حکیم احمد شجاع

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حکیم احمد شجاع
معلومات شخصیت
پیدائش 4 نومبر 1893ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 4 جنوری 1969ء (76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  ڈراما نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حکیم احمد شجاع (پیدائش: 4 نومبر 1893ء— وفات: 4 جنوری 1969ء) اردو اور فارسی شاعر تھے۔

سوانح[ترمیم]

ڈراما نگار اور شاعر 1914ء میں میرٹھ کالج سے بی اے کیا اور وہیں انگریزی اور تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر مقرر ہوئے۔ چند ماہ بعد حیدرآباد چلے گئے۔ لیکن وہاں بھی زیادہ دیر تک نہ رہ سکے اور لاہور چلے آئے۔ لاہور سے رسالہ ہزار داستان نکالا۔ میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ایران میں مابعد الطبیعیات کا ارتقاء کے عنوان سے تحقیقی مقالہ لکھا۔ پنجاب مقننہ کونسل میں مترجم مقرر ہوئے اور تقسیم ہند سے قبل پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی سیکرٹری کے عہدے تک پہنچے۔ تقسیم ملک کے بعد سیکرٹری بنے۔

ادبی زندگی[ترمیم]

ڈراما نگاری[ترمیم]

ڈراما نگاری میں آغا حشر کا تتبع کیا۔ زیادہ تر معاشرتی ڈرامے لکھے۔

  • باپ کا گناہ
  • بھارت کا لال
  • آخری فرعون، جان باز
  • حسن کی قیمت

متعدد فلمی کہانیوں کے بھی مصنف ہیں۔ نظموں کا مجموعہ گردکارواں کے نام سے چھپ چکا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]