/عبدالحفیظ مظہر۔ صفحہ: 37