العزیز محمد بن غازی
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
تاریخ پیدائش | سنہ 1213 | |||
تاریخ وفات | 26 نومبر 1236 (22–23 سال) | |||
شہریت | ایوبی خاندان | |||
اولاد | الناصر یوسف | |||
والد | الظاہر غازی | |||
والدہ | ضیفہ خاتون | |||
خاندان | ایوبی خاندان | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | مقتدر اعلیٰ، حاکم | |||
درستی - ترمیم ![]() |
العزیز محمد بن غازی (انگریزی: Al-Aziz Muhammad) ایوبی سلطنت میں حلب کے امیر تھے۔ وہ الظاہر غازی کے بیٹے اور صلاح الدین ایوبی کے پوتے تھے۔ ان کی والدہ ضیفہ خاتون صلاح الدین ایوبی کے بھائی ملک عادل کی بیٹی تھیں۔
الظاہر غازی کی 1216ء میں وفات کے وقت ان کی عمر صرف تین سال تھی۔ انہیں فوری طور پر حلب کا حکمران تسلیم کر لیا گیا۔ ایک انتظامی ریاستی کونسل تشکیل دی گئی جس نے شہاب الدین کو ان کا سرپرست، اتابک اور مدارالمہام مقرر کیا گیا۔
حکومت[ترمیم]
ملک العزیز کو 17 سال کی عمر میں ہی مکمل اقتدار حاصل ہوا جب انہوں نے شہاب الدین طغرل سے اختیارات لے کر انہیں خزانچی بنا دیا گیا۔ ملک العزیز اپنے دور حکومت میں ملکی جھگڑوں میں الجھنا پسند نہیں کرتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ ہر طرف امن ہو اور ہر طرف امن ہو اور ہر کوئی خوش رہے اسی وجہ سے انہوں نے ان جنگوں میں شرکت نہیں کی جو ایوبیوں اور ترک سلجوقوں کے درمیان ہوئیں۔
شادی[ترمیم]
سلطان العزیز کی شادی "الکامل" کی بیٹی فاطمہ خاتون سے ہوئی۔ ان کی بیوی کو تعمیرات کا بے حد شوق تھا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کئی مدرسے تعمیر کیے۔
وفات[ترمیم]
ان کی وفات 26 نومبر 1236 کو صرف تیئس سال کی عمر میں ہو گئی۔ انہوں نےدو بچے الناصر اور غازیہ خاتون چھوڑے۔ غازیہ خاتون کی شادی سلجوقی سلطان کیخسرو دوم سے ہوئی۔ وفات کے وقت بیٹے کی عمر صرف سات سال تھی اس لیے ان کی والدہ نے اقتدار سنبھال لیا۔
اخلاقی و دینی حالت[ترمیم]
وہ اپنے والد کی طرح نرم دل انسان تھے۔ ان کے والد خود حضرت محی الدین ابن العربی سے عقیدت رکھتے تھے[حوالہ درکار]۔ اس لیے یہ گھرانہ دین دار تھا۔
فکشن میں[ترمیم]
ارطغرل غازی نامی ڈرامے میں محمد امین اِنجی (ترکی زبان: Mehmet Emin İnci) نامی ایک شخص بطور ملک العزیز ظاہر ہوا۔ اس میں کسی حد تک ان کا کردار منفی انداز میں دکھلایا گیا ہے۔