تبادلۂ خیال صارف:محمد انس شہزاد

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خوش آمدید![ترمیم]

ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: اور

(?_?)
بزمِ اردو ویکیپیڈیا میں خوش آمدید محمد انس شہزاد

السلام علیکم! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری 2001 میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجراء جنوری 2004 میں عمل میں آیا ۔ فی الحال اس ویکیپیڈیا میں اردو کے 205,273 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔


بہتر ہوگا کہ آپ آغاز ہی میں درج ذیل صفحات پر نظر ڈال لیں:


یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس () زریہ پر طق کریں۔


ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔

-- آپ کی مدد کے لیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 11:27، 24 مئی 2018ء (م ع و)

تعارف ِ موضوع :(Introduction) علم ِ فقہ جو کہ قرآن و حدیث کے نچوڑ کی حیثیت رکھتا ہے ہمیشہ سے وہ سدا بہار موضوع رہا ، جس میں اصحاب ِ حل و عقد اور رجال ِعلم و فن نے ہر زمانے کے پیش آمدہ مسائل کی وجہ سے اپنی علمی توانائیاں خرچ کیں ہیں ۔ دین ِ اسلام کی جامعیت کا بہتراظہارفقہ ِ اسلامی پر متفرع ہونے والے ان نت نئے شرعی مسائل سے ہوتا ہے جنہیں نوازل کا نام دے کر شریعت کے اصولوں کے تحت حل کیا جاتا ہے ۔ دور ِ اول سے لیکر آج تک فقہ پر بہت زیادہ کتابیں لکھی گئیں جن میں خاص کر اپنے زمانےمیں اٹھنے والے نئے نئے مسائل کو زیر ِ بحث لایا جاتا رہا اور لوگوں کی عملی اور علمی زندگی میں وقوع پذیر مسائل کو حل کرنے پر خصوصی توجہ دی جاتی رہی۔ذخیرۂکتب ِ فقہیہ میں ایک گراں قدر کتاب "ما لا بدّ منہ" (فارسی )بھی ہے جوقاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ(م۔ 1805ء )کی تصنیف ِ لطیف ہے ۔فقۂ حنفی کی نمائندگی پر مشتمل یہ کتاب دس ابواب، ایک وصیت نامے ،ایک ذیلی رسالے یعنی احکام ِ عقیقہ اور ایک تکملہ یعنی احکام ِ اضحیہ پر منقسم ہے۔ا س کتاب کا سب سے ابتدائی نسخہ قاضی صاحب کے ٹھیک 32 سال بعد 1841ء مطبع مصطفائی لکھنؤ سے شائع ہوا۔اس کے بعد اس کی مختلف طباعتیں ہوتی رہیں تاآنکہ یہ کتاب اپنی جامعیت کی وجہ سے مقبول و معروف ہوگئی ۔فارسی زبان مسلمانوں کی سرکاری اور علمی زبان ہوا کرتی تھی لیکن مرور ِ زمان سے اس کی وہ اہمیت اب نا رہی جس کے سبب لوگوں کی اس طرف توجہ بھی دن بدن گھٹتی رہی اسی لئے اس کی طباعت کے ساتھ ساتھ اس پر حواشی بھی تحریر کے گئے ہیں جن میں سے سب سے پہلا حاشیہ مولانا سعد الدین (م-1805ء)نے اولین طباعت کے ساتھ ہی لکھ دیا تھا ۔لیکن موجودہ وقت میں جو کتاب پاکستان میں زیادہ تر رائج ہے وہ مولانا قاضی سجاد حسین ؒ کا حاشیہ ہے جو کہ مطبوعہ مکتبہ شرکت ِ علمیہ ،ملتان سے 1956ء میں چھپا تھا اور اب تک وہی حاشیہ قائم ہے ۔

جائزہ ادب : Literature review کتاب کا سب سے ابتدائی نسخہ قاضی صاحب کے ٹھیک 32 سال بعد 1841ء مطبع مجتبائی لکھنؤ سے شائع ہوا ۔اس کے بعد اس کی مختلف طباعتیں ہوتی رہیں تاآنکہ یہ کتاب اپنی جامعیت کی وجہ سے مقبول و معروف ہوگئی ۔ تلاش بسیار کے باوجود کوئی ایسی تحریری کاوش نہیں ملی جو اس کتاب پر کام کرنے کے حوالے سے اس بات کو ملحوظ ِ نظر رکھا جائیگا کہ قدیم حواشی اور تعلیقات زیادہ تر سخت قسم کی اردو پر مشتمل ہے جبکہ میں اس کی تعلیقات و تحقیقات جو اصل ِ متن یعنی فارسی کے حوالے سے ہوں یا اردو ترجمہ کے حوالے سے ہو ں کی تسہیل کرونگا تاکہ پوری طرح افادہ و استفادہ ہو سکے ۔ا س کتاب کا سب سے ابتدائی نسخہ قاضی صاحب کے ٹھیک 32 سال بعد 1841ء مطبع مجتبائی لکھنؤ سے شائع ہوا،اس کے بعد اس کی مختلف طباعتیں ہوتی رہیں تاآنکہ یہ کتاب اپنی جامعیت کی وجہ سے مقبول و معروف ہوگئی ۔ تلاش بسیارکے باوجود کوئی ایسی تحریری کاوش نہیں ملی جو اس کتاب پر کام کرنے کے حوالے سے اس بات کو ملحوظ ِ نظر رکھے کہ قدیم حواشی اور تعلیقات زیادہ تر سخت قسم کی اردو پر مشتمل ہے جبکہ میں اس کی تعلیقات و تحقیقات جو اردو ترجمہ کے حوالے سے ہو ں یا اصل ِ متن یعنی فارسی کے حوالے سے ہو،کی تسہیل کرونگا تاکہ پوری طرح افادہ و استفادہ ہو سکے ۔ مصنف نے یہ کتاب علمی سلیس زبان میں تحریر کی ہے جس میں فقہ کے عمومی متون کے علاوہ چاروں مسالک ِ فقہ کی بنیادی کتابوں اور حدیث و درایت ِ حدیث کے وسیع مواد کو بھی پیش ِ نظر رکھا ہے جس کی بناء پر کتاب کی افادیت میں بہت وسعت پیدا ہوئی ہے اور اسی بنیاد پر راقم اس پر کام کرنا چاہتا ہے کیونکہ بالتفصیل کام اس پر نظر سے نہیں گزرا جو اس کے تمام پہلوؤں کو اجاگر کرکے قاری کو فائدہ پہنچ سکے ۔

اہمیت ِ موضوع : علم ِ فقہ جو کہ اس کتاب کا اصل موضوع ہے کی اہمیت بالکل واضح ہے ۔اس پر مزید یہ کہ جس سے اس کتاب پر تحقیق و تخریج کی مزید ضرورت پیش آتی ہے ، وہ مصنف علیہ الرحمۃ کا اس کتاب کو اسلامی احکامِ خمسہ پر مبنی کرنا ہے یعنی عقائد ،عبادات معاملات،معاشرت اور عقائد کو ابواب کی درجہ بندی کے حوالے سے تقسیم کر رکھا ہے اس طور پر کہ کتاب الایمان کو ایسے جامع انداز سے شروع کیا کہ حمد و نعت پر کلام کرتے ہوئے اس ضمن میں قسم ِ اول یعنی عقائد ِ اہل ِ سنت والجماعت کو تفصیلاََ ذکر فرمایا۔قسم ِ دوم یعنی تمام عبادات بدنیہ ، مالیہ اور مرکبہ منھما پر مشتمل احکام کو کتاب الطہارت سے لے کر کتاب التقوٰی تک کے ابواب میں بالتفصیل ذکر فرمایا۔معاملات و معاشرت یعنی تیسری اور چوتھی قسم ِ احکام کو کتاب التقوٰی میں اختصارا ََ ذکر فرمایا اور آخری قسم یعنی اخلاق و معرفت اور کسب ِ کمالاتِ باطنیہ کی طرف اشارہ کتاب الاحسان میں کیا ۔ علوم ِ خمسہ میں سے بعض کا اجمالی اور بعض کا تفصیلی تذکرہ اسے اتنا معتبر بنا دیتا ہے کہ ہر مکلف کے لئے ان مسائل کو جانے بغیر کوئی راستہ نہیں اسی بنیاد پر اس کتاب کا نام "مالا بدّمنہ" یعنی وہ کتاب (یا مسائل ) جن کا جاننا ضروری ہے پڑگیا ۔ انس شہزاد

گزارش[ترمیم]

محترم محمد انس صاحب!

گزارش ہے کہ اپنے مکتب فکر کا موقف شامل کیجیے دوسروں کا حذف کرنے سے گریز کریں۔— بخاری سعید تبادلہ خیال 07:49، 28 اکتوبر 2018ء (م ع و)

برقی ڈاک کا جواب[ترمیم]

السلام علی من اتبع الھدیٰ میں نے عقیدہ وحدت الوجود کے تحت جو ترمیم کی وہ اپنی طرف سے نہیں بلکہ پاکستان کے ایک عظیم اور مایہ ناز علمی اور ہمہ جہت شخصیت سابقہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر، اور وفاقی شریعت اپیلیٹ بینچ کے سابق چیئر پرسن کی طرف سے کی ہے جو کہ ان علوم میں حد درجہ مہارت رکھتے ہیں— سابقہ غیر دستخط شدہ تبصرہ بدست محمد انس شہزاد (تبادلۂ خیالشراکتیں)

جی آپ اپنا موقف رکھ سکتے ہیں، مگر براہ کرم دوسرے مکاتب فکر کا بھی رہنے دیں۔ شکریہ— بخاری سعید تبادلہ خیال 08:10، 28 اکتوبر 2018ء (م ع و)