مندرجات کا رخ کریں

آرتھر کونن ڈوئل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(آرتھر کونن ڈویل سے رجوع مکرر)
آرتھر کونن ڈوئل
(انگریزی میں: Sir Arthur Ignatius Conan Doyle)، (انگریزی میں: Arthur Conan Doyle ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Arthur Ignatius Conan Doyle ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 22 مئی 1859ء [1][7][8][9][10][11][12]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ایڈنبرا [13][14]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 جولا‎ئی 1930ء (71 سال)[1][8][9][15][10][11][12]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کرووبورو [14]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات بندش قلب [16]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ (22 مئی 1859–1922)
مملکت متحدہ (1922–7 جولا‎ئی 1930)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت لبرل یونینیسٹ پارٹی (1900–1906)  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی اسٹونی ہرسٹ کالج (1870–1875)[17]
جامعہ ایڈنبرگ میڈیکل اسکول (1876–1881)[17]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ طبیب [17]،  طبی ادیب ،  ناول نگار ،  مضمون نگار ،  ڈراما نگار ،  منظر نویس ،  سائنس فکشن مصنف ،  بچوں کے مصنف ،  افسانہ نگار ،  مورخ ،  مصنف [18]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [10][19][20]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل جرم پر مبنی ناول ،  انگریزی ادب [21]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں شرلاک ہومز کی کہانیاں ،  عالم گم گشتہ   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل کرکٹ ،  ایسوسی ایشن فٹ بال   ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 نشان مجیدی (1907)
 نائٹ بیچلر   (1902)[22]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ،  باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سر آرتھر اگنیشئیس کونن ڈائل (انگریزی: Sir Arthur Ignatius Conan Doyle) برطانوی معالج اور مصنف تھے۔ اِن کی سب سے مشہور ترین کہانیاں سراغ رساں شرلاک ہومز کے بارے میں تھیں۔ اِن کہانیوں کی مقبولیت کی وجہ سے ڈائل کو جرائم کے جدید افسانوں کا بانی مانا جاتا ہے۔ اِن کی تصانیف میں ایک اہم سنگ میل پروفیسر چیلنجر کے سانحہ جات بھی تھے۔ انھوں نے کافی سائنسی قصص، ناٹک، رومانی افسانے، شاعری، غیر افسانوی ادب اور تاریخی کتابیں بھی لکھیں۔

سر آرتھر برطانوی نو آبادیاتی نظام کے کٹر حامی اور حکومت برطانیہ کے پکے وفادار تھے۔ سلطان عبد الحمید ثانی نے شرلاک ہومز کا معلومات افزا کردار متعارف کرانے پر انھیں نشان مجیدی سے نوازا۔

نام

[ترمیم]

ڈائل کو اکثر ’سر آرتھر کانن ڈائل‘ کہا جاتا ہے گویا ’کانن‘ ان کے خاندانی نام کا حصہ ہو، حالانکہ بپتسمہ کے ریکارڈ میں ان کا پورا ذاتی نام ’آرتھر اگناشیئس کانن‘ اور خاندانی نام صرف ’ڈائل‘ درج ہے۔[23] برٹش لائبریری اور لائبریری آف کانگریس بھی خاندانی نام صرف ’ڈائل‘ لکھتی ہیں۔[24]

اسٹیون ڈائل کے مطابق ’کانن‘ وسطی نام تھا جو انھوں نے ہائی اسکول کے بعد خاندانی نام کی طرح استعمال کرنا شروع کیا مگر اصل خاندانی نام صرف ’ڈائل‘ ہی تھا۔[25] نائٹ کا خطاب ملنے پر بھی سرکاری ریکارڈ میں یہی لکھا گیا۔[26]

ابتدائی زندگی

[ترمیم]
ڈائل کا پورٹریٹ، 1893ء
آرتھر کانن ڈائل کے مقالے کا صفحۂ اول

سر آرتھر کانن ڈائل 22 مئی 1859ء کو اسکاچستان کے شہر ایڈنبرا میں 11 پکارڈی پلیس میں پیدا ہوئے۔[27][28] ان کے والد چارلس آلٹامونٹ ڈائل، انگلستان میں پیدا ہوئے تھے اور نسلاً آئرستانی کاتھولک تھے جبکہ ان کی والدہ میری فولی آئرستانی کاتھولک تھیں۔ ان کے والدین نے 1855ء میں شادی کی تھی۔[29] 1864ء میں چارلس کی بڑھتی ہوئی شراب نوشی کے باعث گھر کا شیرازہ بکھر گیا اور بچوں کو عارضی طور پر ایڈنبرا کے مختلف مقامات پر رکھا گیا۔ آرتھر نیوینگٹن اکیڈمی میں تعلیم کے دوران گلمرٹن روڈ پر واقع لبرٹن بینک ہاؤس میں اپنی ایک دوست کی خالہ میری برٹن کے ساتھ رہائش پزیر ہوئے۔[30]

1867ء میں خاندان دوبارہ اکٹھا ہوا اور 3 شینز پلیس کے ایک خستہ حال کرائے کے فلیٹ میں رہنے لگا۔[31] ڈائل کے والد 1893ء میں کئی برس تک ذہنی عارضے میں مبتلا رہنے کے بعد ڈمفریز کے کرائٹن رائل میں وفات پا گئے۔[32][33] کم عمری سے ہی ڈائل اپنی والدہ کو خط لکھتے تھے اور ان میں سے کئی آج بھی محفوظ ہیں۔[34]

امیر چچاؤں کی مدد سے ڈائل کو نو سال کی عمر میں (1868ء تا 1870ء) انگلستان بھیجا گیا جہاں وہ لینکشائر کے اسٹونی ہرسٹ میں جیسوئٹ پرائمری اسکول، ہوڈر پلیس میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد وہ اسٹونی ہرسٹ کالج میں 1875ء تک زیرِ تعلیم رہے۔ ڈائل اسٹونی ہرسٹ میں ناخوش تو نہیں تھے مگر انھوں نے کہا کہ ان کے اس سے خوشگوار یادیں وابستہ نہیں کیونکہ اسکول قرونِ وسطیٰ کے اصولوں پر چلایا جاتا تھا: مضامین میں صرف بنیادیات، بلاغت، اقلیدسی ہندسہ، الجبرا اور کلاسیکی تعلیم شامل تھی۔[35] بعد میں اپنی زندگی میں انھوں نے کہا کہ اس تعلیمی نظام کو صرف اسی دلیل پر جائز ٹھہرایا جا سکتا ہے کہ ”کوئی بھی مشق، خواہ خود میں کتنی ہی بے وقعت ہو، ذہن کو سنوارنے کے لیے ایک قسم کا دماغی بوجھ بن سکتی ہے“۔[35] انھوں نے اسکول کو سخت پایا اور ملاحظہ کیا کہ ہمدردی اور گرمجوشی کی بجائے وہاں جسمانی سزا کی دھمکی اور باقاعدہ تحقیر کو ترجیح دی جاتی تھی۔[36]

1875ء سے 1876ء تک وہ آسٹریا کے فیلڈکرش میں جیسوئٹ اسکول اسٹیلّا ماٹوتینا میں زیرِ تعلیم رہے۔[31] خاندان نے فیصلہ کیا کہ وہ وہاں ایک سال گزاریں تاکہ جرمن زبان میں مہارت حاصل کر سکیں اور اپنے علمی دائرۂ کار کو وسیع کر سکیں۔[37] وہ پیدائشی طور پر کاتھولک تھے لیکن بعد میں اس عقیدے کو ترک کر کے لا ادری بن گئے۔[38] ایک ماخذ کے مطابق مذہب سے دوری کی ایک وجہ آسٹریا کے نسبتاً نرم رویہ رکھنے والے اسکول میں گذرا وقت تھا۔[36] بعد میں وہ روحانیت پسند باطنی بھی بن گئے۔[39]

پیشہ طبابت

[ترمیم]

1876ء سے 1881ء تک ڈائل نے ایڈنبرا یونیورسٹی میڈیکل اسکول میں طب کی تعلیم حاصل کی۔ اس دوران انھوں نے ایسٹن (جو اس وقت واروک شائر کا قصبہ تھا اور اب برمنگھم کا حصہ ہے)، شیفیلڈ اور شروپشائر کے رائٹن الیون ٹاؤنز میں کام کیا۔[40] اسی عرصے میں انھوں نے ایڈنبرا کے رائل بوٹینک گارڈن میں عملی نباتات بھی پڑھی۔[41] زمانۂ طالب علمی میں ڈائل نے افسانے لکھنا شروع کیے۔ ان کی سب سے پہلی محفوظ کہانی ”دی ہانٹڈ گرینج آف گورس تھورپ“ تھی جو انھوں نے ’بلیک ووڈز میگزین‘ کو بھیجی مگر شائع نہ ہو سکی۔[31] ان کا پہلا شائع ہونے والا افسانہ ”دی مسٹری آف ساساسا ویلی“ تھا جو جنوبی افریقا کے پس منظر میں لکھا گیا اور 6 ستمبر 1879ء کو ’چیمبرز ایڈنبرا جرنل‘ میں شائع ہوا۔[31][42] 20 ستمبر 1879ء کو انھوں نے اپنا پہلا علمی مقالہ بعنوان ”جیلسی میئم (زرد چنبیلی) بطور سَم“ برٹش میڈیکل جرنل میں شائع کیا[31][43][44] جسے روزنامہ ٹیلی گراف نے ایسا مطالعہ قرار دیا جو اکیسویں صدی عیسوی میں قتل کی تفتیش میں بھی ممکنہ طور پر کارآمد ہو سکتا ہے۔[45]

ناول پائزن بیلٹ (حلقۂ مسموم) میں پروفیسر چیلنجر کا عکس

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/11852710X — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. HathiTrust ID: https://catalog.hathitrust.org/Record/102364629 — اخذ شدہ بتاریخ: 18 نومبر 2021
  3. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/topic/Encyclopaedia-Britannica-English-language-reference-work/Eleventh-edition-and-its-supplements — اخذ شدہ بتاریخ: 18 نومبر 2021
  4. British Library system number: https://explore.bl.uk/BLVU1:LSCOP-ALL:BLL01001068773 — اخذ شدہ بتاریخ: 18 نومبر 2021
  5. https://lccn.loc.gov/11027773 — اخذ شدہ بتاریخ: 18 نومبر 2021
  6. او سی ایل سی کنٹرول نمبر: https://search.worldcat.org/title/266598 — اخذ شدہ بتاریخ: 18 نومبر 2021
  7. مدیر: ہیو چھزم — عنوان : Encyclopædia Britannica — ناشر: کیمبرج یونیورسٹی پریس — اشاعت 11[2][3][4][5][6] — او سی ایل سی کنٹرول نمبر: https://search.worldcat.org/title/266598
  8. ^ ا ب عنوان : Краткая литературная энциклопедия — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/
  9. ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — ربط: دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی
  10. ^ ا ب پ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb119005545 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  11. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6d221f7 — بنام: Arthur Conan Doyle — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  12. ^ ا ب انٹرنیٹ بروڈوے ڈیٹا بیس پرسن آئی ڈی: https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/4278 — بنام: Arthur Conan Doyle — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  13. ربط: https://d-nb.info/gnd/11852710X — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  14. ^ ا ب عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Дойл Артур Конан — ربط: https://d-nb.info/gnd/11852710X — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2015
  15. عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Дойл Артур Конан — ربط: دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی — اخذ شدہ بتاریخ: 27 ستمبر 2015
  16. The New York Times — اخذ شدہ بتاریخ: 8 دسمبر 2017
  17. ^ ا ب عنوان : Oxford Dictionary of National Biography — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس — اوکسفرڈ بائیوگرافی انڈیکس نمبر: https://www.oxforddnb.com/view/article/32887
  18. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990001842 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 نومبر 2024
  19. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990001842 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  20. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/8346467
  21. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990001842 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  22. تاریخ اشاعت: 11 نومبر 1902 — The Gazette — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اپریل 2024
  23. Stashower says that the compound version of his surname originated from his great-uncle Michael Conan, a distinguished journalist, from whom Arthur and his elder sister, Annette, received the compound surname of "Conan Doyle" (Stashower 20–21). The same source points out that in 1885 he was describing himself on the brass nameplate outside his house, and on his doctoral thesis, as "A. Conan Doyle" (Stashower 70).
  24. Redmond, Christopher (2009). Sherlock Holmes Handbook 2nd ed. Dundurn. p. 97. Google Books. Retrieved 11 February 2017.
  25. Doyle, Steven; Crowder, David A. (2010). Sherlock Holmes for Dummies. Hoboken, New Jersey: John Wiley & Sons. p. 51.
  26. The London Gazette: no. 27494. p. . 11 November 1902.
  27. "Scottish Writer Best Known for His Creation of the Detective Sherlock Holmes". Encyclopædia Britannica (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2009-05-27. Retrieved 2009-12-30.
  28. "Sir Arthur Conan Doyle Biography" (بزبان انگریزی). sherlockholmesonline.org. Archived from the original on 2011-02-02. Retrieved 2011-01-13.
  29. The details of the births of Arthur and his siblings are unclear. Some sources say there were nine children, some say ten. It seems three died in childhood. See Owen Dudley Edwards, "Doyle, Sir Arthur Ignatius Conan (1859–1930)", Oxford Dictionary of National Biography, Oxford University Press, 2004; Encyclopædia Britannica; Arthur Conan Doyle: A Life in Letters, Wordsworth Editions, 2007 p. viii; ISBN 978-1-84022-570-9.
  30. "Liberton Bank House, 1, Gilmerton Road, Edinburgh". Register for Scotland: Buildings at Risk (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2020-07-26. Retrieved 2020-04-28.
  31. ^ ا ب پ ت ٹ Owen Dudley Edwards, "Doyle, Sir Arthur Ignatius Conan (1859–1930)", Oxford Dictionary of National Biography, Oxford University Press, 2004.
  32. Jon Lellenberg; Stashower, Daniel; Foley, Charles (2007). Arthur Conan Doyle: A Life in Letters (بزبان انگریزی). HarperPress. pp. 8–9. ISBN:978-0-00-724759-2.
  33. Stashower, pp. 20–21.
  34. Jon Lellenberg; Daniel Stashower; Charles Foley, eds. (2008). Arthur Conan Doyle: A Life in Letters (بزبان انگریزی). HarperCollins. ISBN:978-0-00-724760-8.
  35. ^ ا ب Janet Pascal (2000). Arthur Conan Doyle: Beyond Baker Street (بزبان انگریزی). New York: Oxford University Press. p. 14. ISBN:0-19-512262-3.
  36. ^ ا ب James O'Brien (2013). The Scientific Sherlock Holmes: Cracking the Case with Science and Forensics (بزبان انگریزی). New York: Oxford University Press. p. 1. ISBN:978-0-19-979496-6.
  37. Russell Miller (2010). The Adventures of Arthur Conan Doyle (بزبان انگریزی). New York: Random House. ISBN:978-1-4070-9308-6.
  38. Golgotha Press (2011). The Life and Times of Arthur Conan Doyle (بزبان انگریزی). BookCaps Study Guides. ISBN:978-1-62107-027-6. In time, he would reject the Catholic religion and become an agnostic.
  39. Pascal, Janet B. (2000). Arthur Conan Doyle: Beyond Baker Street. Oxford University Press. p. 139.
  40. Yoland Brown (1988). Ruyton XI Towns, Unusual Name, Unusual History (بزبان انگریزی). Brewin Books. pp. 92–93. ISBN:0-947731-41-5.
  41. Colin McNeill (6 Jan 2016). "Mystery solved of how Sherlock Holmes knew so much about poisonous plants". Herald Scotland (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2016-01-26. Retrieved 2016-01-09.
  42. Stashower, Daniel (2000). Teller of Tales: The Life of Arthur Conan Doyle (بزبان انگریزی). Penguin Books. pp. 30–31. ISBN:0-8050-5074-4.
  43. Arthur Conan Doyle (20 Sep 1879). "Arthur Conan Doyle takes it to the limit (1879)". BMJ (بزبان انگریزی). BMJ Publishing Group Ltd. 339 (4 August 2009): b2861. DOI:10.1136/bmj.b2861. ISSN:0959-8138. S2CID:220100995. Archived from the original on 2014-02-04. Retrieved 2014-02-02.(رکنیت درکار)
  44. Arthur Conan Doyle (20 Sep 1879). "Letters, Notes, and Answers to Correspondents". British Medical Journal (بزبان انگریزی). BMJ Publishing Group Ltd. (رکنیت درکار)
  45. Robert Mendick (23 May 2015). "Russian supergrass 'poisoned after being tricked into visiting Paris'". The Sunday Telegraph (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2015-05-24.