المحفوظہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

المحفوظہ مدینہ منورہ کے بہت سے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کے معنی ہیں محفوظ و مامون ہونا
مدینہ منورہ چونکہ کفار مکہ کی بار بار کی یلغار اور یہود کی تمام تر ریشہ دوانیوں کے باوجود مومنین کے لیے ایک نا قابل تسخیر اور مضبوط قلعہ ثابت ہوا جس نے نہ صرف کفر والحاد کے غبارے سے ہوا نکال دی بلکہ چار دانگ عالم میں اسلام کا سکہ بٹھا دیا اس لیے مدینہ طیبہ کو محفوظہ کا نام بھی دیا گیا ہے انتقال پر ملال سے چند روز پہلے حضور سرور کائنات ﷺ نے بہت سارے معاملات پر جوامت کو درپیش تھے اظہار فرمایا اور ایک وعظ شریف میں بی فر مایا کہ: ( اب شرک مدینہ طیبہ میں بھی داخل نہیں ہوگا، ایک دوسرے موقع پر یہ ارشادفرمایا : طاعون اور دجال کبھی مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔ [1] عیسائی جاسوس پر کہارٹ جس نے انیسویں صدی کے اوائل میں بھیس بدل کر حرمین الشریفین کا دورہ کیا تھا کہتا ہے کہ : 1815ء میں جب مکہ ینبع اورجدہ طاعون کی تباہ کاریوں سے بری طرح متاثر ہوئے تھے مدینہ المنورہ اور وہ علاقہ جو دو بندر گاہوں کے درمیان میں ہے طاعون کی وباء سے بالکل محفوظ رہے تھے اسی طرح خلیفہ راشد عمر فاروق کے دور میں جب حجاز کے شمالی مناطق طاعون کی وباء کی لپیٹ میں آ گئے تھے مدینہ طیبہ حضور نبی اکرم ﷺ کے فرمان کے مطابق بالکل محفوظ رہا تھا۔۔جہاں تک مدینہ طیبہ کا دجال کے دخول سے محفوظ رہنے کا تعلق ہے ایک حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا ہے کہ دجال مدینہ طیبہ کی مشرق کی جانب سے حملہ کرنے کی غرض سے آئے گا یہاں تک کہ وہ جبل احد کے پچھواڑ ے پڑاؤڈا لے گا تب فرشتے اس کا منہ موڑ کر شام طرف کر دیں گے اور وو، ہاں جا کر واصل جہنم ہو جائے گا [2] یہ حدیث مبارکہ تقریباً تمام کتب احادیث میں مذکور ہے دجال اور طاعون کامدینہ طیبہ میں نہ آ سکنا اس کے محفوظ ہونے کا بین ثبوت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بلدہ طیبہ کو المحفوظہ کہا گیا ہے۔[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. صحیح بخاری
  2. صحیح مسلم
  3. وفاء الوفا باخبار دار المصطفے، جلد 1،صفحہ 67،علامہ نور الدین علی بن احمد السمہودی، ادارہ پیغام القرآن اردو بازار لاہور