استتباط

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

زندہ اجسام کا اپنے اندرونی ماحول کو (ممکنہ حد تک) ساکن یا جامد رکھنے کی صلاحیت کو علمِ حیات میں استتباط (homeostasis) کہا جاتا ہے۔ یعنی بالفاظ دیگر یوں کہا جا سکتا ہے کہ، استتباط سے مراد کسی بھی حیاتی نظام میں پایا جانے والا وہ رجحان ہوتا ہے جس میں وہ مستقلاً اپنے بیرونی ماحول سے تفاعل (interact) کرنے رہنے اور اس سے مطابقت قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے اندرونی ماحول کو یکساں اور مستقل رکھنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یعنی اس میں توازن قائم رکھتا ہے۔ علم فعلیات و خلیاتی حیاتیات کی سطح پر غور کیا جائے تو یہی وہ رجحان ہے جس کی مدد سے ایک جاندار اپنے خلیات میں جاری و ساری عملِ استِقلاب (metabolism) کو ایک ایسی توازن کی حالت پر رکھتا ہے جو مجموعی طور پر اس جاندار کی زندگی کے لیے مفید ہو۔

معنی[ترمیم]

استتباط عربی زبان کا لفظ ہے جس کی لفظی معنی ہے جامد یا ساکن. استتباط کے لیے انگریزی زبان میں لفظ ہومیوسٹاسز (Homeostasis) مستعمل ہے۔ ھومیو (homeo) یعنی اندرونی یا داخلی اور سٹاسز (stasis) یعنی ساکنیت یا ٹھہراؤ۔

حیاتی استتباط[ترمیم]

استتباط کے لحاظ سے جانداروں کی دو اقسام ہیں : مقلد یا ضابط. مقلد وہ جاندار ہیں جن کا اندرونی جسمانی ماحول بیرونی ماحول کا تابع ہوتا ہے۔ یعنی بیرونی ماحول میں تبدیلی آنے پر مقلد جانداروں کے جسم کا اندرونی ماحول بھی اُسی طرح تبدیل ہوتا ہے اور وہ اسے ساکن نہیں رکھتے . دوسری طرف، ضابط وہ جاندار ہیں جو اپنی اندرونی جسمانی ماحول کو ساکن یا جامد رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور بیرونی ماحول کے ساتھ اُسے تبدیل ہونے نہیں دیتے . مثلاً اگر بیرونی ماحول کا درجہ حرارت کم ہو رہا ہے تو ضابط جاندار اپنے اندرونی جسمانی ماحول کا درجہ حرارت کم ہونے نہیں دیتے اور کوشش کرتے ہیں کہ درجہ حرارت کم یا زیادہ نہ ہو۔
اِس کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ مقلد جانداروں کا اپنے ماحول پر کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ بلکہ، اُن کا جسم اِس قابل ہوتا ہے کہ وہ بیرونی ماحول میں غیر معمولی تغیرات کو برداشت کرسکیں . جبکہ، ضابط جانداروں کا جسم ان تغیرات کو برداشت نہیں کر سکتا۔
استتباطی ضابطگی (Homeostatic Regulation) کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ جاندار کو کئی مختلف حالات میں رہنے کے قابل بناتی ہے۔ مثلاً، مقلد جاندار نہایت سرد ماحول میں کاہل اور سست ہوجاتے ہیں جبکہ ضابط جاندار چست اور سرگرم رہتے ہیں .
ضابط جاندار استتباطی ضابطگی کے لیے توانائی اِستعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر استتباطی ضابطگی خون میں انگیزات (Hormones) کی شمولیت سے قابو کی جاتی ہے۔ تاہم، دوسرے ضابطگی کے عملیات کا اِنحصار سادہ نفوذی عمل پر ہوتا ہے۔
استتباطی تضبیط کا مطلب صرف درجہ حرارت کو قابو میں رکھنا نہیں ہے بلکہ اِس کے دائرہ کار میں خون میں گلوکوز کی مقدار بھی آتی ہے۔ ممالیہ جانور اپنے خون میں گلوکوز کی مقدار کی تضبیط جزیرین (insulin) اور زعامۂ شکر (glucagon) انگیزات کے ذریعے کرتے ہیں۔ یہ انگیزات (harmones) غدہ حلوہ (Pancreas) سے خارج ہوتے ہیں۔ اگر غدہ حلوہ کسی بنا پر مذکورہ دو انگیزات خارج نہیں کرپاتا تو ایک بیماری جسے ذیابیطس (Diabetes) کہتے ہیں لاحق ہوجاتی ہے۔ گردے جسم سے کثیر پانی اور آئنات کو نکالتی ہیں۔ یہ دونوں پھر پیشاب میں جسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔ ممالیہ جانوروں میں گردے استتباطی تضبیط میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، یہ خون سے کثیر پانی، نمکیات اور بول یا یوریا نکالتے ہیں جو ممالیہ جانوروں کے بڑے فاضل محصولات ہیں .
استتباط کی تین ذیلی اقسام ہیں :
تضبیط حرارت (thermo-regulation): جانداروں کی عضوئی بافتیں (muscle tissue) ایک خاص درجہ حرارت پر افعال سر انجام دیتی ہیں۔ درجہ حرارت کا مخصوص مقدار سے کم یا زیادہ ہونا اِن بافتوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ جانداروں کے خلیات بھی ایک خاص درجہ حرارت پر کام کرتے ہیں۔ درجہ حرارت میں غیر معمولی تبدیلی خلیات کے موت کا سبب بنتی ہے۔ اِسی لیے جانداروں کو اپنے اندرونی جسم کے درجہ حرارت کو جامد رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ استتباط کی وہ قسم جس میں جاندار اپنے جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو ساکن رکھتے ہیں تضبیطِ حرارت کہلاتی ہے۔ تضبیطِ حرارت کئی طریقوں سے انجام پاتا ہے۔
تضبیط آب (osmo-regulation): جانداروں کے جسم میں پانی کی ایک خاص مقدار ہمیشہ موجود رہتی ہے۔ پانی کی یہ خاص مقدار بڑھ جانے پر بافتیں (tissues) آبیدہ (hydrated) ہوجاتی ہیں، جس سے وہ ناکارہ ہوجاتی ہیں۔ اِس وجہ سے جانداروں کو اپنے جسم میں پانی کو قابو میں رکھنی پڑتی ہے۔ جانداروں کا اپنے جسم کے اندر پانی کی مقدار کو قابو کرنا تضبیطِ آب کہلاتا ہے۔
اخراج (Excretion): خلیات میں ہر وقت استِقلاب (metabolism) کا عمل جاری رہتا ہے۔ اور اِس عمل کے نتیجے میں فاضل مواد بھی حاصل ہوتا ہے۔ کچھ فاضل مواد جسم کے لیے نہایت نقصان دہ ہوتا ہے اس لیے اس کا جسم سے اخراج بہت ضروری ہوتا ہے۔ جانداروں کا اپنے جسم سے فالتو مادوں کو نکالنے کے عمل کو اخراج کہاجاتا ہے۔