ابو عمر البغدادی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابو عمر القریشی البغدادی
(عربی:  ابو عبدالله الراشد البغدادي)
(عربی میں: أبو عمر البغدادي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وہ شخص جسے ابو عمر البغدادی سمجھا جاتا ہے۔

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: حامد داود محمد خليل الزاوي ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش سنہ 1959ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محافظہ الانبار   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات اپریل 18، 2010ء
تکریت، عراق
وجہ وفات ہوائی حملہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عراق   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام (سلفی)
عملی زندگی
پیشہ عسکری قائد [1]،  جہادی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت سربراہ عراق میں اسلامی ریاست و مجاہدین شوری کونسل
عسکری خدمات
وفاداری القاعدہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ بریگیڈیئر جنرل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں جنگ عراق

حامد داود محمد خلیل الزاوی (1959ء-2010ء) جو ابو عمر البغدادی، ابو عبد اللہ راشد البغدادی، ابو حمزہ البغدادی اور ابو عمر القریشی البغدادی کے ناموں سے معروف ہے، 21 رمضان 2006ء سے 2010ء تک ریاست اسلامی عراق کا سربراہ تھا، نیز اسے ابو مصعب الزرقاوی کے بعد اسے مجاہدین شوری کونسل کا امیر بنایا گیا؛ اس کونسل کے پرچم تلے آٹھ تنظیمیں بر سر کار ہیں جو عراق میں امریکی افواج کی موجودگی کی مخالفت کرتی ہیں۔

زندگی[ترمیم]

ابو عمر بغدادی امریکیوں کے ساتھ جنگ سے پہلے عراقی پولیس میں کام کرتے تھے۔ ان کے سلفی عقائد کی وجہ سے ان کو پولیس سے نکال دیا گیا تھا۔

شناخت اور حراست کی غلط خبر[ترمیم]

عراقی وزارت داخلہ نے دعوی کیا کہ اس نے 9 مارچ 2007ء کو ابو عمر البغدادی کو حراست میں لے لیا تھا،[2] لیکن بعد میں کہا گیا کہ وہ شخص ابو عمر نہیں تھا۔ [3] 3 مئی 2007ء کو عراقی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ شمالی بغداد میں ابو عمر کو امریکی و عراقی افواج نے مار دیا ہے۔ [4] لیکن بعد ازاں جولائی 2007ء میں امریکی افواج نے رپورٹ کیا کہ ابو عمر البغدادی کا کبھی وجود ہی نہیں رہا۔ [5][6] نیز مذکورہ زیر حراست شخص جسے خالد المشہدانی کے طور پرشناخت کیا گیا، نے کہا کہ ابو عمر البغدادی دراصل ایک افسانوی کردار تھا جسے خصوصی مقاصد کے تحت تخلیق کیا گیا تھا۔ [7]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اجازت نامہ: گنو آزاد مسوداتی اجازہ
  2. Iraqi ministry: Militant leader arrested in Baghdad آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cnn.com (Error: unknown archive URL), سی این این. 9 March 2007.
  3. "Captured Iraqi not al-Baghdadi", Al Jazeera, March 10, 2007.
  4. "Iraq says insurgent leader dead"۔ CNN۔ May 3, 2007۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2015 
  5. Michael R. Gordon (18 July 2007)۔ "Leader of Al Qaeda group in Iraq was fictional, U.S. military says"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 15 March 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  6. Dean Yates (18 July 2007)۔ "Senior Qaeda figure in Iraq a myth: U.S. military"۔ Reuters۔ صفحہ: 1۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2007 
  7. Tina Susman (19 July 2007)۔ "Al-Qaida's man in Iraq unveiled as fictional character"۔ Los Angeles Times via Chron.com۔ 25 اپریل 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ