واک آؤٹ
صنعتی تنازعات میں واک آؤٹ (انگریزی: Walkout) سے مراد ایک مزدوروں کی ہڑتال ہے، جس میں ملازمین اجتماعی طور پر کام کی جگہ کو احتجاجًا چھوڑتے ہیں۔
واک آؤٹ کے ساتھ جدید جدید دور میں کئی اضافی معانی اور مطالب منسلک ہو چکے ہیں۔ اس سے مراد نہ صرف کام کی جگہ، بلکہ کسی اجلاس، اسکول، کالج، یونی ورسٹی، تربیتی ادارہ، غیر سرکاری تنظیم، سرکاری ادارے، کمپنی یا نجی تنظیم وغیرہ کو احتجاجًا چھوڑنا یا اس کے ، خصوصًا وہاں سے روانہ ہونے کو احتجاج یا ناراضی کے طور پر پیش کرنا۔
سیاسی اجلاسوں اور پارلیمانی اور ریاستی یا صوبائی اسمبلیوں، کونسلوں، وغیرہ میں نااتفاقی کی صورت میں واک آؤٹ کرنا کئی سالوں سے ایک عام بات ہے۔ اسی کی کچھ مثالیں ذیل میں درج ہیں:
بھارت کی ریاست کرناٹک میں ایچ ڈی کمارسوامی حکومت کا تختہ پلٹنے کے مسئلے پر کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے جولائی 2019ء کے دوسرے ہفتے میں وقفہ صفر کے دوران لوک سبھا میں ہنگامہ کیا اور دوپہر بعد 12 بج کر 40 منٹ پر ایوان سے باہر چلے گئے۔وقفہ صفر کے دوران کانگریس رکن ادھیر رنجن چودھری نے مرکزی حکومت پر کرناٹک کی حکومت گرانے کی سازش کا الزام لگایا۔اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ یہ مسئلہ وہ کل بھی اٹھاچکے ہیں۔اس کے بعد انھوں نے دوسرے رکن کا نام پکارا۔اس سے ناراض کانگریس کے رکن اسپیکر کی نشست کے قریب آکر ’ہمیں انصاف چاہیے‘ کے نعرے لگانے لگے۔ترنمول کانگریس، ڈی ایم کے اور بہوجن سماج پارٹی اور کچھ دیگر پارٹیوں کے رکن بھی اپنے مقامات پر کھڑے ہوکر ان کا ساتھ دے رہے تھے۔[1]
اسی طرح سے جولائی 2019ء کے آخری ہفتے میں اسی لوک سبھا میں کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اناو میں عصمت دری کی متاثرہ کے معاملے میں ریاستی حکومت کے کام کرنے کے طریقے پر سوال اٹھاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا اور کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کو اس بارے میں جواب دینا چاہیے۔[2]
بھارت کی طرح پاکستان کے پارلیمانی ماحول میں بھی واک آؤٹ اکثر دیکھا گیا ہے۔ یہاں کے وزیر اطلاعات فواد چودھری بے کہا تھا کہ بلوچستان بلوچستان میں جن کی حکومت تھی وہ جواب دیں۔ ہمارے سارے وسائل پر ایک مافیا بیٹھا ہے۔ اس مافیا نے بابا فرید گنج شکر کی زمین کو نہیں بخشا۔ ان لوگوں نے مزارات سے وابستہ زمینوں کو نہیں چھوڑا۔ ماحول یہ ہو چکا ہے کرپشن کی بات کر تو یہ رونا شروع کر دیتے ہیں۔ اس پر مخالف جماعتوں کے قائدین پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کر گئے۔[3]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ کرناٹک کے مسئلے پر کانگریس،دیگر اپوزیشن پارٹیوں کا واک آؤٹ کرناٹک کے مسئلے پر کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے بدھ کو وقفہ صفر کے دوران لوک سبھا میں ہنگامہ کیا اور دوپہر بعد 12بج کر 40منٹ پر ایوان سے باہر چلے گئے۔
- ↑ اناو مسئلے پر اپوزیشن کا لوک سبھا سے واک آؤٹ
- ↑ "فواد چودھری کے جواب پر اپوزیشن پھر ناراض، ایوان سے واک آؤٹ"۔ 13 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 دسمبر 2019