منٹو میرا دشمن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
منٹو میرا دشمن
کتاب:منٹو میرا دشمن
مصنف:اوپندر ناتھ اشک
ملک:بھارت
زبان: اردو
صنف: خاکہ
ناشر:اویس شجاع طاہر حیدرآباد
صفحات:99
تاریخ اشاعت:1955

منٹو میرا دشمن[ترمیم]

تعارف[ترمیم]

اوپندر ناتھ اشک آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ (Error: unknown archive URL) بھارت سے تعلق رکھنے والے اردو کے مشہور ناول بگار، افسانہ نگار، شاعر اور ڈراما نویس تھے۔ انھوں نے سعادت حسن منٹو کی وفات کے بعد اُن پہ ایک خاکہ لکھا تو اس کا چیختا، چنگھاڑتا اور ہر کسی کو چونکاتا ہوا عنوان تھا۔ "منٹو میرا دشمن" لیکن یہ خاکہ پڑھیے تو یوں لگتا ہے کہ جیسے اوپندر ناتھ اشک از سرتاپا ایک آنسو ہے جو اس کے دیدۂ تر سے مسلسل بہہ رہا ہے۔منٹو کی دنیا سے رحلت پر آنسو کی اس دھار کو ہی اپنے خاکے میں لفظوں کی صورت دی ہے یہ خاکہ کیا ہے ؟ منٹو کی دہلی ریڈیو پر گذری ہوئی زندگی کا پورا سوانح نامہ، اس زمانے کی پوری تاریخ اور اس دور میں ریڈیو سے وابستہ بڑے بڑے ادیبوں کا اعمال نامہ.... ان کا کردار نامہ۔اوپندر ناتھ اشک نے اپنی اس کتاب میں بتایا ہے کہ اُن کی منٹو سے دوستی بھی رہی اور دشمنی بھی۔ کیسے منٹو کے دنیا سے جاتے ہی اُن لوگوں نے دلوں میں منٹو کے لیے پیار اُمڈ آیا جنھوں نے اپنے دروازے اُس پہ بند کر رکھے تھے۔ پاکستان ریڈیو نے منٹو کی تحریریں نشر کرنی بند کر دی تھیں۔ اس کتاب کے پہلے صفحہ پہ انھوں نے لکھا ہے: "اُن عقلمندوں کے نام جنھوں نے اس مقالے کو منٹو کے خلاف سمجھا۔"

دیباچہ[ترمیم]

اوپندر ناتھ اشک نے "گزارشِ احوال " کے عنوان سے اِس کتاب کے پیش لفظ میں لکھا ہے۔ "منٹو میرا دشمن تھا۔۔۔۔۔یہ بات ہرگز مجھے اپنے قلم سے نہ لکھنی پڑتی اگر دوستوں نے اِس بات کی تشہیر نہ کر دی ہوتی اور کرشن چندر(ایم اے) نے منٹو سے متعلق اپنا مضمون لکھتے ہوئے منٹو کی زندگی ہی میں لوگوں کے اس شک پر یقین کی مہر نہ ثبت کر دی ہوتی۔"

پسِ منظر[ترمیم]

مہندر ناتھ نے بمبئی سے اوپندر کو منٹو کے بارے میں ایک مضمون لکھنے کے لیے اصرار کیا جسے وہ اپنے ماہنامہ "شاعر" کے منٹو نمبر میں چھاپنا چاہتے تھے۔ اُن کے بہت اصرار اور نہ لکھنے پہ کبھی نہ بخشنے کی دھمکی پہ اوپندر نے یہ مضمون لکھا۔ لیکن یہ ایک مضمون کی بجائے مقالہ کی شکل میں لکھا گیا اور اس لیے بجائے شاعر میں چھپنے کے جناب محمد طفیل کے "نقوش" لاہور کے دو شماروں (شمارہ نمبر49،50)میں 1955 میں چھپا لیکن اوپندر نے اپنی کتاب میں بتایا کہ محمد طفیل نے دو شماروں میں یہ مقالہ چھاپتے ہوئے ایک پورا پیراگراف کاٹ دیا تاکہ اس مقالہ کو دو علاحدہ مضامین کی شکل میں شائع کیا جاسکے اور اس اہم پیراگراف کے کٹنے کی وجہ سے کئی لوگوں کو مقالہ پڑھتے ہوئے غلط فہمی ہوئی کہ شاید اوپندر نے منٹو سے انتقام لیا ہے۔ اس لیے 1976 میں جب اوپندر نے الہ آباد میں اپنا پبلشنگ ادارہ بنایا تو یہ کتاب بھی چھاپی۔

اظہارِ خیال[ترمیم]

کرشن چندر[ترمیم]

"منٹو میرا دشمن میں اشک نے صداقت اور صاف بیانی کو سامنے رکھا ہے۔ اس مضمون میں انھوں نے منٹو کی شخصیت کے دونوں پہلو دکھائے ہیں اور اس کے کردار کے مثبت اور منفی دونوں پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔ کہیں کہیں وہ اپمی صاف گوئی میں تیکھا لہجہ اختیار کر گئے ہیں۔ لیکن اشک کا منتو پر کچھ لکھنا ایک تیکھے مزاج والے ادیب کا ایک تیکھے مزاج والے ادیب پر لکھنا ہے اور اس لیے ایک بے حد دلچسپ اور اعلیٰ درجے کا مقالہ ہے۔"

راجندر سنگھ بیدی[ترمیم]

"منٹو پر تمھارا مضمون پڑھ کر محسوس ہوا کہ منٹو نے نام نہاد دوستوں کے مقابلے میں تم دشمن ہوکر بھی اس کے کتنے نزدیک ہو۔"

منٹو کی بیوی صفیہ[ترمیم]

۔۔۔"آپ نے سب باتیں سچی سچی لکھی ہیں۔"

مختار صدیقی[ترمیم]

"۔۔۔سب سے ہنگامہ خیز منٹو پر آپ کا مضمون ہے۔اس کا یہاں بہت تذکرہ رہا ہے۔ لکھنے پڑھنے والوں کا خیال ہے کہ منٹو کے بارے میں جو نہایت رومانی اور ان سنسئیر انداز میں مختلف لوگوں نے لکھا ہے وہ سب غیر حقیقی اور مصنوعی ہے۔ کام کی چیز اشک کا مضمون ہے اور بس۔۔۔۔"

حوالہ جات[ترمیم]

https://archive.org/details/MantoMeraDushman-pdfbooksfree.pk اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2018

https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B3%D8%B9%D8%A7%D8%AF%D8%AA_%D8%AD%D8%B3%D9%86_%D9%85%D9%86%D9%B9%D9%88 اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2018

https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%A7%D9%BE%D9%86%D8%AF%D8%B1_%D9%86%D8%A7%D8%AA%DA%BE_%D8%A7%D8%B4%DA%A9اخذ[مردہ ربط] شدہ بتاریخ 27 نومبر 2018

https://wikisource.org/wiki/Author:%D8%B3%D8%B9%D8%A7%D8%AF%D8%AA_%D8%AD%D8%B3%D9%86_%D9%85%D9%86%D9%B9%D9%88اخذ[مردہ ربط] شدہ بتاریخ 27 نومبر 2018

https://www.rekhta.org/ebooks/nuqoosh-lahore-manto-number-shumara-number-049-050-mohammad-tufail-magazines-1/?lang=ur#اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2018

https://www.rekhta.org/ebooks/manto-mera-dushman-upendar-nath-ashk-ebooks?lang=urاخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2018