ارض الله

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ارض اللہ: مدینہ منورہ کے بہت سے ناموں میں سے ایک نام ارض اللہ بھی ہے جسے قرآن کی سورہ نساء کی آیت 97 میں بیان کیا گیا

  • إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلآئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُواْ فِيمَ كُنتُمْ قَالُواْ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالْوَاْ أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُواْ فِيهَا فَأُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءتْ مَصِيرًا
  • جو لوگ اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کر رہے ہیں ان کی روح قبض کرنے کے بعد فرشتے ان سے پوچھیں گے کہ تم کس حال میں تھے؟ وہ جواب دیں گے کہ ہم کیا کرتے؟ ہم ملک میں دبے ہوئے اور بے بس تھے، اس پر فرشتے کہیں گے، کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ کسی دوسری جگہ ہجرت کر کے چلے جاتے؟ غرض کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ دوزخ ہوا اور کیا ہی بری جگہ ہے
  • یہاں ارض (جگہ) سے مراد شان نزول کے اعتبار سے مکہ اور اس کا قرب و جوار ہے اور آگے ارض اللہ سے مراد مدینہ ہے لیکن حکم کے اعتبار سے عام ہے یعنی پہلی جگہ سے مراد ارض کفار ہوگی۔ جہاں اسلام پر عمل مشکل ہو اور ارض اللہ سے مراد ہر وہ جگہ ہوگی جہاں انسان اللہ کے دین پر عمل کرنے کی غرض سے ہجرت کرکے جائے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تفسیر مکہ مفسر صلاح الدین یوسف شاہ فہدقرآن کمپلیکس سعودی عرب