زلیخا حسین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
زلیخا حسین

معلومات شخصیت
پیدائش 1930[1]
کوچی ، کیرالا
وفات 15 جولائی 2014ء
وڈوتلا، کوچن، کیرالا
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات حسین سیٹھ
اولاد محمد فاروق فاروق (بیٹا) عزیزہ، حبیبہ (بیٹیاں)
والدین حاجی عبد ﷲ احمد سیٹھ ، مریم بیوی
عملی زندگی
پیشہ اکیڈمک   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

زلیخا حسین کیرالا کی پہلی اردو ناول نگار ہیں۔ انھوں نے اردو میں کل 27 ناول اور 27 افسانے لکھے۔[2]

حیات نامہ[ترمیم]

1930ء میں کوچی مٹانچیری میمن خاندان میں زلیخا حسین پیدا ہوئیں۔ ان کے والد کا نام احمد سیٹھ اور والدہ کا نام مریم بائی تھا۔ کمسنی میں ہی والدین کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ اس کے بعد نا ناجان،جانی سیٹھ، نے ان کی پرورش کی۔ چوتھے درجے تک مٹانچیری کے ٰمدرسہ آسیہ بائیٰ میں عربی تعلیم پائی۔ اردوتعلیم رضوان اللہ سے سیکھی۔

ادبی زندگی[ترمیم]

زلیخا حسین میں ادبی ذوق اپنے ناناجان جانی سیٹھ نے پیدا کیا۔ جانی سیٹھ اردو کے شاعر بھی تھے۔ 20 سال کی عمر میں زلیخا حسین کا پہلا ناول 'میرے صنم' چمن بک ڈپو دہلی نے شائع کیا۔ دادی آسیہ بائی نے کتاب میں پتہ اور تصویر چھاپنے سے منع کیا تھا، اس لیے پتہ اور تصویر کے بغیر ہی کتاب شائع ہوئی۔ اس ناول میں عورت کی تنہائی اور عشق کو موضوع بنایا گیا تھا۔ یہ ناول بڑے پیمانے پر فروخت ہوا۔ اپنے دوسرے ناول 'نصیب کی باتیں' میں کیرلا اور آلاپوژا کا ذکر ملتا ہے۔ اردو کے مشہور رسالے ٰٰشمعٰ اور ٰخاتون ٰ میں ان کے افسانے اور ناول شائع ہوئے۔ 1970ء میں انھوں نے اپنا مشہور ناول 'تاریکیوں کے بعد' لکھا۔ اس کا ترجمہ ملیالم زبان میں بھی ہوا ہے۔ 1990ء میں زلیخا حسین نے ناول 'ایک پھول اور ہزار غم' لکھاجس میں پہلی بار اپنا پتہ لکھا اور تصویر بھی شائع کی۔ بھارت کے علاوہ پاکستان، بنگلہ دیش اور خلیجی ممالک میں بھی زلیخا حسین کے ناول بہت مقبول ہوئے۔

اہم تصانیف[ترمیم]

  1. آپا
  2. آدمی اور سکے
  3. آسمان کے تلے
  4. ایک پھول اور ہزار غم
  5. ایک خواب اور حقیقت
  6. ایک ہی ڈگر
  7. او بھولنے والے
  8. اپنے اور پرائے
  9. اپنا کون
  10. پتھر کی لکیر
  11. تاریکیوں کے بعد
  12. دشوار ہوا جینا
  13. راہ اکیلی
  14. رشتے کا روگ
  15. روح کے بندھن
  16. زندگی مسکرائی
  17. صبا
  18. کل کیا ہوا
  19. گر سہارے نہ ملتے
  20. حسرتِ ساحل
  21. مزرعِ ساحل
  22. مار آستین
  23. مرجھائی کلی
  24. میرے صنم
  25. نصیب نصیب کی باتیں
  26. وہ ایک فریاد تھی
  27. یادوں کے ستم

اعزازات[ترمیم]

وہ آخری دم تک مرکزی اردوفیلوشپ کمیٹی کی رکن رہیں۔ ان کو حکومت کیرلا اور انجمن اساتذہ اردو کیرلا نے اعزازات سے نوازا ہے۔

زلیخا حسین پر پی ایچ ڈی[ترمیم]

ز لیخا حسین بحیثیتِ ناول نگار کے عنوان سے محترمہ شکیلہ۔ کے۔ پی نے پروفیسر صفیہ بی، سابق صدرِ شعبہ اردو، سری شنکرا چاریہ یونیورسٹی آف سنسکرت، علاقائی مرکز، کوئی لانڈی، کالی کٹ، کیرالا،کی زیر نگرانی، 2016ء پی ایچ ڈی کی۔

حوالہ جات[ترمیم]