اے ایف صلاح الدین احمد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اے ایف صلاح الدین احمد
(بنگالی میں: সালাহ্উদ্দীন আহমদ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 24 ستمبر 1924(1924-09-24)
موتیہاری, Bihar, British India
وفات 19 اکتوبر 2014(2014-10-19) (عمر  90 سال)
ڈھاکہ, Bangladesh
شہریت عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش
برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی کلکتہ یونیورسٹی
یونیورسٹی آف پنسلوانیا
یونیورسٹی آف لندن
پیشہ مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ ڈھاکہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 اکوشی پادک
 اعزاز یوم آزادی
بنگلہ اکیڈمی فیلو   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اے ایف صلاح الدین احمد (24 ستمبر 1924ء-14اکتوبر 2014ء) ایک بنگہ دیشی تاریخ دان، انسانیت پسند اور استدلالی مفکر تھے۔[1]

ابتدائی زندگی و تعلیم[ترمیم]

24 ستمبر 1924ء کو موٹھیاری، بہار برٹش انڈیا میں پیدا ہوئے۔ اور 14اکتوبر 2014ء میں 90 سال کی عمر میں ڈھاکہ بنگلہ دیش میں وفات پائی۔

ان کی پیدائش ایک تعلیم یافتہ مسلم گھرانے میں ہوئی۔ ان کے والد ابو احمد فیض محسن، دادا احمد مولوی برٹش بہار میں اعلیٰ سطح کی انتظامیہ میں شامل اور نانا عزیز الحق کلکتہ پریذڈینسی کالج کے طالب علم تھے(فنگرپرنٹس کی درجہ بندی کے نظام کی ترقی میں ان کا بہت اہم کردار ہے)۔ احمد نے حمیدہ خانوم سے شادی کی جو گریجویشن کرنے والے ابتدائی مسلمانوں میں سے ایک تھیں۔ انھوں نے اپنا ایم اے کلکتہ یونورسٹی سے کیا اور بی اے آرنرز یونیورسٹی کالج لندن سے کیا۔ اور ہوم اکنامکس کالج ڈھاکہ کے پرنسپل کی حیثیت سے ریٹائر ہوئی۔ حمیدہ نے اپنی 60 سالہ ازدواجی زندگی میں پیشہ ورانہ کیرئیر میں احمد کی حوصلہ افزائی اور مدد کی۔

کیریئر[ترمیم]

احمد نے اپنا تدریسی کیرئیر 1948 میں شروع کیا۔ جگن ناتھ کالج ڈھاکہ میں لیکچرار کے طور پر پھر اس کے بعد راج شاہی یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر کے طور پر مقرر ہوئے۔ جہانگیر نگر یونیورسٹی اور ڈھاکہ یونیورسٹی میں بھی تاریخ کے پروفیسر کے طور پر ملازمت کی اور 1984ء میں ریٹائر ہوئے۔ 1963ء میں احمد کو امریکن ایسوسی ایشن نے پنسلوانیا اور شکاگو یونیورسٹی میں جنوبی ایشیا کے تاریخ کے پروفیسر کے طور پر مدعو کیا۔ وہ 1956ء میں کیوتو یونیورسٹی جاپان میں یونیسکو ثقافتی رکن کے طور پر بھی شریک ہوئے۔

احمد کی دلچسپی اور شراکت[ترمیم]

سماجی خدمات بھارت کی تقسیم کے تنازع دور کے دوران میں ریڈ کراس کے لیے ان کے کام کو ظاہر کرتی ہے۔ احمد میموریل فاؤنڈیشن میں ان کی فعال شمولیت دراصل ان کے آبائی گاؤں فرید پور (بنگلہ دیش) کی تعلیم و سماجی فلاح وبہبود ان کے خاندان کے افراد کے لیے رہی۔ وہ اپنے آپ میں بہت فعال انسان رہے جس نے مرنے سے ایک دن پہلے تک بہت فعال زندگی گزاری جس میں وہ قومی پروفیسر کے طور پر خدمات پیش کرتے ہوئے، میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے، مضامین لکھنے اور شائع کرنے، اپنے طالب علموں اور پیشہ ورانہ تعلقات کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں اور پوتے کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "National professor Salahuddin Ahmed passes away"۔ bdnews24.com۔ 19 October 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 نومبر 2014