مندرجات کا رخ کریں

بامیان کے بدھ

متناسقات: 34°49′55.35″N 67°49′36.49″E / 34.8320417°N 67.8268028°E / 34.8320417; 67.8268028
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

34°49′55.35″N 67°49′36.49″E / 34.8320417°N 67.8268028°E / 34.8320417; 67.8268028

Cultural Landscape and Archaeological Remains of the Bamiyan Valley
UNESCO World Heritage Site
بامیان کے دو بدھا میں سے طویل القامت مجسمہ
اہلیتثقافتی: i, ii, iii, iv, vi.
حوالہ208
کندہ کاری2003 (ستائیسواں دور)
خطرے کی زد میں2003-

بامیان کے بدھا چھٹی صدی عیسوی کے دور کے یادگاری مجسمے تھے جو وادی بامیان میں ایک پتھریلی چٹان پر بنائے گئے تھے۔ وادی بامیان، افغانستان کے وسطی ہزارہ جات علاقہ میں صوبہ بامیان میں واقع ہے۔ یہ وادی کابل سے تقریباؐ 230 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مغرب کی جانب واقع ہے۔ سطح سمندر سے اس علاقہ کی بلندی 2500 میٹر ہے۔ پہلا مجسمہ 507ء جب کہ دوسرا بڑا مجسمہ 554ء میں مکمل ہوا۔ ان مجسموں میں واضع طور پر فن گندھارا کا عکس دکھائی دیتا ہے۔ ان مجسموں کے اجسام پتھریلی چٹان میں کندہ کر کے تخلیق کیے گئے ہیں جبکہ باقی کی جسمانی تفاصیل اور آرائش کیچڑ، بھوسے اور سخت چونے کی آمیزش والے مواد سے کی گئی ہے۔ مجسموں پر یہ تہ عرصہ پہلے موسمی حالات کی وجہ سے مسخ ہو گئے تھے مگر بعد ازاں چہرے کے تاثرات کو واضع کرنے کے لیے ان مجسموں کی تزئین و آرائش دوبارہ کی گئی، اسی طرح مجسموں کے اجسام کے باقی اعضاء جیسے ہاتھ، پاؤں اور کمر کے حصوں کو بھی دوبارہ سے آرائش کے مراحل سے گزارا گیا۔ بڑے مجسمے کو گہرے سرخی مائل جبکہ چھوٹے مجسمے کو متعدد رنگوں کی مدد سے رنگ دیا گیا۔ مجسموں کے نچلے حصوں کو اسی مواد سے دوبارہ تعمیر کیا گیا، جن سے پہلے یہ تخلیق کیے گئے تھے اور ان حصوں کو لکڑی کے سہارے اپنی جگہ پر نصب رکھا گیا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مجسموں کے چہرے کے حصے بھی لکڑی سے تخلیق کیے گئے تھے۔ مجسموں کی ہیئت میں کئی بڑے سوراخ اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ وہ اعضاء جو پتھریلی چٹان کو کندہ کر کے تخلیق نہیں کیے گئے تھے، انھیں سہارا دیا جا سکے۔ مارچ 2001ء میں طالبان کی حکومت کے دوران، اس وقت کے سربراہ ملا محمد عمر کی ہدایت پر ان مجسموں کو باردو کی مدد سے تباہ کر دیا گیا تھا۔ طالبان کی شوریٰ نے ان مجسموں کو بت پرستی اور تعمیر کو خدا کے احکامات کی صریح منافی کرتے ہوئے تباہ کرنے کا حکم دیا۔ بین الاقوامی سطح پر طالبان کی حکومت کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے طالبان حکومت کی جانب سے اس فیصلے کو طالبان کی عدم برداشت کے نظریے کے طور پر پیش کیا۔ جاپان، سوئٹزرلینڈ اور دوسرے کئی ممالک نے بعد ازاں عالمی سطح پر ان مجسمات کی دوبارہ تعمیر کے لیے مہم کا آغاز کیا۔ مارچ 2006ء میں ان مجسمات کی تعمیر نو کا کام شروع کیا گیا۔