آزادی گفتار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اصطلاح term

آزادی گفتار

Freedom of speech

آزادی گفتار سے مراد ہے کھلا بولنے کی آزادی بغیر مراقبت کے۔ آزادی اظہار کی اصطلاح بھی انہی معنوں میں استعمال ہوتی ہے مگر اس میں خیالات اور اطلاعات کو پانا، دینا اور تلاش شامل ہے کسی بھی وسیلہ سے۔ ممارست میں، آزادی گفتار مطلق نہیں ہوتی، بلکہ اس کی حدود مختلف قوانین کی رُو سے مقرر ہوتی ہیں۔

صورت حال بلحاظ ملک[ترمیم]

ریاستہائے متحدہ امریکا کے ذرائع ابلاغ اپنے ملک میں "آزادی گفتار" میسر ہونے کا شب و روز چرچا کرتے ہیں [1] مگر حقیقت میں مسلمانوں کو آزادی گفتار پر امریکی عدالتوں کی طرف سے سزا سنانے کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔[2]

کینڈائی سرکار نے فلسطینی سفارتکار کو ایک منظرہ کا ربط ٹوٹر پر لکھنے پر ملک بدر کر دیا۔[3]

برطانیہ میں جنگ مخالف مسلمان تنظیم کو کلعدم قرار دے کر پابندی لگا دی گئی۔[4]

  1. "Justices Rule for Protesters at Military Funerals"۔ نیا یارک ٹائمز۔ 2 مارچ 2011ء۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2011 
  2. "University of California students convicted for protesting Israeli ambassador's speech"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ 30 ستمبر 2011ء۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2011 
  3. کمپبل کلارک (16 اکتوبر 2011ء)۔ "Palestinian envoy is asked to leave Ottawa after controversial tweet"۔ گلوب اور میل۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  4. "Muslims Against Crusades to be banned from midnight"۔ گارجین۔ 10 نومبر 2011ء۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ