العاصمہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

العاصمہ مدینہ منورہ کے بہت سے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کے مختلف معنی ہیں عربی زبان میں اس کا مطلب عیوب ونقائص سے مبرا اور منزہ ہے
مدینہ منورہ نام العاصمہ ہے۔ یہ نام اس وجہ سے ہے کہ مدینہ نے مہاجرین کو تحفظ دیا تھا اور انھیں مشرکین کی تکالیف سے بچایا تھا یہ الجنة الحصينہ کے مفہوم میں ہے پھر یہ احتمال بھی ہے کہ اس کا معنی ”معصومہ والا ہو کیونکہ قدیم دور میں اس نے حضرت موسی اور حضرت داؤد علیہما السلام کے لشکروں سے یہاں کے جابر لوگوں کو اس وقت پناہ دی تھی جب وہ یہاں آئے تھے پھر بعد میں اس نے رحمت عالم ﷺ کو پناہ دی اور پھر امن والا حرم بن گیا۔ اس میں دجال داخل نہ ہو سکے گا اور نہ طاعون ہی کی وباء آ سکے گی اور جو اس کے بارے میں برا ارادہ کرے گا اسے برباد کر دے گا۔“۔[1] مدینہ منورہ کے لیے عاصمہ سے زیادہ اور کیا مناسب نام ہوگا جبکہ حضور نبی اکرم ﷺ نے بالصراحت فرما دیا ہے کہ اللہ رب ذوالجلال نے مدینہ طیبہ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دیا ہے اور اس کی مٹی ایمان لا چکی ہے۔ علا وہ ازیں چونکہ مسلمانوں نے مدینہ طیبہ ہجرت کر کے کفار کے ظلم وستم سے نجات پائی تھی اور وہاں آ کر ان کے شر سے محفوظ ہو گئے تھے اس لیے بھی مورخین نے شہر مصطفوی کو العاصمہ کا لقب دیا ہے[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. وفاء الوفا باخبار دار المصطفے، جلد 1،صفحہ 61،علامہ نور الدین علی بن احمد السمہودی، ادارہ پیغام القرآن اردو بازار لاہور
  2. جستجوئے مدینہ صفحہ 99 عبد الحمید قادری اورینٹل پبلیکیشنز اردو بازار لاہور