سیلاب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
انگلینڈ کے مورپیتھ ، نارتھمبرلینڈ میں ایک گلی میں سیلاب آرہا ہے

سیلاب کسی بھی مقام پر اضافی پانی کا بہاؤ کہلاتا ہے جس کی وجہ سے زمین زیر آب آ جائے۔[1]یورپی یونین کے سیلاب سے متعلق تحقیقی ادارے کے مطابق سیلاب کسی بھی علاقے کا محدود وقت تک زیر آب آجانا ہے؛ ایسا علاقہ جو عام طور پر خشک رہتا ہے۔[2] اس کے علاوہ سیلاب کی تعریف پانی کے بہاؤ کے لحاظ سے بھی کی جاتی ہے، جس کے مطابق، سیلاب کسی مدوجذر کے نتیجے میں پانی کے خشک علاقوں کی طرف بہاؤ کا نام ہے۔[3]
سیلاب کسی بھی دریا یا جھیل میں موجود پانی کی وجہ سے تب پیش آتا ہے، جب کہ اس میں گنجائش سے زیادہ پانی بھر جائے اور اضافی پانی کناروں سے باہر بہہ نکلے۔[4] چونکہ جھیلوں اور تالابوں میں پانی کی مقدار موسم اور برف کے پگھلاؤ سے مشروط ہوتی ہے اور ان قدرتی وسائل میں پانی کی سطح بڑھتی اور گھٹتی رہتی ہے، تو سیلاب عام طور پر اسی وقت اہمیت اختیار کرتا ہے جب یہ زرعی زمینوں اور شہری یا دیہی آبادیوں کو نقصان پہنچائے۔
سیلاب دریاؤں میں بھی برپا ہو سکتے ہیں۔ جب پانی کا بہاؤ دریا کی قدرتی گنجائش سے بڑھ جائے اور خاص طور پر دریا کے موڑ یا نشیبی علاقوں میں اس کا پانی کناروں سے بہہ نکلے تو ایسی صورت کو تکنیکی لحاظ سے سیلاب کہا جاتا ہے۔ سیلاب اکثر آبادیوں، زرعی املاک اور جنگلات کو نقصان پہنچاتا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے ہونے والے جانی نقصانات سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ دریا کے ساتھ ساتھ تمام نشیبی علاقوں سے دور رہا جائے۔ چونکہ انسانی تہذیبوں میں یہ بات عام ہے کہ کاروبار، سہولیات اور سستی اور بروقت مواصلات کی وجہ سے دریاؤں کے نشیبی علاقوں میں آباد کاریاں کی جاتی ہیں، اس لیے انسانی آبادیوں کو وقت کے ساتھ ساتھ سیلاب کی وجہ سے درپیش خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ بعض محققین کا خیال یہ ہے کہ نشیبی علاقوں میں دریا کے کنارے صدیوں سے آباد انسانی آبادیاں سیلابی خطرات سے آگاہ ہیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان آبادکاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات دراصل یہاں آباد ہونے کی وجہ سے ملنے والے معاشی و سماجی فوائد سے کہیں کم ہیں۔

ایوان تصویر[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "سیلاب کی تعریف" 
  2. "سیلاب کی تعریف" 
  3. "سمندری یا ساحلی سیلاب" 
  4. "سیلاب کی تکنیکی تعریف"