یوگو، بلتستان
گاؤں | |
Yugo | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | گلگت بلتستان |
ضلع | ضلع گانچھے |
آبادی | |
• کل | 6,000 |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
یوگو (انگریزی: Yugo) ایک گاؤں ہے جو پاکستان کے شمال میں واقع صوبہ گلگت بلتستان میں دریائے شیوک کے کنارے آباد ہے۔[1][2]
یہ ضلع گانچھے کے صدر مقام خپلو کے بعد سب سے اہم تجارتی و کاروباری مرکز بھی ہے۔یہاں کے مین روڈ پر موجود بازار سے تمام اشیائے ضرورت مناسب قیمت پہ دستیاب ہیں۔ اس وجہ سے ضلع گانچھے کے باسیوں کے لیے خریداری کے سلسلے میں بلتستان کے سب سے بڑے تجارتی مرکز سکردو شہر جانے کی زحمت نہیں اٹھانی پڑتی۔
وجہ تسمیہ
[ترمیم]لفظ "یوگو" بلتی زبان کے دو الفاظ سے ماخوذ ہے یعنی "یول" اور "گو"، "یول" کے معنی ہے "گاؤں" اور "گو" کا معنی "پہلا"، یعنی "پہلا گاؤں"۔ بنیادی طور پر یہ خپلو راجواڑے کا پہلاگاؤں ہے ، لہذا اسے "یوگو" ( یول گو ) کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔
باشندے
[ترمیم]باہر والے یا یوگو کے لوگ خود کو بطور حوالہ جو نام دیتے ہیں وہ ہیں، "یوپا" یا "یوگوپا"، اس کی جمع "یو پون" یا "یوگو پون" ہے۔ اردو میں یوگو کے رہاشیوں کو یوگوی جبکہ انگریزی میں یوگوی کی جمع یوگویز (Yugovies) مستعمل ہے۔
اس گاؤں کی ایک بڑی وجہ شہرت اور طرہ امتیاز یہاں کی مکمل آبادی کا سلفی العقیدہ یا اہلحدیث مکتب فکر سے تعلق رکھنا بھی ہے۔ اسے پورے علاقے میں پڑوسی قصبہ غواڑی کے بعد اس مکتب فکر کے لوگوں کے دوسرے بڑے مرکز کی حیثیت حاصل ہے جبکہ غواڑی کی سب سے بڑی وجہ شہرت یہاں پر واقع تاریخی دینی درس گاہ جامعہ دارالعلوم بلتستان غواڑی ہے جو ایک سو سال سے بھی زیادہ عرصے سے قائم ہے۔یوگو کے دینی علوم حاصل کرنے والے طلبہ اسی جامعہ میں داخلہ لیتے ہیں۔
یوگو اسلامی علوم کے ماہرین یا دینی علما کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔
یہاں کے بہت سارے طلبہ عرب ممالک، خاص طور پر سعودی عرب کی جامعات سے فارغ ہیں۔
ان میں سے قابل ذکر تعداد عالم اسلام کی معروف دینی درس گاہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے تعلیم یافتہ ہیں۔
اس کے علاوہ جدید تعلیم یافتگان بھی آبادی کے تناسب سے واضح تعداد میں موجود ہیں۔
یہاں کے باشندگان میں علما دین، اساتذہ کرام، کامیاب تاجران، سرکاری آفیسران اور اہم سماجی شخصیات بھی موجود ہیں۔
یوگو سے تعلق رکھنے والے دینی اور جدید علوم کے طلبہ مختلف تعلیمی اداروں، شہروں اور ملکوں میں حصول علم میں مصروف ہیں۔
یہاں کے لوگوں کے روزگار کا دارومدار زراعت، تجارت اور ملازمت پر ہے۔
سرکاری و نجی اداروں کے علاوہ مختلف شہروں اور باہر کے ملکوں میں بھی ملازمت کرتے ہیں۔
اس لحاظ سے یہ لوگ سخت محنتی اور جفاکش ہیں۔
محل وقوع
[ترمیم]مملکت خداداد پاکستان کے شمال میں واقع صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع گھانچے میں 6000 سے زیادہ افراد کی آبادی والا یہ گاؤں دریائے شیوک کے ساتھ آباد ہے۔ اس کا بلتستان کے دار الحکومت سکردو سے 75 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ سکردو سے خپلو کی طرف جاتے ہوئے یہ غواڑی قصبہ کے بعد واقع ہے۔ دونوں کے درمیان حد فاصل ایک روایت کے مطابق "بری رُط" ہے، جس کا مطلب "درمیانی بجری" ہے۔ شمال میں یوگو جغرافیائی طور پر کھرفق سے متصل ہے جو ایک اونچائی والی پہاڑی جھیل ، جھیل کھرفق کے ساتھ واقع ہے۔ خپلو جو ضلع گھانچے کا صدر مقام ہے، یوگو سے مزید 25 کلومیٹر دور مشرق میں واقع ہے۔
یوگو کے مشرقی جانب کھرفق پل موجود ہے جو دریائے شیوک پر بنایا گیا ہے۔ یہ مقام یوگو اور کھرفق گاؤں کا حد فاصل ہے جو ان دونوں علاقوں کو الگ کرتا ہے۔ پل کے دوسری طرف علی ازگل (علی اصغر) نام کا ایک میدان واقع ہے جہاں پہ ایک روایت کے مطابق پرانے زمانے میں ایک قلعہ ہوتا تھا جو اسی نام سے موسوم تھا۔ اس جگہ کی پچھلی جانب پڑوسی گاؤں کھرفق دریا کے اس پار واقع ہے۔اسی قلعے کی وجہ سے پڑوسی گاؤں کا نام کھرفق پڑا۔ مقامی زبان میں "کھر" کے معنی "قلعہ" اور "فق" کا معنی "پیچھے" یعنی "قلعے کے پیچھے" ہے۔
یہاں پہ واپڈا سائٹ یوگو کی پرانی عمارت، موسمیاتی ریکارڈ سنٹر اور ایک چھوٹی سی خوب صورت مسجد واقع ہیں۔ اس سے آگے مشرق کی طرف بلغار، ڈغونی، تھلے اور مشہ بروم کی طرف سڑک جاتی ہے جبکہ مغرب کی سمت دریا کے ساتھ ساتھ ایک سڑک کونیس، کورو اور کیرس کی طرف جاتی ہے۔ کھرفق گاؤں یوگو کے مشرق میں ہے، جبکہ مغرب میں غواڑی، جنوب کی طرف کھرمنگ، شمال مشرق میں بلغار اور شمال مغرب میں کونیس گاؤں واقع ہیں ۔
مختلف حصے
[ترمیم]یوگو چار کالونیوں یوگو مل لا یعنی خاص یوگو، البوک ، فضلی کالونی اور سرکیٹنگ (باقر کالونی) پر مشتمل ہے ۔ فضلی کالونی و باقر کالونی اور باقی بستی کو ایک نالہ جدا کرتا ہے۔ پیدل چلنے والوں کے لیے کئی چھوٹے پل اور دو گاڑیوں والے پل دونوں حصوں کو آپس میںجوڑتے ہیں۔
باقر کالونی یوگو کی دوسری بڑی آبادی والی کالونی ہے۔ یہاں پہ ایک خوب صورت مسجد، اسلامک اسکول اور دینی مدرسہ موجود ہے۔ یہ پہاڑ کے دامن میں واقع سرسبز کھیتوں اور سفیدے کے لمبے درختوں میں گھرا ہوا پرفضا مقام ہے۔
دریائے شیوک کے اس پار گاؤں کے شمال میں دریا کے کنارے ایک ریتلا میدان بھی ہے جو کسی دور میں یوگو کا ہی حصہ تھا مگر بعد میں سیلاب کی وجہ سے دریا نے اپنا راستہ بدل دیا اور یہ حصہ الگ ہو گیا۔ اب یہ میدان پڑوسی گاؤں کونیس کا حصہ شمار کیا جاتا ہے۔ گاؤں کے مغربی جانب بھی ایک ریتلا قطعہ زمین واقع ہے جسے مقامی طور پر "فوش فوش" کہا جاتا ہے۔ یہ بھی یوگو کا ہی ایک حصہ ہے جسے اب باقاعدہ طور پر آباد کیا جارہا ہے۔اس کے آخر میں ایک معلق پل یوگو کو دریائے شیوک کے اس پار واقع گاؤں کونیس سے ملاتا ہے۔
گاؤں کے شمال کی طرف کے پہاڑی سلسلوں میں بھی مختلف قطعات زمین موجود ہیں جہان پر شجر کاری، زراعت اور مویشی پالنے کے کام ہوتے ہیں۔ وہاں سے ایک نالہ نیچے کی طرف بہتا ہوا اور گاؤں سے گذر کے دریائے شیوک میں جاملتا ہے۔ اس نالے کے پانی سے زراعت میں کام لیا جاتا ہے۔ یہ پانی گرمیوں میں پینے کے بھی کام آتا ہے، جبکہ سارا سال گاؤں کے ایک طرف واقع پہاڑ کے نیچے موجود چٹانوں کے درمیان سے نکلنے والے چشمے کے صاف و شفاف پانی کا استعمال ہوتا ہے۔اس نالے اور چشمے دونوں سے واٹر چینل اور پائپ لائن کے ذریعے مختلف جگہوں پر پینے اور آب پاشی کے لیے پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔
اہم شخصیات
[ترمیم]یوگو کی اہم تاریخی، علمی و ادبی شخصیات میں سے چند ایک کے نام درج ذیل ہیں:۔
تاریخی:
- مفتی عبدالقادر یوگوی (عظیم مصلح، مقرر، عالم، مفتی)
- حاجی عبد الرحمٰن باقری (طبیب، حکیم، مشہور سیاح)
- مولانا عبد الرحیم باقری (تاریخی مصلح اور دینی عالم)
علمی:
- مولانا ابراہیم الخطیب (مصلح، خطیب اور دینی رہنما)
- ڈاکٹر حمیداللہ عبد القادر (صدارتی ایوارڈ یافتہ مصنف)
- مولانا ابراہیم خلیل فضلی (دینی عالم، خوش بیان مقرر)
- شیخ ثناء اللہ احقر بلتستانی (دینی عالم، استاد اور مقرر)
ادبی:
- استاد اسماعیل فضلی (شاعر، مضمون نگار، مصنف)
- پروفیسر ابراہیم عبد اللہ (مصنف، مضمون نگار)
- ڈاکٹر ابراہیم خلیل الاموی (مضمون نگار، عالم)
- حافظ زاہد سعیؔد (شاعر شمال،مضمون نگار، عالم)
- یاسین سامیؔ (نوجوان شاعر، مضمون نگار، عالم)
- حافظ معمر سالک (نوجوان شاعر، مضمون نگار)
پروفیشنل:
- عنایت اللہ یوگوی (نیچر فوٹو گرافر، انٹر پرینیور)
- اکرام اللہ باقری((نیچر فوٹو گرافر، انٹر پرینیور)
اہم ادارے
[ترمیم]تعلیمی:
- گورنمنٹ ہائی اسکول یوگو
- الاثر پبلک اسکول یوگو
- المعد پبلک اسکول یوگو
- مدرسہ ابی بکر صدیق المتوسطہ
سیاحتی:
بلتستان میں مشہور ایک اہم سیاحتی ریزورٹ یوگو میں ہے جس کا نام مارخور ریزورٹ یوگو ہے جو اچھے معیار کے مزیدار مقامی اور قومی کھانے کو کم قیمت کے ساتھ پیش کرتا ہے۔
تعلیقات
[ترمیم]- خاص افراد کے لیے معیار انتخاب:
1۔ان افراد کے علاوہ بھی گاؤں میں بہت سارے علما دین، اساتذہ کرام، کامیاب تاجران، سرکاری آفیسران اور اہم سماجی شخصیات موجود ہیں۔
2۔ موجودہ پلیٹ فارم یعنی وکی پیڈیا کے مخصوص اصول و ضوابط کے مطابق قابل ذکر اور مخصوص افراد کو ہی منتخب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
3۔ یہ شخصیات اردو وکی پیڈیا کے قارئین کے لیے دلچسپی اور اہمیت کے حامل ہو سکتے ہیں، جیسے تاریخی اور ادبی شخصیات،وغیرہ۔
4 ان کی اہمیت صرف اپنے علاقے تک محدودنہیں بلکہ عمومی طور پر پوری دنیا میں موجود اردو دان طبقے کے لیے ان کے متعلق جانکاری فراہم کرنے کی وجوہات موجود ہیں۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Jesse Russell، Ronald Cohn (2012-06)۔ Yugo, Baltistan (بزبان انگریزی)۔ Book on Demand۔ ISBN 978-5-512-15412-0
- ↑ Source: Wikipedia (2013-09)۔ Populated Places in Gilgit-Baltistan: Askole, Astore, Pakistan, Attabad, Balghar, Batbaykor, Bunji, Pakistan, Chaboikushal, Chamogarh, Chilas, Chilm, (بزبان انگریزی)۔ General Books۔ ISBN 978-1-230-81199-4