اسماعیل کدارے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اسماعیل کدارے
(البانوی میں: Ismail Kadare ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 28 جنوری 1936ء (88 سال)[1][2][3][4][2][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ارجیر[7][8][9]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت البانیا[10]
فرانس[11][12]
کوسووہ[13]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی تیرانا یونیورسٹی
گورکی انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی ادب  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر،  ناول نگار،  مصنف[14]،  مترجم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فرانسیسی،  روسی،  البانوی زبان[15]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 گرینڈ آفیسر آف دی لیجن آف آنر (2019)
بین الاقوامی نونینو انعام (2018)
 کمانڈر آف دی لیجین آف اونر (2015)[16]
یروشلم انعام (2015)
پرانسس آف آسٹریاس لٹریری پرائز (2009)
مین بکر انٹرنیشنل پرائز (2005)[17]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامزدگیاں
مین بکر انٹرنیشنل پرائز (2017)[18]
نوبل انعام برائے ادب  (2013)[19]  ویکی ڈیٹا پر (P1411) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

اسمٰعیل کدارے ایک البانوی زبان کے ڈراما نویس، شاعر اور ناول نگار ہیں۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

البانیہ کے مشہور ادیب، ناول نگار۔ اسمٰعیل یونان کے ساتھ البانیہ کی سرحد کے قریب واقع گیروکاسٹر کے قصبہ میں پیدا ہوئے۔ یہ وہی قصبہ ہے جہاں ان کے مخالف انور ہوکسا اُن سے اٹھائیس برس پہلے پیدا ہوئے تھے۔ پہلے انھوں نے یونیورسٹی آف تیرانا سے تعلیم حاصل کی اور پھر ماسکو یونیورسٹی کے گورکی انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی ادب میں پڑھے۔

عملی زندگی[ترمیم]

انھوں نے بطور صحافی 1960 میں کام کرنا شروع کیا۔ یہ وہ سال تھا جب البانیہ نے سوویت یونین سے تعلقات منقطع کیے تھے۔ لیکن بطور شاعر اپنی ادبی زندگی کا آغاز وہ صحافت سے پہلے ہی کر چکے تھے۔ ان کے دو شعری مجموعے ’یوتھفُل انسپیریشن‘ یا جوان امنگیں اور ’خواب‘ کے نام سے 1954 اور 1957 میں منظر عام پر آ چکے تھے۔

ادبی زندگی[ترمیم]

1960میں کدارے نے نثر نگاری کی طرف رخ کیا اور 1963 میں اپنا پہلا ناول’مردہ فوج کا جرنیل، بعد از جنگ البانیہ کا ایک مطالعہ‘ کے نام سے شائع کیا۔

اس ناول نے البانیہ میں اُن کا نام بنایا اور انھیں ملک سے باہر سفر کرنے اور اپنی تحریریں شائع کرنے کی اجازت بھی مل گئی۔ لیکن 1975 میں حکام کے ساتھ ان کے تعلقات خراب ہو گئے اور ان پر تین سال کے لیے اشاعت کی پابندی لگا دی گئی۔ حالات میں بہتری کے دو سال ہی گذرے تھے کہ 1981 میں ’خوابوں کا محل‘ لکھنے پر وہ پھر حکام کے عتاب میں آ گئے۔ ان کی یہ کتاب عین اسی دور کی پابندیوں کے بارے میں تھی جن کے تحت انھیں شائع ہونے سے روکا گیا تھا۔ اور پھر 1986 سے انھوں نے اپنی تحریریں البانیہ سے سمگل کر کے فرانس بھجوانا شروع کر دیں جہاں پر اُن کے ناشر نے یہ تحریریں محفوظ کرنا شروع کر دیں۔

فرانس آمد[ترمیم]

1990 میں البانیہ میں انور ہوکسا کی حکومت گرنے سے کچھ عرصہ قبل اسمٰعیل کو فرانس میں سیاسی پناہ مل گئی۔ اسمٰعیل کدارے کا کہنا ہے ’ مطلق العنانی اور مسلمہ ادب ایک ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ یہ بات فطری ہے کہ ایک لکھنے والا کسی بھی آمر کا دشمن ہوتا ہے۔ ‘ اور شاید اسمٰعیل کدارے کے سلسلہ میں یہ بات سچ بھی ثابت ہوئی کیونکہ البانیہ سے نکلنے کے بعد ہی وہ دنیا کو اپنے کام کی طرف متوجہ کر سکیں ہیں۔

اعزازات[ترمیم]

اسماعیل کا نام نوبل انعام کے لیے نامزد ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ 2005ء میں شروع ہونے والے بین الاقوامی بُکر پرائز کے سلسلہ کے انعام کا حقدار ان کو قرار دیا گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ربط : https://d-nb.info/gnd/118995146  — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. NooSFere author ID: https://www.noosfere.org/livres/auteur.asp?numauteur=-43009 — بنام: Ismail KADARÉ — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. بنام: Ismail Kadare — فلم پورٹل آئی ڈی: https://www.filmportal.de/533437973825465da0c7c9a13281e6a5 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/3667273 — بنام: Ismail Kadare — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/kadare-ismail — بنام: Ismail Kadare
  6. بنام: Ismail Kadare — abART person ID: https://cs.isabart.org/person/19196
  7. ربط : https://d-nb.info/gnd/118995146  — اخذ شدہ بتاریخ: 11 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  8. http://www.independent.co.uk/arts-entertainment/books/reviews/the-fall-of-the-stone-city-by-ismail-kadare-trs-john-hodgson-8081167.html
  9. http://news.bbc.co.uk/2/hi/entertainment/4604409.stm
  10. https://www.cercle-richelieu-senghor.org/2022/04/05/sem-dritan-tola-albanie-la-francophonie-dans-le-coeur/ — اخذ شدہ بتاریخ: 2 جولا‎ئی 2022
  11. https://www.cercle-richelieu-senghor.org/2022/04/05/sem-dritan-tola-albanie-la-francophonie-dans-le-coeur/
  12. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118995146
  13. https://president-ksgov.net/presidentja-osmani-dekreton-dhenien-e-nenshtetesise-se-kosoves-per-shkrimtarin-ismail-kadare/
  14. https://cs.isabart.org/person/19196 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  15. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11909294r — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  16. NOR numbering ID: https://www.legifrance.gouv.fr/UnTexteDeJorf.do?numjo=PREX1531692D — اخذ شدہ بتاریخ: 23 اپریل 2019 — عنوان : Journal officiel de la République française — شمارہ: 1 — شائع شدہ از: 1 جنوری 2016
  17. https://thebookerprizes.com/the-booker-library/prize-years/international/2005 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 نومبر 2022
  18. https://thebookerprizes.com/the-booker-library/books/the-traitors-niche
  19. http://www.rtklive.com/en/?id=6&r=5994

بیرونی روابط[ترمیم]