آسانند مامتورا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آسانند مامتورا
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1903ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  بمبئی پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1993ء (89–90 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی ،  مہاراشٹر ،  بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ افسانہ نگار ،  ناول نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

آسانند مامتورا (انگریزی: Asanand Mamtora)، (پیدائش: 1903ء - وفات: 1993ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے نامور افسانہ نگار تھے۔ وہ جدید سندھی افسانے کے بنیاد گزاروں میں سے ایک ہیں۔

حالات زندگی[ترمیم]

آسانند مامتورا 1903ء کو کراچی، بمبئی پریزیڈنسی، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ہائی اسکول کی تعلیم کے دوران لعل چند امر ڈنومل اور کالج میں بھیرومل مہرچند آڈوانی سے تعلیم اور ادبی فیض حاصل کیا۔ تقسیم ہند کے بعد وہ بھارت منتقل ہو گئے تھے اور بمبئی میں ہیڈ ماسٹر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ آسانند مامتورا کا تعلق ان افسانہ نگاروں میں سے تھا جنھوں نے سندھی افسانے میں سماجی حقیقت نگاری کے رجحان کو فروغ دیا۔ چناں چہ انھوں نے اپنے افسانوں میں سندھ کی معاشرتی صورتِ حال کونہایت حقیقت پسندانہ انداز میں پیش کیا ہے۔ خاص طور پر سندھ کے ہندوؤں کی معاشرت میں موجود تضادات کو بہت مؤثر انداز میں منکشف کیا ہے۔ آسانند مامتورا سندھی افسانے کے ان بنیاد گزاروں میں شامل ہیں جن کے بغیر جدید سندھی افسانے کا تصور ممکن نہیں ہے۔ وہ افسانہ نگاری میں سماجی حقیقت نگاری کے مکتبِ فکر سے تعلق رکھتے تھے اور امر لعل ہنگورانی، نادر بیگ مرزا اور عثمان علی انصاری کے ہمعصروں میں شامل تھے لیکن ان کا اپنا انداز جداگانہ اور منفرد تھا۔ آسانند کے افسانوں میں دیہی اور شہری دونوں معاشروں کی جھلکیاں موجود ہیں۔ ان کے پہلے مجموعے کا نام جیون، پریم ائیں پاپ جی کہانیاں تھا اور اس میں ایسی کہانیاں شامل تھیں جن میں سماج کے تاریک گوشے اجاگر کیے گئے تھے۔ گئودان، ککی، جامن، چھید وغیرہ اس دور کی اہم کہانیوں میں شمار ہوتی ہیں۔ دوسرا مجموعہ آرسی ائیں بیون کہانیوں 1942ء میں شائع ہوا تھا، جس میں ان کی معروف کہانی جا آگیا شامل ہے۔ منگھا رام ملکانی نے آسانند مامتورا کی نثر پر ان کے استاد لعل چند امر ڈنومل کے اثرات بتائے ہیں لیکن ان کا انفرادی اندازِ نگارش بھی قائم رہا ہے۔ 1941ء میں آشا ساہتیہ منڈل کی جانب سے ان کا ناول شاعر شائع ہوا جو سندھی زبان میں پہلا نفسیاتی ناول کہا جا سکتا ہے۔ یہ ناول اپنے منفرد موضوع اور اسلوب کی بنا پر سندھی کے بہترین ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کا مشہور ناول حلیمہ 1978ء میں شائع ہوا تھا جس میں ایک ہندو ڈاکٹر اور مسلمان عورت کی محبت کی کہانی بیان کی گئی ہے۔[1] [2] اور اس ناول میں بھی وہ انسانی جذبوں کی عالم گیریت ہر زور دیتے ہیں۔

وفات[ترمیم]

آسانند مامتورا 1993ء کو بمبئی ،بھارت میں وفات پا گئے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سید مظہر جمیل، مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، ادارہ فروغ قومی زبان اسلام آباد، 2017ء، ص 271
  2. انسائیکلوپیڈیا سندھیانا، سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد